باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 14 جون، 2024

پرچم (15) ۔ روس کے رنگ


روس کے جھنڈے کے تین رنگوں کی اپنی کہانی ہے۔ سوویت یونین کے ہتھوڑی اور درانتی والے جھنڈے کے ختم ہو جانے کے بعد کمیونسٹ دور سے پہلے کے رنگ واپس آئے تھے اور یہ پیٹر اعظم کے تھے۔ پیٹر اعظم نے یورپ میں سفر کیا تھا۔ انہیں نیدرلینڈز کے تین رنگ پسند آئے تھے اور اپنا جھںڈا انہی پر بنایا تھا۔
اس کو 1858 میں الیگزینڈر دوئم نے تبدیل کیا۔ 1881 میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بادشاہ کے مارے جانے کے بعد واپس پیٹر کے رنگ آ گئے اور یہ 1917 تک رہے۔ پھر بالشویک انقلاب آ گیا۔
ہتھوڑی اور درانتی والا سرخ جھنڈا کارل مارکس کی زندگی میں نہیں تھا۔ یہ بالشویک تحریک کے طاقت میں آ جانے کے بعد آیا۔ نئے نظام کو پچھلی علامتیں روند کر پھینکنا ہوتی ہیں اور روسی جھنڈا ایسی علامت تھا جسے تبدیل کئے جانا تھا۔
 پیرس میں ہونے والے بغاوت اور 1871 میں بننے والی سوشلسٹ حکومت نے سرخ رنگ استعمال کیا تھا اور اس کے بعد سے یہ انقلابی تحریک کا رنگ بن گیا تھا۔ اسے بغاوت کی راہ میں خون دینے والوں کی یاد کا رنگ کہا جاتا تھا۔
ابتدائی برسوں میں ہتھوڑی اور درانتی کے ساتھ گندم کے خوشے بنے ہوتے تھے لیکن 1923 میں گندم کو نکال دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ممالک جنہوں نے سوویت قبضے کی تکلیفیں برداشت کی ہیں، انہوں نے ہتھوڑی اور درانتی والے نشان ممنوع کر دیے ہیں۔ کیونکہ ان کے مطابق یہ ظلم، جبر، تشدد، غربت اور آمریت کی علامت ہے۔ تاہم، دلچسپ چیز یہ ہے کہ وہ ممالک جہاں کمیونزم نہیں رہا، وہاں کے نوجوانوں میں سرخ رومانس کا آئیڈیل ایک چھوٹی تعداد میں ملتا ہے۔
خود روس کے اندر اب یہ باق نہیں رہا۔ کئی بار مظاہروں میں یہ دکھائی دیتا ہے۔ لیکن، اسے “پرانے بابوں کی یاد” کہا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روس کا اپنی سابق ریاستوں پر اثر ہے جس باعث روس کے تین رنگ ان میں نظر آتے ہیں۔ اور یہ سلاو آبادی کی یکجائی کی علامت بھی بن گئے ہیں۔
سلاو آبادی ڈیڑھ ہزار پہلے چیک سے لے کر یورال تک، بالٹک سمندر سے میسیڈونیا تک پھیلی تھی۔ ان کی زبانوں اور مذہبی عقائد میں روسی اثر ہے۔ اور یہ ہمیں سربیا، سلواکیہ، چیک اور سلوانیا کے جھنڈے میں بھی نظر آتا ہے۔
(جاری ہے)

 



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں