باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 5 ستمبر، 2018

بے فائدہ مباحث، بیز تھیورم سے تعارف


کیا زمین گول ہے؟
کیا جراثیم وجود رکھتے ہیں؟
کیا ایٹم کا تصور درست ہے؟
کیا زمین کے ماحول میں ہونے والی تبدیلی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے؟
کیا سائنس کوئی عالمی سازش ہے؟
کیا اس قسم کے بالکل بنیادی سوالات کے جوابات کو بھی بحث کے ذریعے 'ثابت' کیا جا سکتا ہے؟ سچ یہ ہے کہ اس کا جواب ہے کہ بالکل بھی نہیں۔ ایسا کیوں؟ اس کی وجہ ریاضی میں بیز تھیورم سے دیکھتے ہیں۔
پرابیبلیٹی یا امکانیات ریاضی کا بہت ہی اہم تصور ہے جو بہت سی جگہوں پر استعمال ہوتا ہے۔ خواہ سماجیات ہو، میڈیکل، بزنس، پریڈکشن، مصنوعی ذہانت یا پھر سائنسی طریقہ، ان سب کی بنیاد امکانیات پر ہے اور اس کی اپنی سمجھ عام وجدان سے ہمیشہ مطابقت نہیں رکھتی۔
ایک سوال سوچ لیں- ایک بیماری ڈیٹیکٹ کرنے کے لئے ایک میڈیکل ٹیسٹ نوے فیصد درست نتائج دیتا ہے۔ یہ ٹیسٹ آپ پر کیا گیا اور نتیجہ اس بیماری کے لئے اثبات کا نکلا۔ اس کا کتنا امکان ہے کہ آپ کو وہ بیماری اصل میں ہے۔ اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ نوے فیصد تو یہ غلط ہے اور پرابیبلٹی کی سمجھ میں یہ غلطی عام ملتی ہے۔ اصل جواب ہے اتنی معلومات کسی نتیجے تک پنچنے کے لئے کافی نہیں۔
اب اس میں ایک انفارمیشن کا اضافہ کر دیتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ یہ بیماری آبادی میں ایک فیصد لوگوں کو ہوتی ہے (شماریات کی زبان میں اسے پرائر پرابیبیلیٹی کہتے ہیں)۔
اب اس معلومات کی نظر میں کیلکولیشن۔ اگر یہ ٹیسٹ سو لوگوں پر کیا جائے تو نوے فیصد ایکوریسی کا مطلب یہ کہ یہ دس صحت مند لوگوں کو بیمار بتلائے گا، جبکہ بیمار ہونے کا اپنا امکان سو میں سے صرف ایک کا ہے۔ اس لئے اگر یہ ٹیسٹ آپ کو بیمار بتلا رہا ہے تو آپ کے بیمار ہونے کا امکان اصل میں صرف دس میں سے ایک کا ہے اور ایسا ہونے کی وجہ کیلکولیشن کرنے سے قبل کی معلومات ہے۔ یعنی ٹیسٹ کا نتیجہ دیکھنے سے پہلے معلوم پرابیبلٹی نے ٹیسٹ سے نکلنے والے نتیجے کا مطلب بدل دیا۔
(نوٹ: اس مثال میں کچھ ایپروکسیمیشن ہے)۔
اس سے ہمیں پتا لگتا ہے کہ کسی بھی چیز کے بارے میں جاننے کے لئے نئے مشاہدے کا نتیجہ اخذ کرنے میں سب سے زیادہ ہاتھ پہلے سے قائم کی جانے والی پرابیبلٹی کے نمبر کا ہے۔ اس تھیورم کا اطلاق ہر اس جگہ پر ہے جہاں پرابیبلیٹی کا استعمال ہو اور یہ تصور بہت اہم ہے۔ اگر اسے عام زندگی میں دیکھیں تو پرائر پرابیبلٹی ہمارا کسی بھی چیز کے بارے میں ذہن میں بنایا ہوا پہلے سے طے شدہ امکان ہے۔ اس کی اپنی اہمیت ہے۔ لیکن اگر یہ صفر ہو یا سو فیصد تو پھر کسی موضوع پر خواہ کوئی بھی معلومات مل جائے تو وہ ذہن میں پہلے سے قائم خیال کو کبھی نہیں بدل سکے گی۔
اس فورم سے اس کا تعلق یہ ہے کہ سائنس ہم سب کا صدیوں سے حاصل کردہ علم ہے۔ یہاں پر زیادہ سے زیادہ اس علم کے مختلف شعبوں کی اچھی سورسز سے حاصل کردہ معلومات شئیر کی جا سکتی ہے اور ان کے ریفرنس دئے جا سکتے ہیں۔ اس سے آگے اگر مقصد سمجھنا ہو تو سوال جواب ٹھیک ورنہ بحث مباحثہ یا مناظرے علم حاصل کرنے کا طریقہ نہیں۔ اگر پہلے سے طے شدہ پختہ خیالات ذہن میں رکھ کر بات چیت کی جائے تو نیوٹن کا حرکت کا پہلا قانون ثابت کرنا بھی بحث کے ذریعے ممکن نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں