باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 25 ستمبر، 2018

وادئ فرغانہ کی گوگوشہ کہاں گئی؟


ساتھ لگی پہلی تصویر میں گلنارا کریمووا ماسکو میں کامیاب شو کے انعقاد کے بعد داد وصول کرنے آ رہی ہیں۔ لیکن اس ایک تصویر کے پیچھے جاننے کو بہت کچھ ہے لیکن اس کہانی کو ابھی صرف تیس برس پہلے سے شروع کرتے ہیں۔


سوویت یونین 1989 میں ٹوٹا۔ نئے ملک بنے۔ ازبکستان کمیونسٹ پارٹی کے فرسٹ سیکرٹری اسلام کریموف نے تاشقند میں اقتدار سنبھالا۔ دو برس بعد ازبکستان کی مکمل آزادی ہوئی۔ پہلے انتخابات کروا کر صدر بنے۔ وسطی ایشیا کی دوسری ریاستوں کی طرح یہ انتخابات بھی بس رسمی تھے۔ ہر انتخاب یہ 90 فیصد سے زائد ووٹ لے کر جیتتے رہے۔ ان کی شہرت ایک بے رحم لیڈر کے طور پر تھی۔ کمیونسٹ شناخت سے پہلے اسلامی شناخت پر شفٹ ہوئے اور پھر اپنے طاقت کو ہر قیمت پر برقرار رکھنے والے سربراہ کی۔ حکومت کے خلاف بولنے کی سخت سزا تھی۔ افغانستان کے ساتھ لگنے والے علاقے وادئ فرغانہ میں ازبک جنگجوؤں نے طاقت پکڑی۔ افغانستان میں امریکی حملے نے ان کو مشترک دشمن کے خلاف اتحاد کا موقع دیا اور انہوں نے امریکہ کو خود فوجی اڈے دینے کی پیشکش کی۔ قرشی خان آباد بیس میں امریکہ کے فوجی آئے۔ یہ ساتھ زیادہ عرصہ نہ چل سکا۔ اندیجان میں ہونے والے مظاہرے میں سینکڑوں مظاہرین کو گھیر کر مار دیا گیا۔ اس واقعے پر مغربی ممالک کے شدید احتجاج کرنے کے جواب میں امریکی فوجوں کو ملک سے نکال دیا۔ آہنی ہاتھوں سے حکومت کرنے والے اسلام کریموف کو 27 سالہ اقتدار کے بعد 27 اگست 2016 کو دل کا دورہ پڑا اور اگلے روز انتقال کر گئے۔

ان کے دورِ اقتدار میں ازبکستان کی سب سے طاقتور خاتون ان کی بڑی بیٹی گلنارا تھیں۔ ان کو کئی حکومتی عہدے ملے لیکن ان کا اصل فن بزنس تھا۔ ازبکستان کی معیشت چھوٹی ہے۔ پاکستان کی کل معیشت کا صرف پانچواں حصہ۔ لیکن گلنارا نے اپنے ملک میں چلنے والے ہر بزنس میں سے حصہ کھینچا۔ موبائل فون نیٹ ورک، میڈیا، ہیلتھ کئیر، ٹیکسٹائل، سونا، گیس۔ اتنا زیادہ حصہ کہ صرف وہ دولت جو انہوں نے سوئٹزرلینڈ بھیجی اس سے سوئٹزرلینڈ کی دس امیر ترین خواتین کی فہرست میں کیا گیا۔ ان کی ٹیکسٹائل کو سستی کاٹن ملتی رہے، اس کے لئے ملک میں طلباء کا سال میں کچھ حصہ کپاس کے کھیتوں میں رضاکارانہ کام کرنا ضروری قرار پایا۔ سستی لاگت اور اچھے ڈیزائنز کی وجہ سے ان کے فیشن برانڈ پوری دنیا میں مشہور ہوئے۔ یہ تصویر اس وقت کی ہے جب انہوں نے اپنا برانڈ روس میں متعارف کروایا۔

یہیں نہیں رکیں۔ انہوں نے اپنا سٹوڈیو بنایا۔ان کے والد ان کو پیار سے گوگوشہ کہتے تھے۔ انہوں نے یہی نام اپنایا۔ اداکاری اور گلوکاری کے شعبے میں بھی آ گئیں۔ ان کے پاپ گانے یوٹیوب پر سنے جا سکتے ہیں۔ ازبکستان میں سبھی کا خیال تھا کہ والد کے بعد ملک کی اگلی حکمران یہی ہوں گی لیکن یہ ایک غلطی کر گئیں۔ اپنے والد کے طرزِ حکومت پر تنقید کرنے کی غلطی۔ اس کے بعد ان کی حکومتی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا گیا۔ ان کے کاروبار بند ہو گئے۔ کرپشن کے الزام میں ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ دوسری تصویر وہ وقت ہے جب ان کو گرفتار کیا گیا۔ اس وقت ان کے والد ازبکستان کے صدر تھے۔


ازبکستان آج کہاں ہے؟ ازبکستان میں اسلام کریموف نے شوکت مرزیوف کو وزیرِ اعظم بنایا تھا۔ ان کے انتقال کے بعد اقتدار انہوں نے سنبھالا اور اپنے پیشرو کی طرح نوے فیصد ووٹ حاصل کر کے انتخاب جیتا۔ لیکن اپنے طرزِ حکمرانی میں ان کو بہت بہتر سمجھا جاتا ہے۔ اپنے ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے میں، ملک میں خوف و ہراس کی فضا اور کرپشن کو کم کرنے میں ان کا کردار رہا ہے۔ انہوں نے جو قومی بیانیہ تشکیل دیا ہے، اس میں اسلام کریموف آزادی کے ہیرو ہیں اور ان کی بیٹی ایک ولن۔ ازبکستان جانے والا کوئی بھی سرکاری وفد سابق صدر کی قبر پر پھول چڑھانے جاتا ہے۔ ان کی بیٹی گلنارا نے اپنے والد کی قبر بھی نہیں دیکھی۔
وادئ فرغانہ کی گوگوشہ آج کہاں ہیں؟ کسی کو معلوم نہیں۔ ایک افواہ تھی کہ ان کو زہر دے کر مار دیا گیا ہے لیکن ازبک حکومت نے اس کی تردید کی۔ ان کے بیٹے ازبکستان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ ان کا کوئی اتہ پتہ دیا جائے۔ 2014 تک ازبکستان کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ جانی پہنچانی، مستقبل کی لیڈر سمجھی جانے والی، بانئ ملک کی بیٹی اور سب سے امیر اور طاقتور خاتون آج ازبکستان میں ایک مِسنگ پرسن ہیں۔        

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں