باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 11 نومبر، 2018

انتہا



ہماری کائنات کا اربوں سال بعد اختتام کیسے ہو گا؟ میرے ابھی تک کے علم میں آنے والے اختتام کے پانچ بڑے ممکنہ طریقے ہیں جو ساتھ لگی تصویر میں دکھائے گئے ہیں۔ بگ چِل، بگ کرنچ، بگ رِپ، بگ سنیپ، ڈیتھ ببلز۔ ہماری کائنات کو پھیلتے ہوئے چودہ ارب سال گزر چکے ہیں۔ بگ چِل وہ ہے اگر ہماری کائنات اسی طرح ہمیشہ پھیلتی رہی۔ آہستہ آہستہ یہ کاسموس سرد، تاریک اور بالکل مردہ جگہ بن جائے گی۔ جب فری مین نے اس پر پیپر لکھا تھا تو اس کا امکان سب سے زیادہ لگتا تھا۔ میں اسی ٹی ایس ایلیٹ کی آپشن کہوں گا کہ “دنیا اس طرح ختم ہو گی، کسی دھماکے سے نہیں بلکہ سرگوشی میں”۔

اگر آپ رابرٹ فروسٹ کی طرح ہیں اور دنیا کو برف کے بجائے آگے میں ختم ہونے کو ترجیح دیں گے تو آپ کے لئے بگ کرنچ ہے۔ جب یہ پھیلاوٗ کسی وقت الٹ جائے گا اور سب کچھ واپس آ کر سکڑ جائے گا۔ یہ ریورس گئیر کا بگ بینگ ہو گا۔

پھر ہمارے پاس بگ رِپ ہے جسے بے صبروں کا بگ چِل کہا جا سکتا ہے۔ اس میں ہماری کہکشائیں، سیارے حتیٰ کہ ایٹم بھی پھٹ جائیں گے ایک آخری شو میں۔

تو پھر ان تینوں میں سے کس پر شرط لگانی چاہئے؟ یہ تاریک توانائی پر منحصر ہے جو ہماری کائنات کا ستر فیصد ماس ہے کہ وہ پھیلتی کائنات کے ساتھ کس طرح کی خاصیت رکھے گی۔ یہ چِل، کرنچ اور رِپ کی طرف لے کر جا سکتی ہے۔ اگر یہ تبدیل نہیں ہوتی، پھیلتی کائنات کے ساتھ کمزور ہو جاتی ہے یا طاقتور۔ چونکہ ابھی ہم اس توانائی کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے تو میں صرف اپنی شرطوں کا بتا سکتا ہوں۔ میں چالیس فیصد بگ چِل پر لگاوٗں گا، نو فیصد بگ کرنچ پر اور ایک فیصد بگ رِپ پر۔

تو پھر میری باقی پچاس فیصد شرط کہاں گئی؟ میں اسے ابھی بچا کر رکھ رہا ہوں کہ اختتام کا طریقہ ان تینوں میں سے کچھ بھی نہیں ہو گا۔ ہمیں ابھی کچھ انکساری دکھانی چاہیئے اور تسلیم کرنا چاہیئے کہ ہم ابھی کچھ بنیادی چیزوں تک نہیں پہنچے۔ ان میں سے ایک مثال خلا کی ہیئت کے بارے میں ہے۔ چِل، کرنچ اور رِپ سب اس بنیادی مفروضے پر ہے کہ خلا مستحکم ہے اور اسے جتنی مرضی چاہے کھینچ لیا جائے۔ ایک وقت میں ہم سپیس کو ایک بور سا اور ایک جامد سٹیج سمجھتے تھے جس پر کائناتی ڈرامہ چلتا ہے۔ آئن سٹائن نے پہلے بار اس تصور کو تبدیل کیا۔ یہ سپیس سٹیج نہیں، خود ایک ایکٹر ہے۔ یہ مُڑ کر بلیک ہول بن سکتا ہے۔ اس میں گریویٹیشنل لہروں کی شکنیں پڑ سکتی ہیں اور پھیلتی کائنات کے ساتھ یہ کھینچا جا رہا ہے۔ یہ اپنی ماہیت بھی بدل سکتا ہے جیسے ہم پانی کو ایک حالت میں دیکھتے ہیں لیکن وہ ایک وقت میں حالت بدل کر برف میں بدل سکتا ہے۔ اگر یہ حالت بدل لے تو تیزی سے پھیلتے ڈیتھ ببل بن سکتے ہیں جو ایک نئے حالت میں سپیس کا داخلہ ہو گا۔

آئن سٹائن کی تھیوری کے مطابق خلا کا پھیلاوٗ ہمیشہ کے لئے جاری رہ سکتا ہے اور ہماری کائنات لامتناہی والیوم تک جا سکتی ہے جیسا کہ بِگ چل یا بِگ رِپ میں ہے۔ یہ ٹھیک معلوم نہیں ہوتا۔ ایک ربڑ بینڈ دیکھنے میں نفیس اور مسلسل لگتا ہے۔ لیکن جس طرح اس کو کھینچتے چلے جائیں، ایک وقت آتا ہے کہ یہ ٹوٹ جاتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ یہ ایٹمز سے بنا ہےاور اگر زیادہ کھینچا جائے تو اس کا ایٹمی سٹرکچر اہم ہو جاتا ہے۔ کیا خلا خود اس طرح گرینولر ہے؟ کوانٹم گریوٹی پر ریسرچ یہ بتاتی ہے کہ روایتی تھری ڈی سپیس کی بات پلینک سکیل پر کرنا درست نہیں۔ اس کی سینس نہیں بنتی۔ اگر واقعی خلا کو مسلسل نہیں کھینچا جا سکتا اور اس کی کبھی حد آ جائے گی تو پھر یہ بِک سنیپ کا امکان ہے، یعنی کہ یہ ٹوٹ جائے گی۔ اس وقت کے مستقبل کی تہذیب کو اس سے پہلے کسی ایسی جگہ پر جانا پڑے گا جو حصہ اس پھیلاوٗ سے محفوظ ہو۔



نوٹ: یہ آرٹیکل لفظی ترجمہ ہے اور ساتھ لگی تصویر بھی اسی سے لی گئی ہے
Our Mathematical Universe: My Quest for the Ultimate Nature of Reality by Max Tegmark

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں