باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 28 فروری، 2024

درختوں کی زندگی (37) ۔ شہر کا درخت


شہروں میں لگائے گئے درخت جنگلات کے درخت سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ شروع کے سالوں میں ان کی پرواہ کی جاتی ہے۔ شیڈول بنا کر پانی دیا جاتا ہے۔ کیڑوں اور بیماری سے بچایا جاتا ہے۔ جب ان کی جڑیں اپنا کام کرتے ہوئے ٹٹول کر بڑھ رہی ہوتی ہیں تو کسی وقت انہیں اچانک ہی سرپرائز ملتا ہے۔ سڑک یا فٹ پاتھ کے نیچے کی مٹی بہت سخت ہوتی ہے۔ یہ درخت کے لئے مایوس کن ہے۔ جنگل میں جڑ کو پانچ فٹ سے نیچے جانے کی ضرورت نہیں۔ یہ ہر طرف پھیل سکتی ہے۔ لیکن یہاں پر مٹی انہیں ایک طرف بڑھنے سے روک دیتی ہے۔ اور یہاں پر پائپ ڈالے گئے تھے۔ ان کیلئے مٹی کو اچھی طرح دبایا گیا ہے۔  
جب درختوں کو ایسی جگہ پر لگایا جاتا ہے تو تنازعہ ناگزیر ہے۔ درخت پانی کے نکاس کے پائپ کے گرد جڑ بڑھا لیں گے۔ پائپ میں گھس جائیں گے اور پانی کی راہ روک دیں گے۔ اگلی بار جب بارش ہو گی تو سڑک پانی سے بھر جائے گی۔ ماہرین آئیں گے اورہ پائپ بلاک ہونے کی وجہ دیکھیں گے۔ قصوروار درخت قرار پائے گا۔ فٹ پاتھ کے نیچے جڑ بڑھا لینے کے جرم میں اسے سزائے موت سنا دی جائے گی۔ اسے گرا کر نیا درخت لگایا جائے گا اور جڑ کو روکنے کے لئے پنجرہ لگا دیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درخت ان پائپوں کے پاس جانا پسند کیوں کرتے ہیں؟ شہری منصوبہ بندی کے انجینر یہ خیال کرتے تھے کہ ان کے جوڑوں سے نمی رستی ہو گی اور نکاسی کے پانی سے غذائیت پرکشش ہو گی۔ لیکن روہر یونیورسٹی کی تحقیق ایک بالکل مختلف سمت میں اشارہ کرتی ہے۔
اس تحقیق نے معلوم کیا کہ پائپ پر جو جڑیں تھیں، یہ پانی کی سطح سے اوپر تھیں اور ان کا مسئلہ غذائیت حاصل کرنا نہیں تھا۔ جو چیز ان کے لئے پرکشش تھی، وہ یہ کہ یہاں پر مٹی کو دبا کر سخت نہیں کیا گیا تھا۔ جڑوں کو پائپوں کے گرد سانس لینے اور بڑھنے کا اچھا موقع میسر تھا۔ اور اس دوران میں اتفاقاً انہیں جگہ مل گئی کہ یہ پائپ میں گھس گئیں اور بالآخر اندر تباہی مچا دی۔
ان کے پائپوں کو خراب کرنے کی وجہ صرف یہی تھی کہ باقی مٹی کنکریٹ کی طرح سخت تھی۔
موسم گرما کے طوفان شہری درختوں کو الٹا سکتے ہیں۔ ان کے زیرِ زمین پھینکے گئے لنگر چھوٹے اور کمزور ہوتے ہیں۔قدرتی جگہ پر ان کی جڑوں کو جتنی جگہ کی ضرورت ہے، شہری زمین میں اتنی میسر نہیں ہو پاتی کہ یہ اپنا ٹنوں کا بوجھ سہار پائیں۔
اس کے علاوہ اگلا مسئلہ یہ ہے کہ شہروں میں تارکول اور کنکریٹ موسم کو متاثر کرتے ہیں۔ جنگل گرمیوں کی رات میں ٹھنڈا ہوتا ہے۔ لیکن شہر کی سڑکیں اور عمارتیں اس وقت میں دن میں چوسی ہوئی حرارت کو خارج کرتے ہیں۔ یہ اضافی حرارت فضا کو خشک کر دیتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں دھواں بھی موجود ہوتا ہے۔ ان کے دوست جراثیم اور چھوٹے جانداروں کی بھی کمی ہوتی ہے۔ جڑوں میں فنگس خوراک اور پانی حاصل کرنے میں کچھ مدد کرتی ہے لیکن یہ بھی کم ہوتی ہے۔ اس وجہ سے شہری درختوں کی زندگی مشکل ہے۔
اور اگر یہ سب کافی نہیں تھا تو اس کے علاوہ انہیں دوسرے مسائل بھی ہیں۔ کتے سیر کرتے ہوئے اس کے تنے کے قریب پیشاب کرتے ہیں جو کہ چھال کو جلاتا ہے اور جڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ برف والے علاقوں میں ڈالنے جانے والا نمک بھی ایسا نقصان کرتا ہے۔
کمزور ہونے کا مطلب کیڑوں کی آمد ہے۔ ان آوارہ درختوں کے پاس ان سے مقابلے کے ذرائع محدود ہوتے ہیں۔ شہر کی اضافی گرمی بھی کیڑوں کے لئے مفید ہے۔
درختوں کو یہ مصائب برداشت کرنا ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شہری درختوں کی زندگیاں اکثر مختصر ہوتی ہیں۔ ان کی آزادی اور دیکھ بھال والے ابتدائی سال بھی کافی نہیں ہوتے۔
اکثر ایک نوع کے درختوں کو قطار میں لگایا جاتا ہے۔ کیا شہر کے یہ آوارہ وجود ایک دوسرے سے خوشبو کے ذریعے پیغام بھیجتے ہیں؟ کیا ان کا بھی آپس میں رابطہ رہتا ہے؟ شہری شجروں کے یہ گینگ اس انفارمیشن کو اپنے تک ہی رکھے ہوئے ہیں۔
(جاری ہے)

 



 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں