باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 14 جون، 2024

پرچم (14) ۔ پرتگال، آسٹریا اور نیدرلینڈز


دنیا کے 31 ممالک کے جھنڈوں پر صلیب بنی ہے۔ اور اس میں سے زیادہ تعداد یورپ میں ہے۔ تاہم، یورپ میں بہت سے لوگ اپنے جھنڈوں کی علامتوں سے واقفیت نہیں رکھتے۔ لیکن جس طرح اپنی تاریخ سے آگاہی بڑھ رہی ہے اور باہر سے آنے والے تارکین وطن کے ساتھ مذہبی تنازعات کا مسئلہ سر اٹھا رہا ہے، یہ تبدیل ہو رہا ہے۔ یورپ میں دائیں بازو کے انتہاپسند اس بارے میں زیادہ پرجوش ہیں۔
برطانیہ اور اسکنڈے نیویا کے پانچ ممالک کے علاوہ سوئٹزرلینڈ، گریس، مالٹا، سلواکیہ کے جھنڈے اس طرز کی ہیں۔ اس کے علاوہ پرتگال کا جھنڈا ایک مختلف طرح کی مذہبی علامات رکھتا ہے۔
پرتگال کے جھنڈے میں سبز اور سرخ رنگ ہیں۔ سبز رنگ دراصل آویز کی صلیب کا ہے جس کا تعلق صلیبی جنگوں سے ہے۔ سرخ رنگ ایک اور گروہ سے آیا ہے جو آرڈر آف کرائسٹ ہے۔
ان سے زیادہ دلچسپ اس جھنڈے کے درمیان میں ہے۔ اس میں ایک کرہ (armillary sphere) ہے جو ملاحوں کے لئے راستے دریافت کرنے کا آلہ تھا اور دریافتوں کے عہد کی علامت ہے جب پرتگالی ملاح دنیا میں نئے تجارتی راستے کھولنے میں اور نئی دنیائیں دریافت کرنے میں سب سے آگے تھے۔ اور اس کے درمیان جو ڈیزائن ہے، یہ 1139 کا ہے اور اس کا تعلق بھی کرسچن تاریخ سے ہے۔ اس میں نیلی ڈھال میں پانچ سفید نقطے ہیں۔ یہ معرکہ اوریکہ کی یادگار ہے۔ یہ جنگ پرتگال میں لڑی گئی تھی جس میں الفونسو اول نے شمالی افریقہ کے پانچ بادشاہوں کو شکست دی تھی جن کی سربراہی قرطبہ کے محمد الزبیر ابن عمر کر رہے تھے۔
پرتگال کی تاریخ میں یہ اہم جنگ سمجھی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسٹریا کا جھنڈا سرخ، سفید اور سرخ پٹی والا ہے۔ اور اس کا منبع بھی کرسچن روایات ہیں۔ کہانی کچھ یوں بتاتی ہے کہ تیسری صلیبی جنگ میں عکا کے محاصرے میں آسٹریا کے ڈیوک لیوپولڈ لہولہان ہو گئے۔ انہوں نے اپنی بیلٹ اتاری تو ان کے لباس پر یہ واحد جگہ تھی جو سرخ نہیں ہوئی تھی اور سفید لباس نظر آ رہا تھا۔ سچ ہے یا نہیں، ان سے چند دہائیوں بعد آنے والے ہنری ششم نے سرخ رنگ کے درمیان سفید پٹی کو علاقے کا قومی نشان بنا لیا۔ جب دوسری جنگ عظیم ختم ہوئی تو یہاں بننے والے نئے ملک کا یہی قومی جھنڈا بن گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیدرلینڈز کا جھنڈا نارنجی، سفید اور نیلا ہوا کرتا تھا۔ یہ شہزادہ ولیم آف اورنج کی یادگار تھا جو پروٹسٹنٹ راہنما تھے اور انہوں نے کیتھولک سپین کے خلاف بغاوت کی قیادت کی تھی جو اسی سالہ جنگ کی ابتدا تھی۔ اس میں نیدرلینڈز کی صوبوں کو آزادی ملی تھی اور ڈچ ری پبلک وجود میں آئی تھی۔ “شہزادے کا جھنڈا” سپین سے آزادی کی علامت تھا اور نیدرلینڈز کے جھنڈے کے لئے فطری انتخاب تھا۔ تاہم، سترہویں صدی میں نارنجی کو سرخ سے بدل دیا گای کیونکہ نارنجی رنگ جلد ماند پڑ جاتا تھا اور سمندر میں دور سے نمایاں نہیں ہوتا تھا۔
دلچسپ چیز یہ ہے کہ نیدرلینڈز کی قومی ٹیمیں نارنجی رنگ استعمال کرتی ہیں۔ اور یہ رنگ اس ملک کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔ ملک کے اندر بھی اور باہر بھی۔ تاہم، قومی رنگ ملک کے قومی جھنڈے کا حصہ نہیں ہے۔
(جاری ہے)

 




 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں