گیون پریٹر پینی کے مطابق بادل قدرت کی شاعری ہیں جو بلا امتیاز ہر ایک کے دیکھنے کے لئے ہے۔ ان کے بغیر نہ سورج کے غروب ہونے کا منظر وہ مزہ دیتا اور نہ نیلا آسمان۔ ہم انہیں ہمیشہ سے دیکھتے آئے ہیں اور کبھی ان میں ہاتھی یا گھوڑے یا طرح طرح کی شکلیں ان میں تلاش کر لیتے ہیں۔ آسمان پر اڑتے روئی کے گالے جو کبھی دھوپ روک لیتے ہیں، کبھی بارش برسا دیتے ہیں، کچھ باتیں ان کی۔
بادل کیا ہے؟
بادل آبی بخارات کا بلندی پر رہنے والا ایک مجموعہ ہے۔ ایک مکعب فٹ میں تین کھرب سے زیادہ ننھے قطرے ہیں۔ ایک اوسط بادل اتنا پانی رکھتا ہے کہ یہ سو ہاتھیوں سے زیادہ بھاری ہو سکتا ہے۔
یہ بنتا کیسے ہے؟
جب گرم مرطوب ہوا فضا کی نچلی تہہ سے اوپر کی طرف اٹھتی ہے تو یہ پھیل کر ٹھنڈی ہو جاتی ہے اور اس میں سے کچھ بہت ہی چھوٹے سائز کے مائع کے ذرات کسی چھوٹے سے ذرے کے اوپر جمنا شروع ہو جاتے ہیں۔یہ بادل کی پیدائش ہے۔
بادلوں کی قسموں کا کیا مطلب ہے؟
جس طریقے سے یہ آبی بخارات کس اوپر اٹھے اور جمے اس کی وجہ سے بننے والے بادل مختلف قسم کے ہوں گے۔ مثال کے طور پر اگر بادل پہاڑ سے ٹکرا کر اٹھے تو لنٹیکولر بادل بنیں گے۔ جہازوں سے نکلنے والے دھویں کے ذرات کے اوپر جمنے والے ذرات کی وجہ سے سیرس بادل بنیں گے۔ سب سے عام نظر آنے والے بادل کمولس بادل ہیں۔ کلاسیفیکیشن کے اعتبار سے ان کی درجنوں قسمیں ہیں۔
بادل نیچے کیوں نہیں گرتے؟
اچھال کی قوت سے۔ گرم ہوا کی کثافت کم ہے۔ ٹھنڈی اور گرم ہوا دونوں زمین کے مرکز کی طرف آنا چاہتی ہیں لیکن زیادہ کثیف سرد ہوا ہے اور وہ یہ دوڑ جیت جاتی ہے اور نیچے آ جاتی ہے، گرم ہوا کو اوپر کی طرف جانا پڑتا ہے۔ کمولس بادل کی فارمیشن کا ایک طریقہ یہ کہ تاریک سڑک، جلتی آگ، گرم پتھر یا پہاڑی یا کسی بھی ایسے جگہ سے اوپر جانے والی ہوا سے بنیں گے جس کا درجہ حرارت مقابلے میں زیادہ ہو۔ جب اس میں پائے جانے والی نمی، یعنی پانی کے مالیکیول، اوپر جانا شروع ہوئے تو سرد ہو گئے یعنی ان مالیکیول کی حرکت سست رفتار ہو گئی۔ پانی کے مالیکیول آپس میں ایک دوسرے سے کشش رکھتے ہیں۔ اس کم رفتار حرکت کا مطلب یہ کہ اس کم ہوتی توانائی کی وجہ سے یہ ایک دوسرے سے چپک گئے اور یہ وہ ننھے سے پانی کے قطرے بن گیے۔
لیکن ٹھنڈا ہو کر یہ نیچے کیوں نہیں آتا؟
کنڈنسیشن کے عمل کی وجہ سے۔ جب پسینہ ہمارے جسم سے اڑتا ہے تو اس جگہ کا درجہ حرارت کم کر دیتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ پانی جب مائع سے گیس میں تبدیل ہو کر اڑا تو ساتھ میں کچھ حرارت بھی لے گیا۔ کنڈنسیشن اس سے بالکل الٹ ہے۔ جب بخارات پانی میں بدلے تو حرارت خارج ہوئی اور درجہ حرارت بڑھ گیا۔ اسی طرح بادل کا پانی جب کنڈنس ہوتا ہے تو یہ اپنے آپ کو اندر سے گرم کر رہا ہوتا ہے اور یوں یہ سرد ہو کر نیچے نہیں آتا، یہ عمل ویسے ہے جیسے گرم ہوا کے غبارے اپنے آپ کو اوپر رکھتے ہے۔
کونسی قوت اس کو ایک جسم کے طور پر جوڑ کر رکھتی ہے؟
وہی جو ہمیں گیلا کرتی ہے یا پھر پانی کے قطرے کو خاص شکل دیتے ہے۔ یعنی پانی کے مالیکیولز کی آپسی کشش کی قوت۔ چھوٹے خوردبینی ذرات جن کی بڑی تعداد سمندر سے اڑتی ہے، یہ اس کو گیلا کرنے کے لئے اس کے اوپر جمع ہوتے ہیں۔ ان خورد بینی ذرات کو کلاؤڈ کنڈنسیشن نیوکلئیس کہتے ہیں۔
اگر ہم بادل میں جائیں تو کیا ہو گا؟
ڈاونچی نے کہا تھا کہ بادل بغیر سطح کے اجسام ہیں اس لئے ہم یہاں پر رہ نہیں سکتے۔ لیکن اس میں جائیں تو کیا ہو گا، اس کی کہانی ولیم رینکن سے۔ یہ پائلٹ تھے جن کے لڑاکا طیارے کے انجن کو 26 جولائی 1959 کو آگ لگ گئی اور انہوں نے جہاز سے پیراشوٹ کے ذریعے 47000 فیٹ کی بلندی سے چھلانگ لگا دی۔ ان کے نیچے ایک بہت بڑا بادل تھا جو نو میل تک پھیلا ہوا تھا۔ وہ اس پیراشوٹ سے نیچے کے سفر میں اس بجلی، گرج، برف، بارش اور 70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اوپر کی طرف آتے بگولوں کے اندر سے گزرتے ہوئے جب نیچے پہنچے تو نیم بے ہوش تھے۔ ان کے جسم میں فراسٹ بائٹ ہو چکی تھی، پریشر کی تبدیلیوں کی وجہ سے جسم خون آلود تھا۔ اولے سے خراشیں آ چکی تھیں، پیراشوٹ اور جسم بالکل گیلا تھا۔ دس منٹ کا یہ راستہ چالیس منٹ میں طے ہوا تھا۔ یہ کولونمبس بادل تھا جو سب سے بڑے اور طاقتور بادل ہوتے ہیں۔ اس پر ویڈیو نیچے دئے گئے لنک میں۔
کیا بادل میں کوئی زندہ چیز رہتی ہے؟
یہاں ایک پورا ایکوسسٹم آباد ہے۔ جن خوردبینی ذرات پر یہ پانی اکٹھا ہو کر بادل بناتا ہے۔ اس میں سے بیس فیصد تعداد بیکٹیریا کی ہے۔ (یہ بیکٹیریا یہاں کیسے پہنچے، اس کا جواب بلبلے ہے)۔
کیا ایک بادل زندہ ہے؟
نہیں، لیکن یہ مسلسل بدل رہا ہے۔ ایک بادل کو کئی منٹ تک دیکھتے رہیں، یہ کبھی کسی کے ساتھ مل کر نئی شکل بنا لے گا اور کبھی خود اپنی شکل بدل لے گا۔ یہ ساکن نہیں۔ ایک بادل کی اوسط عمر دس منٹ ہے۔ پھر اس سے برستی بارش پھر کبھی اوپر کا رخ کری گی اور نئےبادل بنائے گا۔ یہ زندہ تو نہیں لیکن یہ زندگی کا چکر ہے۔
کالے بادل کیا ہیں؟
بادل جب کثیف ہو اور پانی کے ذرے زیادہ قریب تو اس کا رنگ کچھ گہرا ہو جاتا ہے کیونکہ یہ روشنی جذب کر لیتا ہے۔ اس بادل سے بارش برسنے کا امکان زیادہ ہے۔
بادلوں کے مطالعے کے لئے سائنس کی کونسی شاخ ہے؟
کلاؤڈ فزکس (یہ ایٹموسفئیرک فزکس کا ذیلی شعبہ ہے)۔ بادلوں کے بارے میں ہم ابھی سب کچھ نہیں جانتے اور اس میں بھی جاننے کا سفر جاری ہے۔ کوہلر تھیوری ہمیں بادل کے بننے کے آگاہ کرتی ہے۔ راولٹ کا قانون ہمیں قطروں اور پریشر کو کیلکولیٹ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ برگرون پراسس بادلوں کے ٹکراؤ کے عمل کو ماڈل کا بتاتا ہے۔ جدید کلاؤڈ فزکس انیسویں صدی میں شروع ہوئی۔ ابتدائی سٹڈی بلبلوں اور پھر مکڑی کے جالے پر خوردبین کی مدد سے قطرے اکٹھے ہونے کی سٹڈی سے ہوئی۔
کیا فلکیات کی طرز پر بادل دیکھنے کی تنظیمیں بھی ہیں؟
جی ہاں۔ بادلوں کو سراہنے کی سوسائٹئز بھی ہیں اور موبائل ایپلیکیشنز بھی۔ ان کے لنک نیچے سے۔
بادلوں کے بارے میں پڑھنے کی اچھی کتابیں کونسی ہیں؟
اس پر یہ دو بہترین کتابیں ہیں جو بادلوں کے بارے میں
The Cloudspotter's Guide: The Science, history and culture of clouds: Gavin Pretor-Pinney
International Cloud Atlas (2017 edition)
پہلی تصویر اپالو 17 سے زمین کی لی ہوئی۔ زمین میں دیکھنے سے سمندر اور خشکی سے زیادہ یہ بادل نمایاں ہیں۔
دوسری تصویر بادلوں کی قسموں کی۔
تیسری تصویر جہاز سے بادلوں کی۔
چوتھی تصویر کمولس بادل کی
پانچویں تصویر سیرس بادل کی۔
چھٹی تصویر لنٹیکیولر بادل کی۔
کرنل ولیم رینکن کے پیراشوٹ کی کہانی
https://youtu.be/0cqQzcChFG0
بادلوں کو خود ڈسکور کیجئے
https://cloudspotterapp.com/
کلاؤڈ فزکس کا تعارف
https://en.wikipedia.org/wiki/Cloud_physics
بادلوں کی باتوں کا فورم۔ ہمخیالوں کے ساتھ مل کر بادلوں کی باتیں اور اس پر آرٹ، موسیقی اور شاعری کے لئے ایک جگہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں