باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 7 ستمبر، 2018

پتھر کے مرتبان - روایتوں کے نشان


ویت نام جنگ سے انتہائی بُری طرح متاثر ہونے والا ملک لاؤس ہے۔ عالمی قوتوں کے جھگڑے میں یہ بدترین خانہ جنگی کا شکار رہا۔ طیاروں کی بمباری اور بارودی سرنگوں کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔ لیکن یہاں پر ایک اور طرح کے نمایاں نشان آج تک باقی ہیں۔ یہ پتھر کے مرتبان ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں پہاڑیوں، ٹیلوں اور میدانوں میں بکھرے ہوئے۔ مرتبانوں کا ایک جمگھٹے میں ساتھ ساتھ سینکڑوں مرتبان گڑے ہیں۔ اس طرح کے نوے جمگھٹے صرف زیانخونگ صوبے میں ہیں اور ان کے علاوہ کئی نمک کے روٹ پر جو انڈیا سے چین تک پھیلا ہے۔
ہر مرتبان تین سے دس فٹ تک اونچا ہے۔ زیادہ تر سینڈسٹون کے بنے ہوئے۔ چند ایک پتھر سے ڈھکے ہوئے جبکہ باقی کے منہ سے پتہ لگتا ہے کہ ان کو بھی ڈھکا گیا ہو گا لیکن شاید چمڑے یا کسی اور شے سے جو محفوظ نہیں رہی۔ یہ سب آئرن ایج (لوہے کے دور) میں بنائے گئے۔ آج سے ڈھائی ہزار سے ڈیڑھ ہزار سال پہلے کے عرصے میں۔
گوریلا جنگ اور بارودی سرنگوں کے باعث یہاں پر آرکیولوجی کی سٹڈی زیادہ نہیں ہوئی۔ یہ کیوں بنائے گئے، اس پر کئی خیالات ہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ اشیاء سٹور کرنے کے لئے، ایک خیال یہ ہے کہ مون سون پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے، ان میں سے کچھ میں سے انسانی باقیات بھی ملی ہیں جن سے لگتا کہ جلانے کے بعد جسم کی باقیات کو یہاں پر کچھ عرصہ تک محفوظ بھی کیا جاتا ہو۔ مقامی لوک کہانیاں خن شینگ نامی بادشاہ کا ذکر کرتی ہیں جس نے لمبی جنگ میں دشمن سے فتح کے بعد ان کو لاؤ ہائی (چاول سے خمیرہ مقامی مشروب) کو فتح کے جشن میں ذخیرہ کرنے کے لئے سب سے پہلے ان کو بنوایا اور یہ اس سلطنت کے دورِ عروج کے یادگار ہے۔
شاید ان کے ایک سے زیادہ استعمال ہوں اور جو بھی کہانی ہو، ایک ہزار سال تک یہاں بسنے والے اس روایت کو زندہ رکھے رہے۔ ہر نئی نسل پرانی نسل سے یہ روایت لے کر آگے بڑھتی رہی۔ اس امید پر کہ جو انہوں نے سیکھا، وہ آگے منتقل کر کے یہ روایت زندہ رہے گی۔ نئے مرتبان بنانے والوں کے لئے ایسا کرنے کی وجہ پرانے مرتبان تھے۔ لیکن رفتہ رفتہ دنیا کی اپنی روایت کے مطابق یہاں بسنے والوں کی یہ روایت بس ماضی کا حصہ بن گئی۔ اس کے نشان باقی رہ گئے۔
اس علاقے میں یہ مرتبان بنانے والے ہوں یا اس سے دو ہزار برس بعد لاؤس کی خانہ جنگی میں لڑنے والے۔ اپنی روایتوں کی حفاظت ان سب کے لئے اہم تھی۔ روایات ہمارے لئے اہم ہیں کیونکہ ہم خود اہم ہیں اور یہ ہماری شناخت کا حصہ۔ ہم اگلی نسلوں میں اس امید کے ساتھ منتقل کرتے ہیں کہ یہ ہمیشہ باقی رہیں گی۔ یہ چاہے ہماری زبان ہو، ہمارے پکوان، ہماری عمارات، ہماری عادات، ہمارے لباس، طرزِ بود و باش یا پھر پتھر کے مرتبان۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں