باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 31 دسمبر، 2018

نیا سال، پرانی تاریخ۔ سالِ نو مبارک




آج نئے سال کا پہلا دن ہے۔ زمین سورج کے گرد اپنی مداری گردش میں پھر اس مقام پر آ گئی ہے جہاں پر ایک سال پہلے تھی تو یہ نیا سال ہے کیا؟

انسان وقت کا حساب کئی طریقے سے رکھتا آیا ہے۔ زمین کی محوری گردش سے دن اور رات جبکہ مداری گردش سے موسم۔ اس سب کا حساب رکھنے کے لئے آسمان پر اجسام وقت کا معیار رہے۔ چاند کے گھٹنے بڑھنے کی چکروں سے قمری مہینے اور موسموں سے سالوں کی تعریف ہوئی۔ چین، برِصغیر، جنوبی امریکہ، مشرقِ وسطیٰ، مختلف جگہوں اور مختلف ادوار میں اپنی طرح کے درجنوں کیلنڈر رہے۔ گلوبلائزیشن کے دور میں یورپ نے دنیا پر تسلط قائم کیا اور رفتہ رفتہ گریگورین کیلنڈر عالمی سٹینڈرڈ بن گیا۔ اب شنگھائی ہو یا ٹمبکٹو، برازیلیا یا ٹوکیو، قاہرہ یا ماسکو۔ ہر کوئی پہلی جنوری 2019 کا مطلب سمجھتا ہے لیکن ایسا ہمیشہ سے نہیں تھا اور یہ سٹینڈرڈ پرانا نہیں۔ ایک نظر اس کی تاریخ کے کچھ دلچسپ حصوں پر۔

سالِ نو کے جشن کا سب سے پرانا ریکارڈ دو ہزار قبلِ مسیح میں میسوپوٹیمیا میں ملتا ہے جو دو ہزار سال قبلِ مسیح کا ہے جب گیارہ روز تک یہ جشن رہتا تھا اور بہار کی آمد پر نیا سال منایا جاتا۔ مصر، فونیشیا اور پرشیا میں خزاں کے آنے پر جبکہ یونان میں سال کا سب سے چھوٹا دن نئے سال کا آغاز ہوتا۔ موجودہ کیلنڈر کی پیدائش روم کی ہے اور اس کا نیا سال پہلی مارچ کو ہوا کرتا۔ یہ یادگار ہمیں اب بھی کیلنڈر میں ملتی ہے۔ Septem لاطینی میں سات کو، Octo آٹھ کو، Novem نو کو اور Decem دس کو کہا جاتا ہے۔ اب جو مہینے نویں سے بارہویں نمبر پر ہیں، یہ اصل کیلنڈر میں ساتویں سے دسویں نمبر پر تھے۔ یہ کیلنڈر قمری تھا۔ سن چھیالیس قبلِ مسیح میں جولیس سیزر نے اس کیلنڈر کو ری ڈیزاین کروایا کیونکہ قمری مہینے موسموں کا اچھا حساب نہیں رکھ سکتے تھے۔ ان نئی تبدیلیوں سے روم میں پہلی جنوری سال کا پہلا دن قرار پایا۔ چھ سو سال تک جنوری سال کا آغاز رہا۔ پھر ٹورز کی کونسل نے اس کو پرانی مشرکانہ روایت قرار دے کر منسوخ کر دیا اور اگلے دس صدیوں تک مختلف وقتوں میں پچیس دسمبر، پہلی مارچ، ایسٹر یا پچیس مارچ (یومِ بشارت) کو نئے سال کا پہلا دن کہا جاتا رہا۔ لیپ کے سال کی غلطی کی وجہ سے (جولین کیلڈر میں یہ ہر چار سال بعد آیا کرتا تھا)، اس کیلنڈر میں فرق آنا شروع ہو گیا۔ 1582 کو پوپ گریگوری نے اس کو دس روز آگے کرنا کا آرڈر کیا او لیپ کے سال کے قوانین میں ترامیم کر دیں۔ جولیس سیزر سے گریگوری کے کیلنڈر کی یہ تبدیلی کیتھولک ممالک نے فوری کر دی لیکن پروٹسنٹ ممالک نے نہیں۔ جرمنی اور نیدرلینڈز نے یہ تبدیلی 1689 میں کی۔ برطانیہ نے 1752 میں۔ رشیا نے انقلاب کے بعد 1918 میں جبکہ گریس نے 1923 میں۔ (کئی پروٹسنٹ چرچ آج بھی جولین کیلنڈر استعمال کرتی ہیں اور اب گریگیورین کیلنڈر سے تیرہ روز کا فرق ہے)۔

پاکستان اور امریکہ سمیت تمام برطانوی کالونیوں میں یہ کیلنڈر برطانوی راج کے وقت سٹینڈرڈ بنا۔ برطانیہ میں نئے سال کا شفٹ مارچ سے جنوری میں 1752 میں ہی ہوا۔ جب 2 ستمبر کو بدھ کی شام کو لوگ سونے کے لئے لیٹے اور 14 سمتبر کو بروز جمعرات بیدار ہوئے۔ یہ برطانوی کیلنڈر ایکٹ 1751 کہلاتا ہے اور اس سے نہ صرف تاریخ بلکہ ہفتے کے روز میں بھی فرق پڑ گیا۔ (چودہ تاریخ کو پیر ہونا چاہیے تھا)۔ اسی وجہ سے کچھ قدامت پسند پروٹسٹنٹ چرچ ابھی بھی جولین کیلنڈر ہی استعمال کرتے ہیں، کیونکہ جولیس کا اتوار گریگوری کا بدھ ہے۔ لیکن پھر گریس کے بعد یہ تبدیلی تمام دنیا میں ہو چکی تھی اور دنیا میں اب یہ کینڈر یکساں ہو کر سٹینڈرڈ بن چکا ہے۔

اس کے متبادل کئی تجاویز آئی ہیں لیکن یہ اب اس قدر عام ہے کہ اس میں تبدیلی مشکل ہے اور شاید پہلی جنوری ہی بہت عرصے تک نئے سال کا پہلا دن رہے۔

تو پھر زمین (قریب قریب) اپنی گردش میں اس جگہ پھر آ چکی ہے جہاں پر 2018 کے آغاز میں تھی۔ تو ایک نظر اس پر کہ زمین کے اس چکر میں آپ نے کیا اچھا کی اور کیا نہیں۔ اگلے برس کیا مزید کرنا چاہیں گے اور کیا کچھ بدلنا بھی چاہیں گے؟ تو پھر جب اگلی بار یہاں پر پہنچے گی تو اس امید کے ساتھ کہ زندگی آج سے بہتر ہو گی۔ سال نو مبارک۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں