باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 5 ستمبر، 2018

انٹرنیٹ کا تاریک پہلو - سازشی نظریات کا سنہرا دور۔



انٹرنیٹ ہمارے رابطے کا ذریعہ ہے اور ہر قسم کی معلومات کا بآسانی ایک دوسرے سے تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ جہاں اس سے اب گھر بیٹھے وہ کچھ سیکھنا ممکن ہو رہا ہے جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، وہاں اس کا تاریک پہلو یہ کہ آسان رابطہ جھوٹ پھیلانے میں بھی اتنا ہی معاون ہے۔ کچھ سوالات سوچ لیں۔

کیا دنیا میں حکومت شکل بدلنے والے چھپکلی نما انسانوں کی ہے، جن کا دنیا بھر پر کنٹرول ہے؟
کیا جہازوں سے نکلنے والا دھواں آبادی کی تعداد اور سوچ کو کنٹرول کرنے کے لئے ہے؟
کیا سگریٹ فائدہ مند چیز ہے اور اس کو نقصان دہ بتانا صرف کینسر سوسائٹی کی سازش ہے؟
کیا ویکیسیز کے ذریعے دنیا میں بیماریاں ختم کرنے کی کوشش درحقیقت قتل کرنے کے لئے ہے؟
کیا زمین کی سطح کے نیچے ایک الگ تہذیب آباد ہے جو قطب شمالی میں موجود ایک سوراخ کے ذریعے زمین کے اوپر اتی ہے؟
کیا زمین پر بسنے والے ڈائنوسارز کی باقیات جعلی ہیں؟
کیا گلوبل وارمنگ فراڈ ہے؟
کیا نئی بیماریاں میڈیکل انڈسٹری پیسہ کمانے کے لئے ایجاد کرتی ہے؟

اگر یہ سوالات پڑھ کر ہنس رہے ہیں تو ان کے جوابات ذہن میں مثبت کا یقین کر کے ایک بار انٹرنیٹ پر ڈھونڈ لیں۔ بدقسمتی سے ان کے حق میں ڈھیروں آرٹیکل بمعہ 'ثبوت' مل جائیں گے اور اگر آپ کے خیال ہے کہ اس طرح کی چیزوں پر یقین کرنے والے شاذ ہی ملیں گے تو ایسا نہیں۔ چھپکلی نما انسانوں کی حکومت پر یقین کرنے والے لوگ امریکہ میں سوا کروڑ کی تعداد میں ہیں۔ اس کے حق میں دلائل پر کتابیں بھی مل جائیں گی، یوٹیوب کی ویڈیوز بھی، فیس بک کے پیج بھی اور ویب سائٹس بھی۔ یہ سوالات صرف ایک سیمپل ہیں۔، اس قسم کے بہت سے اور خیالات انٹرنیٹ پر بمعہ 'ثبوت' موجود ہیں۔

لوگ اس قسم کی باتوں پر اتنا یقین کیوں کر لیتے ہیں کہ پھر تمام عمر اپنے مضحکہ خیز خیالات کا شدت سے دفاع ہی کرتے رہتے ہیں؟ اس کے بڑے تفصیلی جوابات نفسیات کے شعبہ علم سے ملتے ہیں۔ نفسیات کا علم ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ اگر ایک بار سازشی نظریات پر یقین کرنا شروع ہو جائیں تو پھر حقیقی دنیا میں واپس آنا مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جاتا ہے۔

اہم سوال یہ کہ اس بڑھتے جھوٹ سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے ہم کیا کریں؟ سازشی نظریات کی شناخت کا طریقہ یہ ہے کہ دیکھ لیں کہ معلومات کا سورس کیا ہے۔ جھوٹی معلومات کے سورس کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ اس میں بتایا جائے گا کہ تمام دنیا غلط کہہ رہی ہے اور ہم کسی عظیم سازش کا شکار ہیں۔ اس سے آگے پھر جھوٹ کی شناخت کی اپنی چھ نشانیاں ساتھ منسلک تصویر میں۔

دنیا میں علم کے مستند ذرائع بہت سے ہیں۔ اگر پھر بھی پہچاننے میں دقت ہو، تو آسان راستہ یہ ہے کہ کم سے کم وکی پیڈیا پر ہی چیک کر لیں۔ چونکہ یہ کراؤڈ سورسڈ ہے اس لئے کم از کم تہہ خانوں میں بیٹھ کر گھڑی جانے والی جھوٹی کہانیوں سے محفوظ ہے۔

نوٹ: اگر لکھے ہوئے سوالات کے جوابات انٹرنیٹ پر ڈھونڈتے ہوئے آپ چھپکلی نما انسانوں کے دنیا پر تسلط پر یقین کر بیٹھے ہیں تو اس سے پوسٹ کا مصنف بری الذمہ ہے۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں