باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 19 جون، 2024

پرچم (25) ۔ لبنان اور مصر


زیادہ تر ممالک اپنے جھنڈوں میں مذہبی علامات کا نمایاں استعمال نہیں کرتے۔ اس کی ایک وجہ یہ کہ ملک میں اگر مختلف مذاہب کی آبادی ہے تو اس ایک جھنڈے تلے قوم کو متحد کرنا ممکن نہیں رہتا۔ اور یہ مسئلہ لبنان جیسے ملک کے لئے بڑا ہے۔
لبنان میں قومیتیوں اور مذاہب کا جمگھٹا ہے۔ سنی، شیعہ، دروز، علوی، کیتھولک، میرونائٹ اور دوسرے جن سے ملکر یہاں پر پینتالیس لاکھ کی آبادی بنی ہے اور اس وجہ سے جھنڈے میں بہت کچھ ہے۔
کئی لبنانی خود کو عرب نہیں، بلکہ فونیشیائی کہتے ہیں۔ اور یہ ایک وجہ ہے کہ جب یہ ملک 1943 میں قائم ہوا تو اس نے عرب جھنڈے کا انتخاب نہیں کیا۔  نئی ریاست نے اپنے لئے دیودار کے درخت کا انتخاب کیا۔ اس کا تعلق اس علاقے سے تین ہزار سال قبل سے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عراق اور مصر کے جھنڈے واضح طور پر اسلامی اور عرب شناخت کی نمائش کرتے ہیں۔ دونوں عرب بغاوت کے سرخ، سبز، سیاہ اور سفید جھنڈے کی بنیاد پر ہیں۔ مصر نے 1952 کے انقلاب کے بعد “عرب آزادی کا جھنڈا” بنایا۔ اس وقت میں متحد عرب کا خواب زندہ تھا۔ مصر اور سیریا نے     1958 میں اتحاد کر لیا۔ یہ مختصر مدت تک رہنے والی جمہوریہ المتحدہ العربیہ (United Arab Republic) تھی۔ اس ریاست کے لئے رنگ یہی استعمال کئے گئے۔ اس میں دو سبز ستاروں کا اضافہ کر دیا گیا جو کہ دو ممالک کی علامت تھی۔ تاہم، یہ ملک ایک سال بعد ہی تحلیل ہو گیا۔
مصر نے 1972 میں دوبارہ کوشش کی۔ اس مرتبہ لیبیا اور سیریا سے ملکر فیڈریشن بنانا تھی۔ اس نئی تجویزکردہ ریاست کے جھڈے میں ستاروں کی جگہ عقاب رکھا گیا لیکن یہ تجربہ بھی کامیاب نہ رہا۔ 1984 میں مصر واپس اس جھنڈے کی طرف آ گیا جو کہ اس کا آج ہے۔ اس کی سفید پٹی پر صلاح الدین کا عقاب بنا ہے۔
صلاح الدین ایوبی اسلامی تاریخ کے عظیم جنگجو تھے جنہوں نے قاہرہ تک کا علاقہ فتح کیا تھا اور یہاں پر 1176 میں قلعہ بنوایا تھا۔ یہ عقاب اس کی مغربی دیوار پر بنوایا گیا تھا۔ یہ مشرقِ وسطی میں سرکاری دستاویزات، جھنڈوں اور دیگر مقامات پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ فلسطینی اتھارٹی کا نشان بھی ہے۔
صلاح الدین کی زندگی میں بہت دلچسپ چیزیں رہی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ عربوں کے عظیم ترین جنگی ہیرو عرب نہیں تھے بلکہ کرد تھے۔ لیکن انہیں کردوں کے مقابلے میں عرب کلچر میں بہت تعظیم ملی ہے۔ کرد جھنڈوں میں ہمیں صلاح الدین کا عقاب نظر نہیں آتا۔ ایران، عراق، ترک اور سیریا کے کردوں کے جھنڈوں میں یہ غائب ہے۔
حسنی مبارک کی حکومت الٹانے کی 2011 کی بغاوت میں مصری جھنڈا ہر کوئی استعمال کر رہا تھا۔ مصر میں ہونے والے مظاہروں اور بغاوتوں میں یہ لہراتا رہا ہے۔ مصر اب واپس اس حال میں آ چکا ہے جس میں بہت طویل عرصہ رہا ہے۔ یعنی کہ فوجی آمریت کی صورت میں۔ تاہم، کسی بھی گروہ کو اب مصری جھنڈے اور شناخت پر اختلاف نہیں۔
(جاری ہے)




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں