باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 14 جون، 2024

پرچم (18) ۔ اسکنڈے نیویا


سویڈن، ناروے، ڈنمارک، فن لینڈ اور آئس لینڈ ۔۔۔ اسکنڈے نیویا کے ان پانچ ممالک کے جھنڈوں میں جو چیز مشترک ہے، وہ اسکنڈے نیوین صلیب ہے۔ یہ فوری پہچانی جاتی ہے اور خاص شکل کی ہے۔ اس کا دائیاں “بازو” کچھ لمبا ہے اور صلیب ڈنڈے کے قریب ہوتی ہے۔
اور یہاں پر دلچسپ چیز یہ ہے کہ یہ ممالک مغربی یورپ میں سب سے کم مذہبی ہیں۔ چرچ جانے والوں کی تعداد سب سے زیادہ سپین اور اٹلی میں ہے لیکن ان کے جھنڈے میں کوئی کرسچن علامت نہیں۔
یہ تمام دراصل ڈنمارک کے جھنڈے سے نکلے ہیں جس میں لال جھنڈے کے بیچ میں سفید صلیب ہے۔ اس کو ڈانیبروگ کہا جاتا ہے اور یہ دنیا کے قدیم ترین قومی جھنڈوں میں سے ہے جو کہ تیرہویں صدی کا ہے۔ ڈنمارک میں جو قصہ مشہور ہے، وہ یہ کہ اس کا آغاز اسٹونیا کے خلاف 1219 میں ہونے والی جنگ سے ہوا۔ شاہ والڈیمار دوئم اس میں مشکلات کا شکار تھے۔ افواج کے ساتھ جانے والے مذہبی راہنماؤں نے ملکر مدد کی دعا کی۔ اور آسمان سے ڈانیبراگ ٹپک پڑا۔ بادشاہ نے اسے زمین کو چھونے سے پہلے پکڑ لیا۔ اس معجزے نے ڈنمارک کی فوج میں ولولہ بھر دیا اور وہ فتح سے ہمکنار ہو گئے۔
اس کہانی کے مطابق کہا جاتا ہے کہ یہ جھنڈا مہم جوئی میں استعمال ہوتا رہا۔ ایک جرمنی ریاست نے اس پر 1500 میں قبضہ کر لیا تھا جس کو 1559 میں بازیاب کروا کر واپس ڈنمارک لے جایا گیا لیکن افسوس کہ اگلی ایک صدی میں یہ شکستہ ہو کر مٹی ہو گیا۔
اور نہیں، اس سب کے بارے میں کوئی تاریخی شواہد نہیں لیکن یہ اہم نکتہ نہیں۔  یہ قصہ صدیوں سے چلتا آ رہا ہے۔ ڈنمارک میں رہنے والا ہر کوئی اس سے واقف ہے اور یہ قوم کو یکجا کرنے والا ایک “سچ” ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈنمارک کے ہمسائے میں سویڈن ہے جہاں پر قومی جھنڈے کا استعمال بہت عام نہیں۔ اس حد تک کہ بیسویں صدی کے آخر میں سرکاری امور کے علاوہ اس کا استعمال معیوب سمجھا جاتا تھا۔ اگرچہ اس بارے میں رویوں میں کچھ نرمی آئی ہے لیکن یورپ میں یہ نسبتا کم لہرایا جانے والا جھنڈا ہے۔
سویڈن کو الٹرا لبرل ملک سمجھا جاتا ہے لیکن یہ پرانی بات ہے۔ فلاحی اور تعلیمی بجٹ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ سکول نجی شعبے میں دیے گئے ہیں۔ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ بیرون ملک سے آنے والے تارکین وطن ہیں اور بالکل اسی وجہ سے جھنڈے کی قبولیت میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
اس میں نیلے رنگ کے درمیان میں پیلے رنگ کی صلیب ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ پندرہویں صدی میں شاہی خاندان نے انہیں سرکاری رنگ بنایا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناروے کا جھنڈا 1821 میں بنایا گیا۔ ناروے پر ڈنمارک کی حکومت 1388 سے 1814 تک رہی تھی اور پھر یہ سویڈن کو دے دیا گیا تھا۔ سویڈن کے بادشاہ نے اس جھنڈے کی نمائش کی اجازت خشکی پر دی تھی لیکن بحری جہاز میں اسے ممنوع قرار دیاتھا۔ یہ حق 1898 میں دیا گیا۔ ناروے نے سویڈن سے آزادی 1905 میں حاصل کی۔
ناروے کے لوگ اپنے جھنڈے، ملک، کرنسی اور قوم پر فخر رکھتے ہیں۔ اس فخر کے ساتھ ساتھ اس کے پاس تیل اور گیس کی بے تحاشا دولت وہ وجہ ہے کہ یہ یورپی یونین سے باہر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فن لینڈ بھی سویڈش حکمرانی میں رہا ہے جو کہ 1150 سے 1809 تک رہی۔ سویڈن کو روس سے شکست ہوئی تو فن لینڈ کے علاقے پر روسی فوج نے قبضہ کر لیا۔ سویڈن کے حکمرانوں کے برعکس روسی انتظامیہ نے فن لینڈ کو اپنی زبان اور کلچر کے بارے میں زیادہ آزادی دی۔ ان آزادیوں نے قوم پرستی کا جذبہ بیدار کیا اور دسمبر 1917 میں جب روس میں انقلاب جاری تھا، فن لینڈ نے آزادی کا یک طرفہ اعلان کر دیا جس کو لینن نے قبول کر لیا۔ اب قومی جھنڈے کی ضرورت تھی۔
پارلیمان میں گرما گرم بحث ہوئی کہ اس کا ڈیزائن کیا ہو۔ اس دوران فن لینڈ میں 1918 میں خانہ جنگی چھڑ گئی۔ لینن نے فن لینڈ کی آزادی تو قبول کی تھی لیکن کمیونزم سے علیحدگی نہیں۔ یہ خانہ جنگی “سفید فوج” بمقابلہ “سرخ فوج” کی تھی۔ اور اس وجہ سے فن لینڈ میں جھنڈے میں سرخ رنگ استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہو گیا۔ سفید جھنڈے پر نیلی صلیب کا انخاب آسان ہو گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
بحر اوقیانوس میں ہزار میل دور آئس لینڈ ہے۔ لیکن اس کا کلچر اور تاریخ اسکنڈے نیویا کے ساتھ جڑی ہے۔ اس کا جھنڈا کئی چیزوں کا اظہار کرتا ہے۔ کرسچن وراثت، نارڈک لوگوں سے تعلق۔ ناروے اور ڈنمارک کی حکومت یہاں 1380 سے 1944 تک رہی ہے۔ یہاں پر رہنے والوں کے اجداد ناروے سے آئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان پانچ ممالک کے جھنڈوں میں یہ مماثلت ہے جو کہ یورپ میں کہیں پر اور نہیں۔
(جاری ہے)  





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں