باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 11 جولائی، 2024

پرچم (45) ۔ بولیویا


ایکواڈور کے جھنڈے کے درمیان میں قومی نشان ہے۔ اس میں چار نشان 1845 کے چار انقلابی مہینوں کی علامت ہیں جو کہ مارچ سے جون کا وقت تھا جب جنرل جوآن فلورس کی حکومت کا تخت الٹایا گیا تھا۔ پرتشدد طریقے سے نظام کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے دیگر ممالک کی طرح یہاں پر بھی سیاست اور طاقت کی غنڈہ گردی کا راج ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بولیوار کا وژن یہ نہیں تھا کہ ایک قسم کی آمریت کو الٹا کر دوسری قسم کی آمریت نافذ کر دی جائے۔ (اگرچہ کہ ان کو سیاسی مخالفین کو جیل میں پھینکنے کا کچھ شوق رہا تھا)۔ بولیوار تاریخ کی ایک ایسی شخصیت ہیں جن کے نام پر ملک کا نام رکھا گیا ہے۔ یہ بولیویا کا ملک ہے۔
بولیویا کا جھنڈا سرخ، زرد اور سبز پٹیوں والا ہے جس کے درمیان کی پٹی میں قومی نشان ہے۔
جو چیز زیادہ دلچسپ ہے، وہ بولیویا کے دو دوسرے جھنڈے ہیں۔ پہلا بولیویا کی بحریہ کا ہے۔ اس میں دلچسپ چیز اس کا ڈیزائن نہیں۔ بلکہ یہ کہ اس زمین بند پہاڑی ملک میں بحریہ موجود ہے۔ اور اس کی اکثر ملاحوں نے کبھی سمندر نہیں دیکھا۔ 1884 میں جب جنگ ختم ہوئی تو بولیویا نے اپنا 240 میل کا ساحل چلی کو دے دیا تھا اور سمندر تک اس کی رسائی نہیں رہی تھی۔
بولیویا اسے واپس مانگتا ہے۔ یہ اس کے لئے قومی فخر کا مسئلہ بھی ہے اور تجارت تک رسائی کا بھی۔ بولیویا کے صدور کئی بار پرانے نقشے کے سامنے تقریریں کرتے ہیں اور بحریہ ابھی تک برقرار رکھی ہوئی ہے جس میں پانچ ہزار افراد ہیں۔ یہ دکھاتی ہے کہ اس کا سمندر تک رسائی کا دعویٰ ہے۔  اس بات کی جلد کوئی امید نہیں کہ بولیویا کو یہ علاقہ واپس ملے۔ اس وقت تک یہ بحریہ ملک کی جھیل (لیک ٹٹیکا) اور دریا پر کشتی رانی کرتی ہے۔
دوسرا دلچسپ جھنڈا وفالا کا ہے۔ یہ ملک کا دوسرا قومی نشان ہے اور پرانی مقامی آبادی، ایماران، کے لئے علامت بن چکا ہے جو کہ کوہ اینڈیز میں چار ممالک میں پھیلی ہوئی ہے۔ انچاس ڈبوں اور سات رنگوں کا یہ جھنڈا قومی وراثت کے بارے میں مباحث کا سبب بنتا ہے۔ 2009 میں صدر ایوو مورالس نے حکم جاری کیا کہ اس کو قومی جھنڈے کے ساتھ سرکاری عمارتوں اور سکولوں پر لگایا جائے۔ لیکن ہر کسی کو یہ پسند نہیں آیا۔ کچھ لوگوں کو یہ خوف ہے کہ یہ ملک کے قومی پرچم کی جگہ لے سکتا ہے۔ اس کے نقاد کہتے ہیں کہ ملک کی بڑی آبادی میں سے چھوٹی اقلیت کے لئے الگ سے جھنڈا بنانا نامناسب ہے۔ جبکہ ایماران کے لئے یہ جذباتی معاملہ ہے۔ اس بار ے میں ملک میں بحث جاری رہے گی۔
(جاری ہے)



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں