باتیں ادھر ادھر کی

Post Top Ad

جمعرات، 27 مارچ، 2025

حیوانات کی دنیا (20) ۔ شہوت


جانوروں کے لیے جنسی عمل خودکار عمل نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ اس پر سائنسی مقالے پڑھیں تو یہ نتیجہ اخذ کریں کہ یہ جذبات سے بالکل خالی عمل ہے۔ ہارمون نمودار ہوتے ہیں، اور وہ جبلتی رویوں کو متحرک کرتے ہیں جن کے خلاف جانور مزاحمت کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ لیکن کیا یہ انسانوں کے لیے بھی ایسا ہی نہیں؟
ہماری کہانیاں، ڈرامے، چہ میگوئیاں اور اخلاقیات اس سے بھرے پڑے ہیں۔ اور پھر لوگ اپنی ذاتی زندگیوں میں بھی سنگین نتائج کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ بے وفائی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ لیکن اپنے اس جذبے کے آگے خود کو روک نہیں پاتے۔ کیا ہم بھی اپنی جبلت کے رحم و کرم پر نہیں۔
اس کے پیچھے ہارمون کی کارستانی ہے۔ جو کہ جذبات اور احساسات کو جنم دیتی ہے۔ اور پھر اطمینان اور مسرت کو۔ لیکن ایسا کیوں ضروری ہے؟ ہم زندگی گزارنے کے لئے دوسرے کام کرتے ہیں جو کہ اس طرح مسرت نہیں دیتے۔ مثال کے طور پر، سانس لینا۔ ایسا نہیں کہ ہمارا جسم اس پر ہمیں انعامی لذت دے۔ جنسی فعل اس بارے میں ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ اور اس کے لئے پاپڑ بیلنا پڑتے ہیں۔ نر مور کو پنکھ اٹھا کر ناچنا ہے تا کہ مادہ کو متوجہ کر سکے۔ کیڑوں کو اڑتے ہوئے ساتھی کو پکڑنا ہے۔
مختلف جانوروں میں اپنے ساتھی کو لبھانا ایک سیدھا سادھا کام نہیں۔ کئی بار یہ کام جان پر کھیل کر کیا جاتا ہے۔
یہ عام طور پر خطرناک ہوتا ہے۔ اور جب نر کسی مادہ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہوتا ہے تو یہ صرف مادہ کو ہی متوجہ نہیں کرتا۔ اس کے بھوکے شکاری بھی اس طرف توجہ دے سکتے ہیں۔ اور مادہ کو لبھانے والا نر خود کو ایسے شکاری کے معدہ میں پاتا ہے۔
اور ملاپ کا اصل عمل اور بھی خطرناک ہے۔ اس دوران دونوں شرکاء بعض اوقات کئی منٹوں کے لیے بھی ایک ساتھ ہوتے ہیں اور کسی حملے سے بھاگنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔
پھر بھی ان کے لیے یہ خطرہ مول لینے کی دوسری کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ صرف ایک ہی وجہ ذہن میں آتی ہے۔ ایک نشہ آور لذت کا احساس جو انہیں احتیاط کو فراموش کر دینے کا سبب بنتا ہے۔ اور اس لیے میرا یہ یقین ہے کہ جانور جنسی تعلق قائم کرتے وقت جذبات کی شدت کا تجربہ کرتے ہیں۔ اور اس کی ایک اور مضبوط نشانی بھی ہے۔ ہرن، گھوڑے، جنگلی بلیاں، یا بھورے ریچھ کو میں نے بغیر ساتھی کے خود لذتی کرتے دیکھا ہے۔ اور اس میں یہ درخت کے تنے یا دوسری چیزوں کی مدد بھی لیتے ہیں۔ اس بارے میں سائنسی مواد بہت کم ہے کیونکہ اسے ایک طرح سے ممنوعہ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے موضوع کے لئے یہ ایک اہم بصیرت دیتا ہے۔
اگر یہ ان کے لئے خوش کن احساس نہیں تو ایسا کرنے کی کوئی بھی وجہ نہیں بنتی۔
اور میری نظر میں یہ ہمیں واضح طور پر جانوروں کی اندرونی دنیا کے بارے میں اشارہ دیتا ہے۔
(جاری ہے)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

میرے بارے میں