باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 4 جنوری، 2020

جرمنی ۔ جنگ سے امن تک (قسط اول)



جرمنی کے 7 مئی 1945 کو ہتھیار ڈال دینے سے یورپ میں دوسری جنگِ عظیم کا خاتمہ ہو گیا۔ اس روز جرمنی کی صورتحال کچھ یوں تھی۔

نازی لیڈر ہٹلر، گوئبلز، ہملر اور بورمان یا تو خودکشی کر چکے تھے یا کرنے والے تھے۔ جرمنی کی افواج، جو ایک وقت میں تمام یورپ فتح کر چکی تھیں، اب پیچھے دھکیلی جا چکی تھیں اور شکست کھا چکی تھیں۔ ستر لاکھ جرمن اس جنگ میں مارے گئے تھے۔ اس میں فوجی بھی تھے، بمباری کا شکار ہونے والے شہری بھی، شہر چھوڑ کر بھاگنے والے بھی۔ بڑھتی ہوئی سوویت افواج نے جرمن شہریوں سے انتقام لیا تھا۔ ان کے ساتھ وہ کیا گیا تھا جو جرمن افواج نے سوویت شہریوں کے ساتھ کیا تھا۔

جو کروڑوں جرمن اس سے بچ گئے تھے، وہ اس شدید جنگ سے ٹراما کا شکار تھے۔ جرمنی کے تقریباً تمام بڑے شہر اس جنگ میں ملبے کے ڈھیر بن گئے تھے۔ شہری رہائش گاہوں میں ایک چوتھائی سے نصف کے درمیان تباہ ہو چکی تھیں۔

جرمنی کا ایک چوتھائی حصہ پولینڈ اور سوویت یونین کے پاس جا چکا تھا۔ جو بچا تھا، وہ قبضہ آور طاقتوں نے چار علاقوں میں بانٹ رکھا تھا۔ (بعد میں پھر یہ دو ممالک میں ٹوٹ گیا)۔

ایک کروڑ جرمن بے گھر پناہ گزین تھے۔ کئی ملین اپنے خاندان کے ممبران کی تلاش کر رہے تھے، جن میں سے کئی کی معجزاتی طور پر واپس ملاقات بھی ہو گئی۔ کئی مواقع پر اس جنگ کے پانچ سال بعد جا کر۔ البتہ زیادہ تر بچھڑے کبھی نہیں مل سکے۔ یہ کبھی معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کے پیارے کب، کس جگہ اور کس طرح موت کا شکار ہوئے ہوں گے۔ “وہ میرے بیٹے کو لے گئے اور مجھے کبھی اس کا پتا نہیں لگا”، یہ گھر گھر کی کہانی تھی۔ لوگوں نے تمام عمریں بے یقینی اور موہوم سی امید میں گزار دیں۔ “مجھے تین سال بعد پتا لگا کہ میرے والد مارے گئے تھے”۔ یہ وہ “خوش نصیب” تھے جو اپنے عزیزوں کا غم منا سکتے تھے۔

جرمن معیشت 1945 میں منہدم ہو گئی تھی۔ جرمن کرنسی اپنی قدر تیزی سے کھو رہی تھی۔ جرمن عوام بارہ برس کی نازی پروگرامنگ سے گزری تھی۔ تقریباً تمام جرمن سرکاری ملازمین یا جج وغیرہ یا تو نازی تھے یا ان کے ساتھ ہمدردی رکھتے تھے کیونکہ سرکاری ملازمت کے لئے ہٹلر کی وفاداری کا عہد ذاتی طور پر کرنا ضروری تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج جرمنی ایک لبرل جمہوریت ہے۔ اس کی معیشت دنیا میں چوتھے نمبر پر سب سے بڑی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی ایکسپورٹ اکانومی ہے۔ روس کے مغرب میں جرمنی یورپ کا سب سے طاقتور ملک ہے۔ اس نے اپنی مستحکم کرنسی قائم کی (جرمن مارک)۔ پھر مشترک یورپ کی کرنسی (یورو) بنانے میں راہنما کا کردار ادا کیا۔ یورپی یونین بنانے میں پیش پیش رہا۔ جن ممالک پر اس نے حملے کئے تھے، یہ ان کے ساتھ ملکر کیا اور ان کے ساتھ اب پرامن طریقے سے رہ رہا ہے۔ جرمنی اپنے سابق نازی ماضی کے ساتھ بڑی حد تک معاملہ کر چکا ہے۔ خود اپنے بنیادی نظریات کو بدل چکا ہے۔ اپنی غلطیوں کا اعتراف کر چکا ہے۔  جرمن معاشرے کے مزاج کی آمریت پہلے سے بہت کم ہے۔ قومی مزاج بدل چکا ہے۔ لیکن جرمن شناخت اسی طرح مضبوط ہے۔ جرمن زبان، آرٹ، آرکیٹیکچر، ثقافت پر فخر ویسا ہی ہے۔


جرمنی یورپ کے اہم ممالک میں قائم ہونا والا آخری ملک تھا۔ جنگوں اور بسمارک کی سیاسی مہارت کے بعد 18 جنوری 1871 کو قائم ہونے والے اس ملک نے تاریخ کی چند ہی دہائیوں بعد عالمی تاریخ کی دو سب سے بڑی جنگیں شروع کیں۔ اور دونوں میں ہی شکست کھائی۔

مئی 1945 سے لے کر اگلی نصف صدی میں یہاں کیا بیتی؟ جرمنی میں کیا ہوا؟ آج کا جرمنی اتنا مختلف ملک کیوں ہے؟
یہاں پر رہنے والے کسی بھی لحاظ سے دنیا میں بسنے والے دوسروں سے منفرد نہیں، تو تبدیلیوں کے لحاظ سے یہ اتنا منفرد کیوں رہا؟

اس طرح کے سوالات ہیں جن کو ہم تقابلی سیاسیات اور تاریخ میں پڑھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں