آپ ائرپورٹ میں قطار میں کھڑے ہیں۔ اپنا بٹوہ، بیلٹ، فون اور تمام دھاتی اشیاء کو نکال کر ایک طرف رکھ کر سیکورٹی گیٹ سے گزرے۔ جیب میں پڑے سکے نکالنا بھول گئے تھے۔ گیٹ سے گزرنے پر بزر بج اٹھا۔ آپ کو واپس جانے کا کہا گیا ہے (یا جسمانی تلاشی کے لئے الگ کر لیا گیا)۔ اس گیٹ کو آپ کی جیب کے اندر پڑے سکوں کا کیسے پتہ لگ گیا؟ بالکل ویسے ہی جیسے ہمیں نظام شمسی کے چاندوں میں برف کے نیچے وسیع و عریض سمندروں کا پتہ لگ گیا ہے۔
اس گیٹ میں تیزی سے بدلتا مقناطیسی فیلڈ ہے۔ فزکس کے قوانین کے مطابق کسی کنڈکٹر میں یہ ایک تیزی سے بدلتے برقی فیلڈ کو پیدا کرے گا جس کے نتیجے میں ایک ضمنی مقناطیسی فیلڈ پیدا ہو گا۔ یہ انڈیوسڈ مقناطیسی فیلڈ ہے۔ گیٹ اس کو ڈیٹکٹ کر کے الارم بجا دیتا ہے۔
یورپا، جینی میڈ اور کیلسٹو جو مشتری کے چاند ہیں اور ٹائیٹن اور انسیلاڈس زحل کے، یہاں پر ٹھوس برف کے نیچے مائع پانی کے سمندر ہیں۔ اتنے بڑے کہ ان میں پانی کی مقدار زمین کے پانی کے مقابلے میں بیس گنا زیادہ ہے۔ زمین سے باہر زندگی کی تلاش میں پانی کی تلاش پہلا قدم ہے۔ کیا اربوں سال پرانے اس پانی میں زندگی ہے؟
لیکن ہمیں کیسے علم ہے کہ یہ سمندر موجود ہیں؟ اس کی سطح پر تو برف نظر آتی ہے اور ہم نے کھود کر تو دیکھا نہیں؟ بالکل ویسے جیسے ائرپورٹ کے سیکورٹی گیٹ کو آپ کی جیب میں موجود سکوں کا علم ہو گیا تھا۔
ناسا کی طرف سے نوے کی دہائی میں بھیجے گئے مشن گلیلیو نے یورپا کے گرد چکر لگائے۔ اس کے سینسرز نے دریافت کیا کہ یورپا کا اندرونی مقناطیسی فیلڈ نہیں لیکن انڈیوسڈ مقناطیسی فیلڈ ہے جو مشتری کے مقناطیسی فیلڈ سے بن رہا ہے۔ یعنی گلیلیو کا الارم بج اٹھا۔ یورپا کی “جیب” میں کوئی کنڈکٹر تھا۔ ساتھ ہی اس کے تجزیے سے یہ بھی پتہ لگ گیا کہ یہ کنڈکٹر اس کی سطح کے قریب تھا۔ اس سے پہلے دوسرے شواہد سے یہ علم ہو چکا تھا کہ اس کی سطح کے ابتدائی ڈیڑھ سو کلومیٹر ایچ ٹو او ہے۔ یہ معلوم نہ تھا کہ یہ مائع پانی ہے یا کہ ٹھوس برف۔ برف کنڈکٹر نہیں۔ مائع صورت میں پانی نمکیات حل کر کے اچھا کنڈکٹر بن جاتا ہے۔
دس کلومیٹر موٹی برف کی تہہ کے نیچے سو کلومیٹر سے زیادہ گہرا ایک عالمی سمندر اس حاصل کردہ ڈیٹا پر فٹ ہوتا ہے۔ اب ہمارے لئے اگلا سوال یہ ہے کہ کیا اس سمندر کے نیچے پتھروں میں کوئی آتش فشانی عمل ہے؟ یہ زندگی کو درکار توانائی کے لئے ضروری ہے۔ اگر ہاں تو پھر اس سے اگلا سوال کہ کیا اس میں کوئی زندگی بھی ہے؟
زمین سے باہر زندگی کا پیچھا کرنے کے لئے پانی کا پیچھا کیا جاتا ہے۔ نظام شمسی میں اربوں سال پرانا پانی مائع حالت میں بڑی مقدار میں مل چکا ہے۔ (یہ پرانی دریافتیں نہیں)۔ اب اس سے اگلے سوالات کا پیچھا کرنے کی باری ہے، جس کا جواب تاحال کسی کے پاس موجود نہیں۔ کیا زندگی صرف زمین تک محدود ہے؟ گلیلیو کے مشن میں بجنے والا اپنی نوعیت کا پہلا الارم اس کا جواب حاصل کرنے کی طرف ایک پہلا قدم تھا۔ اس کے بعد سے ہم اس کی اور دوسرے چاندوں کی جیولوجی کو کچھ مزید بہتر جان چکے ہیں۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں