باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 16 ستمبر، 2021

اگلی نسل کی دنیا (2) ۔ آبادی (1)


ڈیموگرافی آبادی کا شماریاتی علم ہے۔ مختلف آبادیاں کہاں بڑھیں گی، کہاں سے نقل و حرکت کریں گی۔ اس میں پیدائش کی شرح، آمدنی، عمر کا سٹرکچر، نسل اور آبادی کی نقل و حرکت شامل ہے۔ اور یہ مستقبل کو شکل دینے والی پہلی فورس ہے۔ ابھی کے لئے اس کے سب سے بنیادی عدد دیکھ لیتے ہیں۔ یہ دنیا میں انسانوں کی تعداد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج سے بارہ ہزار سال قبل زراعت کی ایجاد سے پہلے، ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں دس لاکھ انسان بستے تھے۔ (یہ اتنی آبادی ہے جتنی آج کوئٹہ شہر کی)۔  لوگ چھوٹے قبائل کی شکل میں خانہ بدوشی کی زندگی گزارتے تھے۔ یہاں سے بارہ ہزار سال بعد تقریباً سن 1800 میں ہماری تعداد ایک ارب ہوئی۔ اور پھر چل سو چل۔
ہمارا دوسرا ارب 1930 میں مکمل ہوا۔ جو اس سے پچھلے بارہ ہزار سال میں ہوا تھا، اب صرف 130 سال میں۔ یہ وہ وقت تھا جب علامہ اقبال نے ہندوستان میں الگ ریاست کے قیام کا خیال پیش کیا تھا۔ جرمنی کے انتخابات میں نازی پارٹی نے حیران کن طور پر کامیابی حاصل کی تھی۔ میرے دادا اپنی تعلیم مکمل کر رہے تھے۔
ہم تین ارب اس سے صرف تیس سال بعد 1960 میں ہوئے۔ اس وقت اسلام آباد کا نام تجویز کیا گیا تھا۔ پہلی بار سیٹلائیٹ بھیجے گئے تھے اور میرے والد صاحب زیرِ تعلیم تھے۔
چوتھا ارب مکمل ہونے میں محض پندرہ سال لگے۔ یہ 1975 تھا اور ان چار ارب میں میں بھی شامل تھا۔ خمیر روج نے کمبوڈیا کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ پاکستان نے افغانستان کی طرف سے ہونے والی کمیونسٹ یلغار کو روکنے کے لئے پہلی بار افغانستان میں عملی کارروائی پنج شیر کے ایک سٹوڈنٹ اور جماعتِ اسلامی سے تعلق رکھنے والے احمد شاہ مسعود کی افغان حکومت کے خلاف وادی سے اٹھنے والی بغاوت میں مدد سے کی تھی۔
ہمارا پانچواں ارب 1987 میں ہوا۔ یہ صرف بارہ سال میں ہی ہو گیا۔ ریگن نے گورباچوف کو دیوارِ برلن گرانے کا کہا تھا۔ سوویت یونین نے افغانستان سے انخلا کا اعلان کر دیا تھا اور سوویت کمیونسٹ تجربہ آخری سانسوں پر تھا۔ پاکستان میں پہلی بار کرکٹ ورلڈ کپ منعقد ہوا تھا جس میں ٹیم سیمی فائنل تک پہنچی تھی۔ اس وقت میں زیرِ تعلیم تھا۔
ہمارا چھٹا ارب 1999 میں آ گیا۔ یہ بہت پرانی تاریخ نہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون عام ہونا شروع ہو گئے تھے۔ پاکستان میں مارشل لاء لگا تھا۔ نئی صدی کی آمد کی خوشی اور Y2K کا خوف بیک وقت موجود تھا۔
ساتواں ارب 2011 میں آ گیا۔ اور تمام پڑھنے والوں کے لئے یہ سنگِ میل تو یادداشت میں تازہ ہو گا۔
ایک ارب انسانوں کے اضافہ کے لئے لگنے والا وقت بارہ ہزار سال سے کم ہو کر بارہ سال تک رہ گیا تھا۔
آبادی بڑھنے کی شرح میں ہونے والی کچھ کمی کا مطلب صرف یہ ہے کہ آٹھواں ارب شاید سولہ سال لے جائے، لیکن یہ اضافہ اس قدر تیز ہے کہ مستقبل کی کوئی پیشگوئی اس کو نظرانداز کر کے نہیں کی جا سکتی۔
(جاری ہے)





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں