باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 17 جنوری، 2025

زندہ روشنیاں (6) ۔ روشنی کے مکالمے


ڈینو یک خلوی آبی جاندار ہیں۔ یہ روشنی کیوں پیدا کرتے ہیں؟ یہ حیران کن ہے۔ خلیے کے اندر یہ بہت پیچیدہ کام ہے۔ اس میں اس کا پورا اندرونی نظام تبدیل ہو جاتا ہے۔ دن کے وقت خلیے کی اندرونی ترتیبِ نو ہوتی ہے جو رات سے مختلف ہوتی ہے۔ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نیوکلئیس کے گرد کا علاقہ مصروف اڈے کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے جس میں ایک بہت ہی منظم افراتفری کا عالم ہوتا ہے اور آرگانیل اِدھر ادھر سفر میں مصروف ہوتے ہیں۔
لیکن کیوں؟
ایک وقت میں اس کا جواب تھا کہ یہ اتفاقیہ ہے۔ کسی اور خلیاتی عمل کا یہ ضمنی نتیجہ ہے۔ لیکن یہ جواب تسلی بخش نہ تھا۔ روزانہ کا ردھم ہے جو سورج کی روشنی کے ساتھ چلتا ہے۔ دن کے وقت یہ جاندار کبھی روشنی خارج نہیں کرتا۔ رات کے وقت، جب روشنی نظر آ سکتی ہے، یہ اس کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
اس سوال پر پیشرفت 1972 میں ہوئی۔ کیڑے کی طرح کی ایک مخلوق کوپیپوڈ ہے جو کہ ڈینو کو اپنی خوراک بناتی ہے۔ ایک بہت ہی نفیس تجربے سے معلوم ہوا کہ اگر یہ روشنی پیدا کرنے والی حالت میں ہوں تو یہ کم شکار ہوتے ہیں۔
لیکن کیوں؟
ایک ہائپوتھیسس یہ ہے کہ روشنی اپنے زہریلا ہونے کا اعلان ہے۔ تا کہ کوپیپوڈ روشن خلیات کو کھانے سے باز رہیں اور انہیں مسترد کر دیں۔ روشن ہونے والے کئی ڈینو زہریلے ہوتے ہیں۔ لیکن زہریلے ہونے کا فائدہ صرف اس وقت ہے جب اسے مشتہر کیا جائے۔ اگر کھانے والے کو اس کا علم نہیں ہے تو پھر جسے کھایا جا رہا ہے، وہ بھی جان سے جائے گا اور کھانے والا بیمار ہو گا یا مر جائے گا۔ فائدہ کسی کو بھی نہیں۔  ایسا ہمیں فطرت میں کئی جگہ پر نظر آتا ہے۔ مثلا، مونارک تتلی کے نارنجی اور سیاہ رنگ کے پر پرندوں کے لئے ایسا ہی انتباہ ہیں کہ “مجھے مت کھانا ورنہ پچھتاؤ گے”۔
ایک دوسرا ہائپوتھیسس  یہ ہے کہ ڈینو کا چمکنا ویسا کام کرتا ہے جیسے گاڑی چور الارم۔ یعنی کہ جس طرح گاڑی کا الارم بجنے سے چور نمایاں ہو جاتا ہے اور امکان ہے کہ بھاگ جائے یا پکڑا جائے، ویسے ڈینو کی روشنی کوپیپوڈ کی موجودگی کو کوپیپوڈ کے شکاریوں کے لئے نمایاں کر دیتی ہے. رات کی تاریکی میں مچھلی کو علم ہو جاتا ہے کہ کوپیپوڈ کہاں ہے۔ ایسا بھی ہمیں فطرت میں کئی جگہ پر نظر آتا ہے کہ جاندار اپنی جان بچانے کے لئے شکاری کے شکاری کو متوجہ کرنے کے طریقے رکھتے ہیں۔
تو پھر دونوں میں سے کونسا والا درست ہے؟
کئی ڈینو بہت مدہم روشنی خارج کرتے ہیں۔ یہ شکاری اور شکار کے درمیان ایک نجی مکالمہ ہے۔ چمک کا ہلکا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ڈینو اپنی توانائی کو محفوظ رکھتا ہے اور شکار کو پٰیغام بھی دے دیتا ہے۔ جبکہ کئی انواع اپنی پہلی چمک بہت روشن دیتی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ مکالمہ شکار سے نہیں بلکہ مدد کی پکار اور شکار کے شکاریوں کو دعوت بھی ہے۔
فطری دنیا بہت پیچیدہ ہے۔ جب ہم اس کے بارے میں سادہ مفروضات لیتے ہیں تو کنفیوژن کا باعث بنتے ہیں۔ اسی لئے یہاں پر امکان یہی ہے کہ ڈینو کے لئے صرف ایک جواب نہیں بلکہ ہر نوع کے لئے روشنی کی وجہ کا اپنے منفرد جوابات ہو سکتے ہیں۔ اور اس پر اضافہ یہ کہ فطرت میں عیار انواع بھی ہیں جو محض نقل کا کام کرتی ہیں۔ بظاہر خطرناک نظر آنا بھی مفید ہو سکتا ہے۔ اس وجہ سے ایسے ڈینو بھی ہیں جو کہ زہریلے نہیں لیکن چمک رکھتے ہیں اور کوپیپوڈ سے بچنے کے لئے یہ مفید حربہ ہے۔
اور ان کی کہانی مزید دلچسپ ہو جاتی ہے۔ ڈینو کوپیپوڈ کو کیمیائی سراغوں سے پہچان لیتے ہیں اور اپنے زہر کی پیداوار کو ایڈجسٹ کر لیتے ہیں۔ کوپیپوڈ روشنی کی چمک کی مقدار دیکھ کر اپنا رویہ بدلتے ہیں۔
مخلوقات کے درمیان یہ  پیچیدہ تعلق ہماری فطری دنیا کو شکل دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں