باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 16 اپریل، 2019

ڈننگ کروگر بیماری دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، سائنس ناکام ۔ سائنسدانوں کا اعتراف


محکمہ صحت کے مطابق اس وقت نئی دریافت شدہ ڈننگ کروگر بیماری تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہی ہے اور اس کے نئے کیس روز سامنے آ رہے ہیں۔ ابھی تک اس کا کوئی علاج دریافت نہیں کیا جا سکا۔ وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ایپی ڈیمک ایکس پرٹ کا کہنا ہے کہ اس کے اثرات کم کرنے کے طریقے ہو سکتے ہیں لیکن اس کا علاج شاید کبھی نہ مل پائے۔ یہاں پر سائنسدانوں کو شکست کا سامنا ہے اور ہو سکتا ہے کہ سائنس اس وبا کو روکنے میں بالکل ناکام ہو جائے۔ اس مرض کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اس کے مریض کو پتا بھی نہیں لگتا کہ وہ اس مرض کا شکار ہے اور وہ کس قدر آسانی سے اس کو دوسروں میں منتقل کر سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی خود اس مرض کے تیزی سے بڑھنے کی ایک وجہ ہے اور اس کی شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔ خاص طور پر انٹرنیٹ کی آمد کے بعد یہ دوسرے مریضوں سے رابطے کی وجہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ڈننگ کروگر بیماری کا شکار ہو جانے والے افراد کو یوں لگتا ہے کہ وہ کسی چیز کے بارے میں وسیع اور گہرا علم رکھتے ہیں حالانکہ ایسا ہوتا نہیں۔ خاص طور پر میڈیسن اور سائنس کے شعبوں میں علم کے بارے میں یہ رجحان زیادہ ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس رجحان کو پھیلنے سے روکنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک تو اس مرض کا شکار ہو جانے والوں کو الگ کر دیا جائے، ان سے انٹرنیٹ پر رابطہ کم کر دیا جائے جبکہ دوسرا حل تعلیم ہے۔

نوٹ نمبر ایک: انٹرنیٹ پر خبریں پڑھنے والے افراد میں ایک اور بیماری کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ کئی لوگ خبر کی ہیڈلائن یا متن کے ابتدائی حصے تک ہی محدود رہتے ہیں۔ اور پوری بات سمجھے بغیر کمنٹ کر دیتے ہیں یا خبر کو شئیر کر دیتے ہیں۔

نوٹ نمبر دو: ساتھ بنی تصویر کا اس پوسٹ سے کوئی تعلق نہیں۔

ڈننگ کروگر کے اثر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے
https://www.facebook.com/groups/ScienceKiDuniya/permalink/1191730474328820/

ڈننگ کروگر اثر کے بارے میں وکی پیڈیا پر
https://en.wikipedia.org/wiki/Dunning%E2%80%93Kruger_effect

پڑھے بغیر خبریں شئیر کرنے کے رجحان پر
https://www.washingtonpost.com/news/the-intersect/wp/2016/06/16/six-in-10-of-you-will-share-this-link-without-reading-it-according-to-a-new-and-depressing-study/?utm_term=.c0d53995c428

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں