سرحد کسی قوم کی تعریف کے لئے اہم ہے دیوار اگرچہ ایک مادی شے ہے لیکن اس کے اثرات نظریاتی بھی ہیں۔ امریکہ اور میکسیکو نے 1970 میں معاہدہ کیا تھا کہ سرحد پر دریا کے سیلابی میدان کو کھلا رہنے دیا جائے گا۔ لیکن اوبامہ نے اس معاہدے کو پس پشت ڈال کر کئی جگہوں پر باڑ نصب کی۔ اور پھر ٹرمپ اسی تصور کو آگے لے گئے۔ اس کی وجہ ملک کی ایک نازک تقسیم ہے جو شناخت کا بحران بن سکتی ہے۔
اس وقت امریکہ میں ساٹھ فیصد آبادی سفید فام ہے اور چند دہائیوں میں یہ اکثریتی گروہ نہیں رہے گا۔ خاص طور پر جنوبی ریاستوں میں یہ تناسب مزید کم ہے جبکہ ہسپانوی آبادی بڑھ رہی ہے۔ جنوبی ریاستوں میں اندازہ ہے کہ 2050 تک سفید فام آبادی کا تناسب 47 فیصد تک گر سکتا ہے۔ جبکہ 29 فیصد ہسپانوی ہو سکتے ہیں۔ اس رجحان کی تشویش ہے جس کے سبب دیوار کا آئیڈیا مقبول ہوا، خواہ وہ اس کو روکنے کیلئے کچھ بھی نہ کر سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ میں معاشرتی تقسیم کی ایک بڑھتی دیوار نسلی، جغرافیائی یا طبقاتی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔ 1994 میں آبادی کا آٹھ فیصد حصہ خود کو “پکا لبرل” کہلاتا تھا اور اتنی ہی تعداد خود کو “پکا کنزرویٹو” کہلاتی تھی۔ موجودہ سروے میں یہ بالترتیب 38 فیصد اور 33 فیصد ہو چکی ہے۔ سیاسی مخالف کے بارے میں “ناپسندیدگی” کی شرح جو کہ قومی سطح پر 16 فیصد تھی، اب بڑھ کر 41 فیصد ہو چکی ہے۔ مخالف کے بارے میں بڑھتی عدم برداشت صرف دونوں طرف یکساں ہے۔
اس کا ایک جغرافیائی پہلو بھی ہے۔ بڑے شہری مراکز میں ڈیموکریٹ پارٹی کا غلبہ ہے جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں ری پبلکن پارٹی کا۔ سیاسی تفریق شہری اور دیہی علاقوں کی تفریق بھی بن چکی ہے۔ یہ عام ہے کہ ڈیموکریٹ انتہاپسند اپنے مخالفین کو کم تعلیم یافتہ نسل پرست کہے گا جبکہ ری پبلکن انتہاپسند اپنے مخالف کی پہچان اخلاق باختگی اور خواص کے حامی کے طور سے۔
اگرچہ کہ وہ لوگ جو سیاست میں کم دلچسپی لیتے ہیں، وہاں پر ایسے مسائل ابھی تک نہیں لیکن وقت کے ساتھ عدم برداشت بڑھ رہی ہے۔ اور سب سے زیادہ مسئلہ نوجوان نسل میں ہے۔
تعلیمی اداروں میں نظریاتی انتہاپسندی بڑھ رہی ہے۔ جدید ذہن کی یہ تنگ نظری ہر سیاسی فکر میں ہے اور اعتدال پسندوں کے لئے جگہ کم ہوتی جا رہی ہے۔
“جو گھر اندر سے تقسیم ہونے لگے، وہ کھڑا نہیں رہ سکتا”۔ بائبل سے لیا گیا یہ فقرہ 1858 میں لنکن کی مشہور تقریر میں استعمال کیا گیا تھا۔ حالیہ دہائیوں میں اوبامہ، ٹرمپ اور بائیڈن کی صدارت تلے امریکہ میں جو چیز مشترک رہی ہے، وہ اس نسلی، مذہبی، سیاسی اور نظریاتی بنیادوں پر اس اندرونی تقسیم ہونے والا اضافہ ہے۔ صرف یہ کہ “بہت سے ملکر ایک قوم” بنانے کے چیلنج میں امریکہ اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک سے بہتر پوزیشن میں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں