باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 16 جون، 2020

مستند ہے کس کا فرمایا ہوا؟


فلاں پروفیسر “الف” پر یقین رکھتے ہیں، اس لئے “الف” درست ہے۔
یا اس کا الٹ۔ “فلاں کے پاس تو اس شعبے کی اعلٰی ڈگری بھی نہیں۔ لہذٰا اس کی دعوٰی غلط ہے”۔ 

 کیا یہ اچھی دلیل ہے؟ یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔ اس کا تھوڑا سا تجزیہ۔
یہ دلیل اس بنیاد پر ہے کہ کہ کسی شخص کا کسی شعبے میں برسوں کا تجربہ ہے، اس کے پاس اسناد ہیں۔ اس لئے اس کی کہی بات درست ہو گی۔ کسی شخص کا کسی شعبے میں تجربہ اور تربیت یقینی طور پر اس کے دعوے میں وزن رکھتے ہیں۔  صرف یہ کہ ایسا ہونا کسی چیز کے درست ہونے کی گارنٹی نہیں۔

کئی بار بہترین سائنسدانوں کی سائنس کے بارے میں پوزیشن غلط ہو سکتی ہے۔ کسی سائنسدان کو اگر نوبل انعام مل جائے تو اس کی رائے کو زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے اور تاریخی طور پر یہ کئی غلط خیالات کے مقبول ہونے کی وجہ بنا ہے۔ اس کی ایک بڑی مثال لائنس پالنگ تھے۔

لائنس پالنگ نے دو نوبل انعام جیتے۔ 1954 میں کیمسٹری کا جبکہ 1962 میں امن کا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک بہترین محقق تھے لیکن اپنی زندگی میں بعد کے وقت میں انہیں ایک سودا سمایا تھا۔ انہیں خیال سوجھا تھا کہ وٹامن سی کی بڑی مقدار سے انفیکشن کا مقابلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے آرتھومالیکیولر میڈیسن کی ایک اصطلاح وضع کی تھی اور یہ اس کا حصہ تھا۔ وہ خود وٹامن سی بڑی مقدار میں لیتے رہے۔ (وٹامن سی سے زکام کے علاج کا عام مغالطہ بھی انہی کی وجہ سے ہے)۔

یہ مثال ایک بہترین سائنسدان کی ایک معاملے پر غلط اصولوں کا اطلاق کرنے کی تھی۔ ایک کیمسٹ کے لئے ایک بائیولوجیکل شے کی کیمیائی ایکٹیویٹی پر خیال برا نہیں تھا لیکن اس کو میڈیکل تحقیق پر استعمال کرنا غلط تھا۔ پالنگ کے خیالات کو کلینکل ریسرچ میں سپورٹ نہیں ملی۔ ان کے آئیڈیا کی بنیاد ہی غلط تھی۔ میڈیکل سائنس میں ترقی ہو رہی ہے لیکن ہمارے جسمانی نظام کو مضحکہ خیز حد تک پیچیدہ نظام کہا جا سکتا ہے۔ بنیادی سائنس کو کلینیکل دعوے تک لے آنا پالنگ کی غلطی تھی۔

اگر کوئی کہے کہ “آرتھومالیکیولر میڈیسن علاج کا ٹھیک طریقہ کار ہے کیونکہ ڈبل نوبل انعام یافتہ سائنسدان پالنگ اس پر یقین رکھتے تھے” تو یہ ایک مغالطہ ہے۔ (اور اس کا یہ مطلب بھی بالکل نہیں کہ پالنگ شاندار سائنسدان نہیں تھے)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیکن یہاں پر یہ یاد رہے کہ اگرچہ سائنسدان غلط ہو سکتے ہیں لیکن اس چیز کا امکان بہت زیادہ ہے کہ اپنے شعبے میں تربیت یافتہ سائنسدان ایک عام رائے کے مقابلے میں زیادہ صحیح ہو گا۔ سائنسدان کی رائے میں غلطی کے امکان کا مطلب یہ بالکل بھی نہیں کہ میرے ذہن میں جو خیال کل آیا تھا، وہ درست ہے۔

اور اگر سائنسدانوں کی بڑی اکثریت کسی خیال پر اتفاق رکھتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس خیال کو جانچا اور پرکھا جا چکا ہے۔ اگر آپ کو دور کی یہ سوجھی کہ روزانہ آلو کا پراٹھا کینسر سے شفا دے گا یا آپ نے روشنی سے تیز رفتار سفر کا کوئی انوکھا طریقہ تلاش کر لیا ہے تو نہیں۔ بہت سے لوگ اس پر سوچ بچار کر چکے ہیں۔ اب آپ کوشش کر کے تلاش کریں کہ آپ غلطی کہاں پر کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا اپنے شعبے کے کسی ماہر کی رائے اچھی دلیل ہے؟ ہاں، یہ اچھی دلیل ہے۔
لیکن ایک چیز کا خیال ضروری ہے۔ شرط یہ ہے کہ جس نے رائے دی ہو، وہ واقعی ماہر ہو اور ایسی رائے واقعی دی ہو۔
مثلاً، ٹی وی پر کسی عطائی کا خود کو میڈیکل ایکسپرٹ کہہ کر رائے دینا ماہر کی رائے نہیں۔ یا “آئن سٹائن نے کہا کہ۔۔۔۔۔” میں چیک کر لیں کہ ایسا واقعی آئن سٹائن نے کہا۔ یا “ڈینٹسٹ صرف میری بھوری ٹوتھ پیسٹ تجویز کرتے ہیں” ماہر کی نہیں، اشتہار بنانے والے کی رائے ہے۔

کچھ مثالیں روزمرہ کی گفتگو سے۔
“صادقین نے مصوری میں پکاسو سے اثر لیا تھا کیونکہ یہ مجھے وہاٹس ایپ کے فارورڈ ہوئے  پیغام سے پتا لگا”۔
وہاٹس ایپ کا پیغام ماہر کی رائے نہیں، اس کو نان اتھارٹی سے اپیل کا مغالطہ کہا جائے گا۔
“بکرے کی ران کھانے سے کینسر ہوتا ہے کیونکہ سائنسدان ایسا کہتے ہیں”۔
یہاں پر گمنام سائنسدان کا نام لینا مغالطہ ہے۔ نہ ہمیں معلوم ہے کہ ایسا کس سائنسدان نے کہا ہے، اور ہمارے پاس یہ جاننے کا ذریعہ نہیں کہ کوئی ایسی تحقیق ہے تو کتنی قابلِ اعتبار ہے۔
“برطانیہ کا یورپی یونین سے نکلنا انسانیت کے لئے خطرناک ہے کیونکہ سٹیفن ہاکنگ نے ایسا کہا تھا”۔
یہاں پر متعلقہ شعبے میں غیرماہر کی رائے کا مغالطہ ہے۔ سٹیفن ہاکنگ بہت اچھے آسٹروفزسٹ تھے، لیکن یہ انہیں سیاسی معاملات کا ماہر نہیں بناتا۔ اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں کہ ان کی رائے اچھی نہیں۔ نہ ہی اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ سیاسی معاملات پر رائے نہیں دے سکتے۔ صرف یہ کہ اس معاملے میں یہ دلیل دینا کہ “چونکہ سٹیفن ہاکنگ نے کہا، یہ رائے اس وجہ سے درست ہے” مغالطہ ہے۔
“میں یہ دوائی اس لئے کھا رہا ہوں، کیونکہ مجھے ڈاکٹر نے تجویز کی ہے”    
یہ درست دلیل ہے۔ یہاں پر ٹھیک اتھارٹی سے اپیل ہے۔ متعلقہ شعبے کے ماہر (اگر اس کی میڈیکل ٹریننگ ٹھیک ہے) کی رائے پر اعتماد  کیا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا ماہر کی رائے غلط ہو سکتی ہے؟ بالکل ہو سکتی ہے۔
کیا اپنے شعبے کے زیادہ تر ماہرین کا کسی رائے پر اتفاق اچھی دلیل ہے؟ ہاں، یہ بہت اچھی دلیل ہے، خواہ اس کا یہ مطلب ہو کہ غلطی کی گنجائش صفر نہیں ہے۔

اور کسی شعبے میں واجبی علم رکھنے والے غیرتربیت شخص کا میڈیا پر کئے جانے والا غیرمعمولی دعویٰ جو فیلڈ میں انقلاب برپا کر دے گا؟ بنائی جانے والی نئی دوا؟ توانائی کا نیا طریقہ؟ پانی سے انجن چلانا؟ ٹیلی پیتھی؟ آثارِقدیمہ اور ماضی کی تاریخ کی کوئی نئی توجیح؟
نہیں، ان میں وقت ضائع نہ کریں۔ بہتر ہے کہ چینل بدل کر کچھ اور دیکھ لیں۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں