باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 8 جولائی، 2024

پرچم (39) ۔ افریقہ ۔ ہتھیار اور پرندے


بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں افریقی ممالک کالونیل دور سے آزاد ہو رہے تھے۔ ان کے جھنڈوں پر گاروی کے بنائے گے پین افریقہ نمایاں تھے۔ رنگوں کے مطلب اپنے اپنے دے لئے۔ مثلاً، گھانا نے سنہرے رنگ کے بارے میں یہ کہا کہ یہ ملک کی معدنی دولت کے لئے ہے جبکہ گابون نے پیلی پٹی کو خط استوا کا کہا کہ یہ اس ملک کا محل وقوع تھا۔ سب صحارا کے 18 ممالک کے جھنڈے پین افریقہ کے رنگوں پر مشتمل ہیں۔ کالونیل دور کے جھنڈوں کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
سب صحارا میں آزاد ہونے والے اگلے پانچ ممالک گینیا، کیمرون، ٹوگو، مالی اور سینگال تھے۔ انہوں نے بھی سرخ، سنہرے اور سبز رنگ کو اپنایا۔ اور یہ بات کہی کہ یہ متحد افریقہ کی آزادی کے رنگ ہیں جو کالونیل دور کو مسترد کرتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ رنگوں کو اپنے معنی بھی دے دئے۔ کیمرون نے تین پٹیاں عمودی رکھیں۔ سبز بائیں طرف جو امید کا رنگ تھا۔ سرخ درمیان میں جو کہ اتحاد کا رنگ تھا۔ زرد دائیں طرف جو سورج کی دھوپ کا رنگ تھا۔ اور درمیان میں “اتحاد کا ستارہ”۔
بعد میں آزاد ہونے والے ملک ملاوی نے بھی گاروی کے رنگ استعمال کئے۔
کینیا کے پہلے صدر نے گاروی کے رنگوں کے درمیان انہیں الگ کرنے کے لئے پتلی سفید پٹیوں کا اضافہ کیا۔ اور درمیان میں ماسائی جنگجوؤں کی ڈھال اور دو نیزے رکھے۔ ان سفید پتلی پٹیوں کا معنی امن اور دیانتداری بتایا جبکہ ڈھال اور نیزے اقدار کے دفاع کے لئے۔
موزمبیق کا پرچم دلچسپ ہے کہ اس میں کلاشنکوف بنی ہے جس میں سے سنگین نکلتی ہے۔ یہ دنیا کا واحد پرچم ہے جس میں جدید ہتھیار بنایا گیا ہے۔ پرچم میں پانچ رنگ ہیں۔ زرد ملک کی معدنی دولت کے لئے۔ بائیں ہاتھ پر سرخ رنگ کی مثلث ملک کے سوشلسٹ نظام کے لئے۔ اس میں ایک کتاب تعلیم کے لئے جبکہ ایک کدال جو کہ کسانوں کے لئے ہے۔
کلاشنکوف اس چیز کا نشان ہے کہ قوم اپنی آزادی کی ہر قیمت پر حفاظت کرے گی۔ یہ ہتھیار موزمبیق لبریشن فرنٹ استعمال کرتی تھی۔ اس تنظیم نے پرتگال سے آزادی حاصل کرنے کی جنگ لڑی تھی اور 1975 میں کالونیل حکمرانی سے پانچ سو سال بعد آزادی حاصل کی تھی۔ (واسکو ڈی گاما 1498 میں یہاں پہنچے تھے اور اس سے چند سالوں بعد پرتگالی آبادکاری شروع ہو گئی تھی)۔  
 موجودہ جھنڈے کا افتتاح 1983 میں کیا گیا۔ یہ موزمبیق لبریشن فرنٹ کے جھنڈے سے لیا گیا تھا اور یہ تنظیم موزمبیق کی سیاست کی بڑی طاقت ہے۔  
جھنڈے میں کلاشنکوف کو شامل کرنا ملک میں متنازعہ ہے۔ کیونکہ یہ قومی یکجہتی کا نشان نہیں۔ جھنڈا ایک پارٹی سے تعلق رکھتا ہے اور ملک کے پرتشدد اور خانہ جنگی کے دور کی یادگار ہے۔ اکیسویں صدی میں اس پر گرما گرم بحث کی جا رہی ہے کہ اس کو تبدیل کیا جائے۔ لیکن یہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے جبکہ حکومت اس پر کان نہیں دھرتی تو یہ باقی ہے۔ جب اسے باقی دنیا کے جھنڈوں کے درمیان میں لگایا جاتا ہے تو یہ الگ نظر آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موزمبیق کے برعکس کئی دوسرے ممالک نے اپنی قومی علامتوں کا اضافہ کیا۔  مثلاً، یوگینڈا کے جھنڈے پر ایک بگلا ایک ٹانگ پر کھڑا ہے۔ بگلا ایک شریف پرندہ ہے جو کہ ملک کی قومی علامت ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس پرندے کی بے پرواہ شان یوگینڈا کے لوگوں کے مزاج کی عکاسی کرتی ہے۔ زیمبیا کے جھنڈے میں اڑتا ہوا عقاب ہے جو کہ ریاست کا قومی پرندہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ زیمبیا کے لوگوں کے جذبے کی علامت ہے جو کہ ملکی مسائل سے بلند ہو کر پرواز کر سکتے ہیں۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں