باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 5 جولائی، 2023

فطرت سے سبق (7) ۔ کلچر اور قیادت


انسانی معاشرت کے مطالعے میں کلچر کا لفظ اہم ہے۔ لیکن سوال یہ کہ کلچر کیا ہے؟ لغت کے مطابق “کلچر ردِعمل کا پیٹرن ہے جو کہ کسی گروہ کی تاریخ کے دوران دریافت، ایجاد یا ڈویلپ ہوئے ہوں۔ گروہ کے افراد کے آپس کے اور ماحول سے باہمی تعامل سے ابھرے ہوں۔ ایسے ردِعمل گروہ سے منسلک افراد کے لئے محسوس کرنے، سوچنا، عمل کرنے کا درست طرز ہوں گے اور گروہ کے نئے ممبران ان کو سیکھیں گے۔ کلچر اس بات کو طے کرتا ہے کہ کیا قابلِ قبول ہے اور کیا نہیں۔ کیا اہم ہے اور کیا نہیں۔ کیا غلط ہے اور کیا نہیں۔ کیا کام کر سکتا ہے اور کیا نہیں”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی معاشرے کو سمجھنے میں ایک بڑی غلطی یہ کی جا سکتی ہے کہ کلچر کی طاقت کو نظرانداز کر دیا جائے۔ اسی طرح اس کے مخالف ایک اور غلطی یہ ہے کہ یہ سمجھ لیا جائے کہ کلچر کوئی جامد شے ہے اور یہ کبھی نہیں بدلتا۔ کلچر بدلتے رہتے ہیں اور ایسا ہونا عام ہے۔ خاص طور پر جب حالات کا دباؤ زیادہ ہو اور گروہ مشکلات کا شکار ہو۔ اور دوسرا یہ کہ کئی بار اس وقت بدلتے ہیں جب گروہ کی قیادت سیاسی انتخاب کرے۔
پیٹرک موئے نیہان کا کہنا ہے کہ “یہ ایک بنیادی سچ ہے کہ کسی معاشرے کی کامیابی کو اس کی سیاست نہیں بلکہ کلچر طے کرتا ہے۔ سیاست کلچر کو بدل سکتی ہے اور کسی معاشرے کی خود سے حفاظت کر سکتی ہے”۔
یہاں پر سوال یہ کہ “قیادت” کیا ہے؟ اس موضوع کے ماہر رونالڈ ہائی فٹز کہتے ہیں کہ “قیادت کا کام لوگوں کو حقیقت کا سامنا کرنے میں مدد کرنا ہے اور انہیں اس میں تبدیلی کے لئے متحرک کرنا ہے”۔
اچھی قیادت کسی معاشرے اور کلچر کو اہم adaptations کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ اس کے لئے ہم جنوبی افریقہ کی ایک مثال دیکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیلسن منڈیلا مشہور عالمی لیڈر رہے ہیں جنہوں نے جنوبی افریقہ کی نسلی عصبیت ختم کرنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ اور اس دور کے خاتمے کے بعد پہلے صدر بنے۔ (یہ سین ان پر بنی فلم Invictus سے ہے)
جنوبی افریقہ کی رگبی کی ٹیم دنیا میں صفِ اول میں تھی۔ لیکن یہ “گوروں” کا کھیل تھا۔ بہت سے سیاہ فام لوگوں کے لئے یہ ان پر اقلیتی غلبے کی نشانی تھی اور سیاہ فام لوگ اس کے خلاف دوسری ٹیم کی حمائت کرتے تھے۔  جب یہ دور ختم ہوا تو 1995 کا ورلڈ کپ قریب تھا۔ جنوبی افریقہ کی سپورٹس کمیٹی نے تجویز یا کہ ٹیم کا نام اور اس کے رنگ تبدیل کر دئے جائیں۔ اور اسے نئی شناخت دی جائے۔ منڈیلا نے یہ تجویز اسی وقت روک دی۔ ان کا کہنا تھا کہ “جنوبی افریقہ کی قیادت اب سیاہ فام کے پاس ہے۔ اگر ہم ان چیزوں کا اکھاڑ دیں گے جو سفید فام لوگوں کے لئے فخر کی علامت ہیں تو یہ ان کے لئے کیسا ہو گا۔ یہ ملک سب کے لئے گھر ہے۔ یہ تبدیلی خودغرضی ہو گی۔ قوم کی اس میں بھلائی نہیں ہے۔ ہم حکومت میں ہیں اور ہمیں سفید فام کو اپنی ہمدردی، سخاوت اور تحمل سے حیران کر دینا ہے”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں “حیران کر دینا” کے الفاظ طاقتور ہیں۔ کسی کلچر میں تبدیلی لانے کے لئے اس سے زیادہ موثر کوئی اور طریقہ نہیں کہ اس کا لیڈر اپنے حامیوں اور مخالفوں کو باقی تمام چیزیں نظرانداز کر کے “حیران” کر دے، اگر ایسا کرنا اس کی نظر درست ہو۔ منڈیلا نے یہ کام جنوبی افریقہ میں خوبصورتی سے کیا جس میں ناقابلِ عبور لگنے والے مسائل کے باوجود معاشرے کو مضبوط کیا۔ جبکہ اس کے مخالف مثال اس کے پڑوسی زمبابوے میں دیکھی جا سکتی ہے۔
اس لئے جہاں پر کسی گروہ کا کلچر اس کے ردِعمل کے لئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے، وہاں پر قیادت کے اس پر اثر کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
(جاری ہے)




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں