باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 5 ستمبر، 2018

ہماری ذاتی بہادر فوج - بیکٹیریا سے جنگ



ہمارے جسم میں ہر وقت بہت کچھ ہو رہا ہے جس سے ہم شعوری طور پر واقف نہیں۔ آئیے اس کا ایک حصہ دیکھتے ہیں جو ہے ہمارا امیون سسٹم یا دفاعی نظام۔

ہم خطرے میں گھرے ہیں۔ اربوں بیکٹیریا، وائرس اور فنگس ہم پر حملہ آور ہیں اور ہمیں اپنا مسکن بنانا چاہتے ہیں مگر گھبرائیں نہیں۔ ہمارے پاس ایک پوری پیچیدہ دفاعی فوج ہے جس میں فوجی، جاسوس، اسلحہ فیکٹریاں اور مواصلاتی نظام سبھی کچھ ہے جو کام ٹھیک طرح نہ کریں تو ہم یہاں پر نہ ہوں۔ اس نظام کے اپنے کرنے کے مختلف کام ہیں اور اکیس مختلف خلیے اور دو پروٹینز ہیں جو ان کاموں کو مل جل کر سرانجام دیتے ہیں۔ ہر قسم کے خلیے کا ایک بنیادی کردار ہے اور اس کے علاوہ کچھ میں وہ سپورٹنگ کردار ادا کرتا ہے۔ ساتھ والی تصویروں میں ان کے کاموں اور خلیوں سے ایک تعارف ہے۔

اب دیکھتے ہیں، ہمارے جسم میں ہونے والی جنگ کا ایک منظر۔
آپ ننگے پاؤں چل رہے تھے کہ ایک زنگ آلود کیل آپ کے پاؤں میں چبھ گیا۔ ہماری پہلی دفاعی دیوار یعنی کہ ہماری جلد موثر نہیں رہی۔ کیل کے اوپر موجود بیکٹیریا کو اندر گھسنے کا راستہ نظر آ گیا اور یہ زخم میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے جسم سے توانائی لیکر بڑھنا شروع کر دیا اور اپنی تعداد تیزی سے اور خاموشی سے بڑھاتے جا رہے ہیں اور ہر بیس منٹ میں اپنی تعداد دگنی کر رہے ہیں۔ جب ان بیکٹیریا نے بھانپ لیا کہ ان کی فوج اچھی تعداد میں تیار ہو گئی تو انہوں نے اپنا رویہ بدل لیا اور اکٹھے ہو کر حملہ آور ہو گئے۔ اب دفاعی نظام حرکت میں آیا۔ اسے یہ حملہ جلد سے جلد روکنا ہے۔ پہلے میکروفیج سامنے آئے۔ یہ بہت بڑے خلئے ہیں جو پورے جسم کے ہر حصے میں ہیں اور اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ہر مائیکروفیج سو بیکٹیریا پر بھاری ہے۔ بہت بار، دفاع کرنے کے لئے یہی کافی ہوتے ہیں۔ ان کا طریقہ یہ ہے کہ یہ حملہ آور کو کھا کر ہضم کر جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ مائیکروفیج نے خون کی ویسلز کو پیغام رساں پروٹین کے ذریعے پیغام بھیجا کہ میدانِ جنگ میں پانی چھوڑ دیا جائے تا کہ لڑائی کا ماحول ان کے لئے موافق ہو جائے (اسے ہم معمولی سوجن کی صورت میں دیکھتے ہیں)۔ لیکن حملہ آور زیادہ ہیں اور لڑائی لمبی ہو رہی ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے انہوں نے نیوٹروفل کو اپنی جگہ اور صورتحال کی نزاکت کا پیغام پروٹین کے ذریعے بھجوا کر فوری کمک طلب کی۔ نیوٹروفل جو خون میں ادھر ادھر پھر رہے تھے، انہوں نے اپنی جگہ چھوڑی اور میدانِ جنگ میں پہنچنا شروع ہو گئے۔ نیوٹروفل کی لڑائی کا طریقہ مختلف ہے۔ انہوں نے کیمیائی حملہ کیا اور زہریلا مواد چھوڑنا شروع کر دیا۔ اس طریقے سے دشمن کے ساتھ دوست خلئے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے بیکٹیریا کے راستے میں رکاوٹیں بھی کھڑی کر کے ان کو پھنسانا شروع کر دیا۔ اگر یہ دفاع بھی کمزور پڑنے لگا تو پھر ڈینڈرک سیل میدان میں آیا۔ یہ تجزیہ کرنے والے خلیہ تھا۔ اس نے دشمن سے سیمپل جمع کر کے اس کا مطالعہ کیا۔ اب اس نے اہم فیصلہ کرنا ہے کہ یہ کسے طلب کرے۔ وائرس اور بیکٹیریا سے لڑنے والی فوج مختلف ہے۔ اس حملے میں اس نے بیکٹیریا کا مقابلہ کرنے والی فورس کو طلب کر لیا۔ ان خلیوں کو پہنچنے میں ایک دن لگے گا کیونکہ یہ لڑنے کی تربیت لے کر آئیں گے۔ ڈینڈرٹک سیل نے حملہ آور کا سیمپل اکٹھا کیا تھا۔ اس سیمپل کا جو ڈیزائن تھا اس نقشے کی مدد سے ہیلپر ٹی سیل تیار ہوئے ہیں اور پھر تقسیم در تقسیم ہو کر بڑھتے گئے ہیں۔ ان میں سے کچھ سیل لمف نوڈ میں ہی رہ جائیں گے اور حملہ آور کو یاد رکھیں گے تا کہ اگلی بار اس قسم کے حملے کے دفاع میں آسانی ہو۔ ان چند سیلز کو چھوڑ کر ایک گروپ میدانِ جنگ کو روانہ ہو چکا ہے، جبکہ دوسرا لمف نوڈ کے درمیان کی طرف۔ یہاں پر یہ ایک ہتھیاروں کی طاقتور فیکٹری کو حرکت میں لے آئے گا جو ورجن بی سیل ہیں۔ ہیلپر ٹی سیل کے پاس حملہ آور کا نقشہ تھا۔ ورجن بی سیل سے ملکر اس نقشے کی مدد سے اس فیکٹری نے کام شروع کر دیا، اس نے اسقدر تیزی سے کام شروع کیا کہ اگر ساتھ ہیلپر اس کی مدد نہ کریں تو یہ تھک کر ختم ہو جائے۔ اس فیکٹری نے اینٹی باڈیز کی پیداوار شروع کر دی ہے۔ یہ وہ چھوٹی پروٹینز ہیں جو حملہ آوروں کے ساتھ چپک جائیں گی۔ یہ اینٹی باڈیز خود کئی اقسام کی ہیں اور ہیلپر ٹی سیل ہدایات دے رہے ہیں کہ اس حملے میں کس قسم کی پیداوار کرنی ہے۔ کروڑوں کی تعداد میں بننے والی اینٹی باڈیز خون میں پھیل گئی ہیں۔ میدانِ جنگ میں صورتحال اچھی نہیں۔ حملہ آور خود بڑھتے جا رہے ہیں اور انہوں نے جسم کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ اگلی صفوں کے فوجی تھکنا شروع ہو گئے ہیں اور کئی فوت ہو چکے ہیں۔ ہیلپر ٹی سیل ان کی ہمت بندھا رہے ہیں۔ اب اینٹی باڈیز نے میدان میں داخل ہونا شروع کر دیا ہے۔ اس نے اب دشمن بیکٹیریا پر حملہ شروع کر دیا۔ یہ بیکٹیریا سے چپک کر اسے نڈھال کر دیتی ہیں اور یہ اب مائیکروفیج کے لئے آسان نشانہ ہے۔ میدان کا نقشہ بدلنا شروع ہو گیا اور انفیکشن ختم ہونا شروع ہو گئی۔ اس دوران صفِ اول کے جو فوجی اس جنگ میں مارے گیے تھے، جسم نے ان کا متبادل بھی تیار کر لیا۔ بننے والے دوسرے خلیوں کی اب ضرورت نہیں رہی تو ہیلپر سیل نے ان کی حوصلہ افزائی بھی چھوڑ دی اور فاضل خلیوں نے خودکشی کر لی تا کہ جسم کے ریسورس ضائع نہ ہوں۔ لیکن دو طرح کے خلیے میدانِ جنگ سے لوٹ آئے جو میموری ہیلپر ٹی سیل اور میموری بی سیل تھے۔ انہیں اس جنگ کی یاد رہے گی اور اس قسم کے دشمن کے اگلی بار حملے کو ہمارے نوٹس کرنے سے پہلے ہی آسانی سے شکست دے سکیں گے۔

یہ ایک آسان تصویر ہے ہونے والی ایک جنگ کی۔ ہونے والی ہر لڑائی مختلف ہے اور ہم نے ابھی اس کے سارے کھلاڑیوں اور اس کی بائیوکیمسٹری سے تعارف نہیں لیا۔

زندگی بہت پیچیدہ ہے لیکن اگر ہم وقت صرف کریں اسے ٹھیک سے سمجھنے میں تو اس سے دلچسپ اور خوبصورت اور کوئی چیز نہیں۔ اگلی بار اگر چوٹ لگ جائے تو تکلیف کے ساتھ ساتھ لطف اٹھائیے تصور کر کے اس جنگ کا جو آپ کی خاطر آپ کی ذاتی فوج آپ کو بتائے بغیر لڑ رہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں