باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 13 ستمبر، 2018

گیارہ ستمبر کا واقعہ




یہ تصویر دنیا کے پہلے منتخب مارکسٹ صدر ایلاندے کی لی جانے والی آخری تصویر ہے۔ ایلاندے نے 1970 میں چلی میں انتخابات جیتے تھے۔ سرد جنگ کے اس دور میں امریکہ کے لئے ایسا ہونا قابلِ قبل نہیں تھا۔ صنعتوں کو قومیایا گیا، ، قیمتوں پر کنٹرول لگائے گئے، تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا۔ ان کے اقدامات کی وجہ سے معیشت بیٹھنے لگی، مہنگائی بڑھنے لگی اور مقبولیت میں کمی آنا شروع ہو گئی۔ امریکی خفیہ ایجنسی نے اس سے پہلے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی جس میں ناکامی ہوئی تھی لیکن اب ان کے پاس موقع تھا، جو چلی کی فوج کی صورت میں تھا۔

اگست 1973 میں الاندے نے فوج کا سربراہ آگسٹو پنوشے کو مقرر کیا۔ جنرل پنوشے نے اٹھارہ دن بعد حکومت کا تختہ اُلٹ دیا۔ صدر الاندے اس تصویر میں صدر ایلاندے کے ہاتھ میں کلاشنکوف ہے۔ آخری مختصر خطاب ریڈیو پر کیا جس میں پسِ منظر میں گولیوں کی آواز ہے اور ان کے الفاظ، "آج کے تاریک اور تلخ روز کے بعد کبھی وہ دن بھی آئے گا جب چلی میں بڑی شاہراہیں کھلیں گی جن پر آزاد لوگ سفر کر کے بہتر سوسائٹی تشکیل دیں گے"۔    

یہ تصویر ان کے ساتھی لاگوس نے کھینچی تھی۔ یہ دن 11 ستمبر 1973 کا ہے۔ ان کی موت اپنی ہی فوج کے اس حملے میں اسی جگہ پر ہوئی تھی۔ انہوں نے پریزیڈنٹ ہاؤس میں داخل ہونے والوں کے ہاتھ پکڑے جانے کے بجائے اس روز عزت کی موت کو ترجیح دی تھی۔

ان کے جانے کے بعد جنرل آگسٹو پنوشے کا دور 17 سال رہا۔ ان کے دور میں چالیس ہزار افراد کو سیاسی اختلاف پر قتل، اغوا یا غائب کیا گیا۔ الاندے سے پہلے رہنے والے صدر اور کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ فرے منٹلاوا کو بھی پنوشے نے قتل کروایا۔

آج یہ سب ماضی کی یاد ہے۔ جنوبی امریکہ میں نہ کہیں مارکسزم باقی بچا اور نہ ہی کہیں امریکی اثر و رسوخ۔ اپنے سترہ سالہ اقتدار کے بعد پنوشے کو نہ صرف چلی میں بلکہ ہر جگہ پر ولن کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔

چلی اپنا ماضی بھولا تو نہیں لیکن اس کی تلخیاں دفن کر چکا ہے۔ چلی اس وقت جنوبی امریکہ میں کامیابی اور ترقی کی علامت ہے۔ اپنے کئی ہمسائیوں کے برعکس اس نے ماضی کو قبول کر کے آگے بڑھ جانے کا فیصلہ کیا۔ اس کی پہچان اس کی دنیا میں پہچان آج یہاں پر ہونے والی معاشی ترقی، استحکام،الگ نسل اور سوچ کے لوگوں کے مل جل کر رہنے اور سائنس سے ہے۔ دنیا میں فلکیات کا نصف انفراسٹرکچر اب چلی میں ہے۔ کوہِ اینڈیز پر مزید رصدگاہیں زیرِتعمیر ہیں جن کو دیکھنے دنیا سے لوگ آتے ہیں۔

پنوشے نے جس سابق صدر (فرے منٹلاوا) کو زہر دے کر مروایا، ان کے بیٹے پانچ سال کے لئے صدر رہے۔ تصویر میں نظر آنے والے صدر کی بیٹی اس وقت حکومت میں ہیں اور سینیٹر ہیں۔ تصویر کھینچنے والے لاگوس کو اپنی زندگی بچانے کے لئے روپوش ہونا پڑا تھا۔ اس تصویر نے ورلڈ پریس ایوارڈ جیتا تھا۔ پنوشے کو چلی کی عوام نے ووٹ سے شکست دی تھی۔ معزولی کے سولہ سال بعد تک وہ زندہ رہے۔

آج کا چلی الاندے کے آئیڈیل تصور سے بہت فرق ہے لیکن ان کے آخری الفاظ ٹھیک نکلے کہ چلی میں وہ بڑی شاہراہیں کھل گئیں جن پر چلنے یہاں کے آزاد لوگوں نے تلخیوں کو رکاوٹ نہیں بننے دیا اور خود جنوبی امریکہ کی آج کے وقت کی سب سے بہتر سوسائٹی تشکیل دے دی ہے۔      

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں