باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 15 فروری، 2024

درختوں کی زندگی (6) ۔ بولی ۔ آواز


اگر درخت کمزور پڑ جائیں تو یہ اپنی بولی بولنے کی صلاحیت کھو سکتے ہیں۔ اور اسی کے ساتھ دفاع کی۔ کیڑے ان درختوں کو تلاش کرتے ہیں جن کی صحت اچھی نہ ہو۔ اور کیڑوں کی اس طرح کی تقسیم کی کوئی اور وضاحت نہیں۔ ایسا ہو سکتا ہے کہ کیڑے درختوں کے وارننگ سسٹم پر توجہ دیتے ہوں۔ اور ایک لقمہ لے کر یہ ٹیسٹ کرتے ہوں کہ درخت کا ردِعمل کیسا ہے۔ ہوشیار اور چابکدست درخت کے مقابلے میں خاموش درخت پر جاتے ہیں۔ کیونکہ خاموشی کا مطلب یہ ہے کہ یہ بیمار ہے یا فنگس کا نیٹورک کام نہیں کر رہا۔ اس وجہ سے معاشرے سے الگ ہے اور خطرات کی نہ خبر دے سکتا ہے اور نہ لے سکتا ہے۔ اب یہ کیڑوں کے لئے ضیافت بن گیا ہے۔
اکیلے درخت کو صحتمند ہوتے وقت بھی خطرات کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درخت کے معاشرے میں اس کے تعلقات نہ صرف دوسرے درختوں سے ہیں بلکہ جھاڑیوں اور گھاس سے بھی اور پودوں کی دوسری انواع سے اطلاعات کا تبادلہ رہتا ہے۔ لیکن جب ہم کھیت میں دیکھتے ہیں تو یہاں کا سبزہ بہت خاموش ہوتا ہے۔ ہمارے کاشت کردہ پودے زمین کے نیچے اور زمین کے اوپر سے ایک دوسرے سے باتیں کرنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ یہ گونگے بہرے ہوتے ہیں۔ اور یہ ایک وجہ ہے کہ یہ کیڑوں سے اچھا دفاع نہیں کر پاتے۔ اور اس وجہ سے زراعت میں کیڑے مار ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔
اگر مستقبل میں آلو یا غلہ ایک دوسرے سے بات چیت کر پائیں تو کسانوں سمیت سے اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درختوں اور کیڑوں کے یہ روابط صرف دفاع اور بیماری کے ہی نہیں۔ اگر آپ کی قوت شامہ اچھی ہے تو آپ نے کئی جانداروں کی منفرد خوشبو سونگھی ہو گی جو کہ کھلتے پھولوں کی بو ہے۔ ان کی خوشبو ہمیں خوش کرنے کیلئے نہیں ہوتی۔ یہ رینڈم نہیں ہوتی۔ پھلدار اور پھولدار درخت ایسے کیڑوں کی توجہ کھینچتے ہیں جو ان کا زرِگل بکھیریں۔ اور ان کے لئے تحفے میں میٹھا رس رکھتے ہیں جو کہ ان کے لئے انعام ہے۔ اس کے بدلے میں ان کے جسموں کے ساتھ گرد کے طرح پولن چپک جاتا ہے اور پھیلتا ہے۔ رنگ اور شکل بھی پیغامات ہیں۔ یہ اشتہار ہیں جو کہ خوراک کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو درخت رابطے کے لئے بو، بصارت اور برقی سگنل استعمال کرتے ہیں۔ لیکن آواز؟ درخت خاموش ہوتے ہیں لیکن نئی تحقیق اس پر بھی سوال اٹھا رہی ہے۔ آسٹریلیا کی ڈاکٹر مونیکا گاگلیانو نے زمین پر آلات لگا کر سننا شروع کیا۔ اور انہوں نے دریافت کیا کہ جڑوں میں سے خاموش سی کڑکڑاہٹ 220 ہرٹز پر ہوتی ہے۔ لازم نہیں کہ اس کا کوئی مطلب بھی ہو۔ لیکن جب اس پر مزید کام بڑھایا گیا تو نئی دلچسپ دریافتیں ہوئیں۔ جب نئے پودوں کے قریب اسی فریکونسی کا سگنل چھوڑا گیا تو انہوں نے اپنی جڑیں اس سمت کر لیں۔ اس کا مطلب یہ کہ ان نئے پودوں کیلئے اس کڑکڑاہٹ کے کوئی معنی تھے۔ انہوں نے اسے “سنا” تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آواز سے رابطہ؟ یہ ہمیں مزید جاننے کے تجسس میں مبتلا کرتا ہے۔ کیونکہ ہم اسی ذریعے سے رابطہ کرتے ہیں۔ ہم اس کے ابھی معنی معلوم نہیں کر سکتے۔ لیکن اگر آپ اگلی بار کسی جنگل میں چہل قدمی کرنے جائیں اور ہلکی سی کڑکڑاہٹ کی آواز آئے تو لازم نہیں کہ یہ صرف ہوا کے چلنے کی وجہ سے ہو۔۔۔
(جاری ہے)

بولتے پودوں پر ڈاکٹر مونیکا گاگلیانو کی لکھی کتاب یہ ہے
Thus Spoke the Plant: Monica Gagliano

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں