باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 27 ستمبر، 2022

کیوں (1)


دسیوں ہزار سال پہلے، انسانوں نے اس بات کو سمجھنا شروع کر دیا کہ کچھ چیزیں دوسری چیزوں کے ہونے کی وجہ بنتی ہیں اور اگر ان میں تبدیلی لائی جائے تو نتائج بدل سکتے ہیں۔ کوئی اور نوع اس بات کو اس طریقے سے نہیں سمجھ سکتی۔ یقینی طور پر اتنی گہرائی میں نہیں جتنا انسان سمجھتے ہیں۔
اور اس دریافت کا اپنا نتیجہ منظم معاشروں کی صورت میں نکلا۔ پھر دیہات اور شہر۔ سائنس اور ٹیکنالوجی۔ اور پھر یہ اس تک پہنچا جو آج کی جدید تہذیب ہے۔ اس کے پیچھے ایک سادہ سوال کارفرما رہا ہے، “کیوں؟”۔
کیوں کا سوال وجہ کا سوال ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے دماغ بہت ناقابلِ یقین مقدار میں causal knowledge کا ذخیرہ ہے۔ اس کے پیچھے ڈیٹا ہے جن کی مدد سے ہم اپنے وقت کے سوالات کے جواب دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم جانتے ہیں کہ انسانی ذہانت اور مصنوعی ذہانت میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ ہماری ماں بولی کاز اور ایفکٹ کا تعلق نکالنا ہے۔ اور اس کیلئے ہم کچھ سادہ سے سوالات دیکھتے ہیں۔
۱۔ اس بیماری سے بچاؤ کیلئے فلاں شے کتنی موثر ہے؟
۲۔ ہمارا کاروبار بڑھنے کی وجہ تشہیری مہم ہے یا ٹیکس کے نئے قانون کا ہاتھ ہے؟
۳۔ سوفٹ ڈرنکس کے استعمال کا موٹاپے سے کیا تعلق ہے؟
۴۔ کیا اس ادارے میں ملازمت کے ریکارڈ سے پتا لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں پر قومیتی تعصب کی پالیسی ہے؟
۵۔ میں اپنی ملازمت سے استعفیٰ دینا چاہتا ہوں۔ کیا مجھے دے دینا چاہیے؟
ان سب سوالات میں مشترکہ چیز کیا ہے؟  
ان سوالات میں استعمال کردہ الفاظ “بچاؤ”، “وجہ”، “تعلق”، “پالیسی” اور “چاہیے” کے ہیں۔ یہ روزمرہ زبان کے الفاظ ہیں اور ان میں مشترکہ چیز “کاز اور ایفکٹ” کا تعلق ہے۔ یہ وہ سوال ہیں جن کے جواب کی تلاش ہمیں ہر وقت رہتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو ہزار سال پہلے، ورگل نے کہا تھا کہ “وہ شخص خوش نصیب ہے جو چیزوں کی وجہ جانتا ہے”۔ ہمارے ذہن کے سوالات cause کے بارے میں ہوتے ہیں لیکن سائنس کی روایتی لغت اس میں مدد نہیں کرتی۔
اس مسئلے کی مثال ایک بہت سادہ سے تعلق کے ذریعے دیکھتے ہیں۔ فرض کر لیجئے کہ ہم ہوا کے دباؤ کی پیمائش کرنے کیلئے بیرومیٹر استعمال کرتے ہیں۔ اس دباؤ کی مقدار P ہے، جبکہ بیرومیٹر کی ریڈنگ B ہے۔ اب ہم سادہ سا یہ تعلق ایک مساوات میں لکھ دیتے ہیں
B=kP
یہاں پر k ایک کانسٹنٹ ہے۔ اب اگر الجبرا کو استعمال کیا جائے تو پھر اسی مساوات کو کوئی طریقے سے لکھا جا سکتا ہے۔
P=B/k
k=B/P
B-kP=0
ان سب کا ایک ہی مطلب ہے۔ تین مقداریں ہیں اور یہ مساواتیں ان کے درمیان تعلق بتاتی ہیں۔ آپ کو کسی بھی دو مقداروں کا پتا ہو تو تیسرے کا پتا لگ جائے گا۔ ان تینوں (B, k, P) میں سے کسی کو دوسرے پر ریاضیاتی برتری نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
اب ہم جانتے ہیں کہ پریشر کی وجہ سے بیرومیٹر کی ریڈنگ پر فرق پڑتا ہے۔ اس کا برعکس درست نہیں۔ یعنی ایسا نہیں کہ بیرومیٹر کی ریڈنگ کے بڑھ جانے سے پریشر بڑھتا ہے۔ یہ ہمارا مضبوط یقین ہے لیکن اس کا اظہار ریاضی کے قانون میں نہیں ہے۔ ہمارے اس یقین (Causal conviction) کو ریاضی کے فارمولا میں نہیں دکھایا جاتا۔ ریاضی میں کاز کے تعلق کے لئے رسمی زبان نہیں ہے۔ ہم ایسے بے شمار تعلقات کو بدیہی طور پر جانتے ہیں۔ کمرہ یکایک روشن ہو جانے کی وجہ سوئچ کا دبائے جانا ہے۔ گرم موسم کی وجہ سے آئس کریم کی فروخت زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن آپٹکس، مکینکس اور جیومیٹری کے قوانین کاز کی زبان میں نہیں ہیں۔
اس کی وجہ کیا ہے؟
اس کی ایک جزوی وجہ تو یہ ہے کہ ہم وجہ کا تعلق نکالنے میں اتنا اچھے ہیں کہ کاز کے سوالات کے بارے میں باقاعدہ زبان کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔  
Causal inference کا طریقہ اس سوال کو سنجیدگی سے لینے کا طریقہ ہے۔
(جاری ہے)


نوٹ: یہ مختصر سی سیریز اس بارے میں ایک مختصر خلاصہ ہے جس میں صرف اس کے چند چیدہ نکات کا تعارف ہے۔ اس پر پڑھنے کے لئے دو اچھی کتابیں

The Book of Why: Judea Pearl


Causality: Judea Pearl





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں