باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 6 ستمبر، 2018

سورج کی فزکس



جب کائناتی سٹیج کی بات کی جاتی ہے تو بلیک ہول، پھٹتے ہوئے سپرنووا، کواسار جیسے کرداروں کا ذکر تو رومانی انداز میں ہوتا ہے لیکن ایک اور کردار جو شاید اتنا گلیمر نہ رکھتا ہو مگر ہمارے لئے ان سب سے کہیں زیادہ اہم، ہمارا پڑوسی ستارہ ہے یعنی کہ سورج۔ اس کو پڑھنے کا علم ہیلئیوفزکس ہے۔

کچھ باتیں سورج کی۔
1۔ سورج اپنی پیدائش سے اب تک اپنے ایندھن سے ہماری زمین کو رہنے کے قابل بنا رہا ہے۔ اس میں تقریبا چار ارب سال کا ایندھن مزید رہتا ہے۔
2۔ اس کی جو روشنی ہمیں نظر آتی ہے وہ بصری سپیکٹرم کی ہے مگر اس کے علاوہ یہ ہر سپیکٹرم میں توانائی خارج کرتا ہے۔ الٹراوائلٹ، ایکسرے یا گاما ریز کا بڑا حصہ تو ہم تک فضائی غلاف کی وجہ سے فلٹر ہو جاتا ہے اور جو سطح تک پہنچتا ہے، وہ بصری سپیکٹرم میں ہے۔ آنکھ اسی وجہ سے اسی سپیکٹرم میں دیکھ سکتی ہے۔ (ریڈیو ویو سپیکٹرم میں دیکھینے کے لئے آنکھ کا سائز تین کلومیٹر درکار تھا)۔
3۔ فوٹون کا ہمارے تک ہونے والا سفر حیرت انگیز ہے۔ سورج کی کور میں ہونے والے ری ایکشن میں اس کے بننے سے لے کر سورج کی سطح تک پہنچنے میں اس کو ایک لاکھ ستر ہزار سال لگتے ہیں جبکہ سورج کی سطح سے زمین تک یہ آٹھ منٹ اور بیس سیکنڈ میں ہو جاتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ جو روشنی آپ کی کھڑکی سے اندر آ رہی ہے، یہ فیوژن ری ایکشن اس وقت ہوا تھا جب جدید انسان (ہومو سیپیئن) نے زمین پر قدم نہیں رکھا تھا۔
4۔ سورج خالی ایک بھٹی نہیں، اس کا اپنا سائیکل ہے۔ گیارہ سال کے اس کے سائیکل کا مشاہدہ اس کی سطح پر بننے والے دھبوں سے کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کئی دھبے زمین کے سائز سے کئی گنا بڑے ہوتے ہیں۔ ہر سائیکل میں یہ اپنی مقناطیسی پولیریٹی بدلتا ہے اور اس کے مقناطیسی فیلڈ کا اثر تمام سیاروں سے کہیں زیادہ آگے تک ہے۔
5۔ اس سے اٹھنے والے سولر فلئیر لاکھوں ایٹم بموں سے بھی کیہں زیادہ توانائی رکھتے ہیں۔
6۔ اس سے ہونے والی کرونل ماس ایجکشن میں پلازمہ اور انتہائی گرم گیس کے آئن اس کے سطح سے نکلتے ہیں جو زمین کے مواصلاتی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔ شمسی تحقیق کا ایک حصہ سورج کے موسم کی پیشگوئی بھی ہے۔
7۔ ہمارے نظامِ شمسی کا ننانوے فیصد مادہ سورج ہے۔
8۔ سورج کا اپنے مدار کے گرد چکر کا طریقہ دلچسپ ہے اور اس کا دورانیہ اپنے خطِ استوا اور پولز پر مختلف ہے۔ اوسطا، اسے ستائیس دن کی کیرنگٹن روٹیشن کہا جاتا ہے۔ ہیل سائیکل بائیس برس کا سائیکل ہے جس میں یہ اپنی مقناطیسی حالت کا چکر مکمل کرتا ہے۔
10۔ اس پر ہونے والی تھوڑی سے بھی تبدیلی ہمارے لئے بہت بڑی ہے۔ اس لئے اس کو بہتر جاننے کی کوشش مسلسل جاری ہے۔ ہماری پہلا خلائی مشن جو سورج سے ٹکرائے گا وہ پارکر سولر پروب ہو گا جو آج سے سات ماہ بعد زمین سے اپنے سفر کا آغاز کرے گا۔
11۔ سورج کی سطح کا درجہ حرارت پانچ ہزار ڈگری جبکہ اندرونی کور کا درجہ حرارت ڈیڑھ کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔
12۔ سورج کی شکل ہر سپیکٹرم میں کچھ فرق نظر آئے گی۔ ساتھ منسلک اس کی شکل آج صبح کی الٹرا وائلٹ سپیکٹرم کی ویولینتھ کے ایک سپیکٹرم سے
 
13۔ دوسری تصویر خلا میں کچھ سیٹلائیٹ کی جو سورج کے مشاہدے کے لئے ہیں۔


سورج کی طرف بھیجے جانے والے پہلے مشن کے بارے میں جانئیے
http://parkersolarprobe.jhuapl.edu/

اس معلومات کی سورس کا بڑا حصہ لوسی گرین کی کتاب
15 Million Degrees
 
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں