باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 7 فروری، 2020

چلو، سیٹلائیٹ بنائیں

اس وقت دنیا کے گرد 4,987 سیٹلائیٹ گردش کر رہے ہیں۔ اگرچہ عام طور پر ہم انہیں گزرتے دیکھ نہیں سکتے لیکن ان کی مدد سے جی پی ایس چل رہا ہے، زمین کی تصاویر لی جا رہی ہیں، رابطے کئے جا رہے ہیں، زمین کے موسم کو دیکھا جا رہا ہے اور جاسوسی ہو رہی ہے۔ یہ سیٹلائیٹ مہنگے آبجیکٹ ہیں۔ جدید کمرشل گریڈ کے سیٹلائیٹ میں سینکڑوں ملین ڈالر  کا خرچ آتا ہے۔ یہ بہت پیچیدہ آبجیکٹ ہیں جن کو بنانے میں سالوں لگتے ہیں۔ آپ کے سر کے اوپر سے گزرتے ان آبجیکٹس میں سے سب سے زیادہ وہ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کیلے فورنیا میں پالو آلٹو سے شروع کی۔ یہ کمرشل کمپنی میکسار ٹیکنالوجیز ہے جس کی سپیشلائزیشن سیٹلائیٹ اور سپیس کرافٹ بنانے میں ہے۔ یہ کمپنی حکومتوں سے لے کر میڈیا کمپنیوں تک اس کے کسٹمرز کی لسٹ میں ہیں۔ اگر آپ نے سیٹلائیٹ ٹی وی دیکھا ہے، سیٹلائیٹ ریڈیو سنا ہے یا جہاز پر انٹرنیٹ استعمال کیا ہے تو اس کا اچھا امکان ہے کہ آپ نے اس کمپنی کے بنے سیٹلائیٹ کو استعمال کیا ہو گا۔ لیکن اگر آپ اپنا ذاتی سیٹلائیٹ یہاں سے خریدنا چاہیں؟

سب سے پہلے اپنا بینک اکاوٗنٹ چیک کر لیں۔ اگر اس میں مناسب فنڈ دستیاب ہیں تو فون اٹھائیں اور اس کو کال کریں۔ سادہ سیٹلائیٹ ایک آدھ کروڑ ڈالر میں ہی بن جائے گا، جبکہ پیچیدہ سیٹلائٹ میں خرچہ کچھ زیادہ آ جائے گا۔

اس پہلی فون کال کے بعد آپ کی ان سے بات چیت جاری رہے گی۔ سیٹلائیٹ کو کرنا کیا ہے۔ اس میں کس طرح کے آلات فٹ کروانے ہیں۔ اس کے بعد آپ کو قیمت بتا دی جائے گی۔ سب کچھ طے ہونے کے بعد معاہدہ طے ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ان کے حالیہ معاہدے کی مثال کینیڈا کی ٹیل سٹار کمپنی ہے۔ ٹیل سٹار کو اپنی رینج بحرِاوقیانوس کے اوپر زیادہ کرنا تھی۔ جس سے ٹی وی، ریڈیو، انٹرنیٹ کی سہولیات دی جا سکیں۔ اس نے میکسار سے معاہدہ کیا۔ یہ معاہدہ ٹیل سٹار 19 وینٹیج کے لئے تھا۔ معاہدے کے بعد کام شروع ہوا۔ ڈیزائن بنائے گئے۔ اس کیلئے پچھلے پراجیکٹس سے مدد لی گئی لیکن اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئیں۔ ڈیزائن پر اتفاق کے بعد اس میں نصب ہونے والی پارٹس پر کام کی باری تھی۔ نصف پارٹس میکسار خود تیار کرتا تھا جبکہ باقی کے لئے آرڈر دئے گئے۔ کونسے پارٹس خود بنانے ہیں اور کونسے خریدنے ہیں؟ اس کا فیصلہ اس بنیاد پر لیا گیا کہ مارکیٹ میں کیا دستیاب ہے۔ مثلاً، اینٹینا کے ریفلیکٹر ۔۔ جو سگنل کو زمین تک بھیجتے ہیں ۔۔ کا ڈیزائن اس پر منحصر ہوتا ہے کہ سیٹئلائیٹ کونسا علاقہ کور کرتا ہے۔ جس علاقے پر سگنل بھیجا جا رہا ہے، وہاں زیادہ آبادی والے علاقے یا رش والے علاقے کونسے ہیں؟ کونسے علاقے دوسرے سیٹلائیٹ کور نہیں کر رہے؟ اس کے مطابق اس کا ڈیزائن بنتا ہے تا کہ سگنل ان جگہوں پر ضائع نہ ہو، جہاں اس کی مانگ کم ہے۔ یہ اینٹینا میکسار خود بناتا ہے۔

اگلے نو سے پندرہ مہینے کے دوران اس میں استعمال ہونے والے پارٹس کی تیاری مکمل ہونا شروع ہو گئی۔ اسمبلی کا پراسس شروع ہو گیا۔ یہ اس عمل کا سب سے پیچیدہ پراسس ہے۔ ایک گروپ پروپلشن سسٹم اور فریم ورک کی اسمبلی پر کام کرے گا۔ ایک پے لوڈ پر۔ پے لوڈ وہ حصہ ہے جہاں پر وہ ہوتا ہے جس کے لئے سیٹلائیٹ بنایا گیا۔ جدید کیمرہ یا مواصلاتی سسٹم وغیرہ۔ ایک اور گروپ بہت ہلکے اور ایفی شنٹ سولر پینل کی اسمبلی پر کام کرے گا، تا کہ سیٹلائیٹ کو پاور ملتی رہے۔ ان بڑے اجزاء کی اسمبلی میں چند ماہ لگیں گے۔ جب یہ سب اسمبل ہو جائیں گے تو اگلے چند مہینے ان کو آپس میں جوڑنے میں لگیں گے۔ آپس میں جوڑنے سے پہلے ہر کمپوننٹ کی الگ الگ ٹیسٹنگ کی جائے گی۔ لیکن جب یہ سب جڑ جائے گا تو ٹیسٹنگ کا ایک تفصیلی فیز شروع ہو گا۔ 

یہ ٹیسٹنگ بہت ضروری ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا اہم ہے کہ سیٹلائیٹ لانچ کو برداشت کر لے گا اور خلا میں جا کر ٹھیک پرفارمنس دے گا۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ لانچ کو سمولیٹ کیا جائے۔ سیٹلائیٹ کو تین بڑے فیکٹر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ارتعاش، درجہ حرارت اور آواز۔ جب سیٹلائیٹ کو راکٹ کے ذریعے لانچ کیا جاتا ہے، تو ارتعاش تینوں ڈائمنشز میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کو ٹیسٹ کرنے کے لئے وائبریشن ٹیبل ہوتا ہے۔ یہ اس کو ہر سمت میں ہلاتا جلاتا ہے۔ جب اس کو بھیجا جائے گا تو یہ ساٹھ سے نوے سیکنڈ تک رہتی ہے اور پھر راکٹ بالائی فضا میں پہنچ جاتا ہے۔ ٹیسٹنگ میں اس کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے کوئی چیز متاثر نہ ہو۔

سیٹلائیٹ خلا کے درجہ حرارت اور ویکیوم کو برداشت کر لے گا؟ اس کے لئے ٹیسٹ بنائے اور کئے جاتے ہیں۔ ایک چیمبر میں خلا جتنا پریشر اور درجہ حرارت پیدا کر کے اس کے تمام فنکشن چیک کئے جاتے ہیں۔ اس میں وہ حالت بھی پیدا کی جاتی ہے جب یہ سورج کے سامنے ہے اور وہ بھی جب یہ سائے میں ہے۔ ان دونوں حالتوں میں حرارت کا بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔

لانچ کے وقت آواز بہت بلند ہوتی ہے۔ اس قدر بلند آواز میں اکوسٹک توانائی سیٹلائیٹ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کی ٹیسٹنگ کے لئے سپیکرز کے ذریے اس پر اکوسٹک انرجی ڈالی جاتی ہے۔

اس طرح کے بہت سے اور ٹیسٹ ہیں جن کو کامیابی سے کر لینے کے بعد ٹیسٹنگ کی ٹیم کی طرف سے اپروول مل جاتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب اس سیٹلائیٹ کو لانچ سائٹ تک پہنچانا ہے۔ یہ طے کرنا کسٹمر کا کام ہے کہ وہ لانچ کرنے کی خدمات کس سے لینا چاہتا ہے۔ سپیس ایکس، یونائیٹڈ لانچ الائینس، آرین سپیس یا کسی اور سے۔ اس کو اب اس مقام تک لے کر جانا ہے۔ قریب ترین لانچ سائٹ چار گھنٹے کے راستے پر ہے۔ جبکہ یہاں سے سب سے دور سائٹ قازقستان میں بیکونر کاسموڈروم ہے۔ یہ انتخاب کسٹمر کی صوابدید ہے۔

کونسی لانچ سائٹ چننی ہے؟ اس میں ایک فیکٹر یہ ہے کہ اس سیٹلائیٹ مدار کس طرح کا ہے۔ مثلاً اگر اس نے قطب پر شمالاً جنوباً چکر لگانا ہے ایسی سائٹ بہتر رہے گی جہاں پر کھلا سمندر شمال یا جنوب میں ہو، تا کہ راکٹ کی سٹیج سمندر میں جا کر گرے (ایسا کچھ راکٹس کے ڈئزائن کے ساتھ ہے)۔ جیوسنکرونس سیٹلائیٹ جو شرقاً غرباً چکر اس رفتار پر لگاتے ہیں جو زمین کی گردش کی رفتار ہے، اس میں اس کو کیلے فورنیا میں ہی قریب والی وینڈنبرگ سائٹ سے لانچ نہیں کیا جا سکتا۔ ٹیل سٹار 19 وینٹیج کو اس لئے فلوریڈاسے لانچ کیا گیا۔ اس کے لئے اس کو ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرنا تھا۔

اس کے لئے اس کو خاص کنٹینرز میں پیک کیا گیا۔  اس کو اوورسائز ٹرک میں سڑک کے ذریعے لے جایا گیا۔ اس ٹرک کے آگے گاڑی کا کام رکاوٹوں کو جائزہ لینا تھا۔ ایک گاڑی اس سے پیچھے یہ دیکھنے کے لئے تھی کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے۔ اس سے پیچھے ایک موٹر ہوم۔ اس گھر میں ڈرائیور سو سکتے تھے اور باریاں لے کر قافلہ چلتا رہا۔

اگر لانچ سائٹ قازقستان یا فرنچ گیانا میں ہوتی تو اس کو فضائی راستے کے ذریعے انٹونوو کارگو جہاز سے لے جایا جاتا۔ لانچ سائٹ پر سیٹلائیٹ اپنے بھیجے جانے کی تاریخ سے کم از کم ایک مہینہ پہلے پہنچ جاتا ہے تا کہ آخری وقت کی تیاری کے لئے اچھا وقت مل سکے۔ یہاں پر مزید ٹیسٹنگ کی جاتی ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ راستے میں کوئی نقصان تو نہیں پہنچ گیا۔ اس کے بعد اس کو راکٹ پر نصب کر دیا گیا۔ ایندھن بھر دیا گیا۔

اب ذمہ داری لانچ کمپنی کے پاس چلی گئی ہے۔ ٹیل سٹار 19 وینٹیج کا معاہدہ سپیس ایکس سے ہوا تھا۔ 22 جولائی 2018 کو صبح کے ایک بچ کر پچاس منٹ پر فیلکن 9 راکٹ کیپ کیناورل سے اس سیٹلائیٹ کو لے کر اڑا۔ یہ 7 ٹن وزنی سیٹلائیٹ اس وقت کے بھاری ترین سیٹلائیٹ کا ریکارڈ تھا۔ (بعد میں چین نے 2019 میں 8 ٹن سے زیادہ وزنی شیجیان 20 بھیجا)۔ جولائی کی اس صبح یہ جنوب مشرق کی سمت میں لانچ ہوا۔ 32 منٹ اور 40 سیکنڈ کے بعد یہ موزمبیق سے 358 میل اوپر راکٹ سے الگ ہو گیا۔ یہاں سے اس نے آہستہ آہستہ خود آگے بڑھنا شروع کیا۔ یہ پندرہ برس تک خلا میں رہے گا۔ میکسار کا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔ انہوں نے اس کو صرف بنانا نہیں ہے بلکہ اس کی سروس کو چالو کرنا ہے۔ میکسار اس کا سگنل تلاش کر کے اس سے رابطہ کرے گا۔ اس کو احکامات بھیجے جائیں گے۔ کونسی جگہ پر جانا ہے، کیا کرنا ہے۔ اس کے بعد اس کے سولر پینل کھولے جائیں گے تا کہ یہ خود توانائی پیدا کرنا شروع کر دے۔ اس میں سسٹم ایک ایک کر کے ایکٹویٹ کئے جائیں گے۔

محفوظ حالت میں آ جانے کے بعد عملہ کچھ آرام کر سکتا ہے۔ اگلے دس روز میں اس کو 350 میل کی بلندی سے بڑھا کر 22,500 میل کی بلندی تک لے جایا جائے گا جہاں پر اس نے اپنی سروس لائف کے دوران رہنا ہے۔ اس جگہ کے بعد اگلے دو سے چار ہفتے ٹیسٹنگ کے ہیں۔ اور اس سب کی کامیابی کے بعد اور سالوں کی محنت کے بعد اس کو کسٹمر ٹیلی سیٹ کے حوالے کر دیا گیا۔ تا کہ وہ اس کو کمرشلی چلا سکیں اور اس سے کئی برسوں تک کام لے سکیں۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں