باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 7 ستمبر، 2018

ترکی میں بائیولوجی میں کیا پڑھایا جاتا ہے؟ خبروں کا آدھا سچ


پچھلے برس ترکی نے نصاب تعلیم میں کچھ رد و بدل کیا۔ تبدیلیاں ہونا معمول کی بات ہے اور ان کی اپنی وجوہات ہوتی ہیں۔ عالمی میڈیا میں یہ تبدیلیاں کچھ اس طریقے سے رپورٹ ہوئیں کہ گویا ترکی بھی علم دشمنی میں سٹالن کے سوویت یونین کے نقش قدم پر چل پڑا ہے اور ارتقا کو تعلیمی نصاب سے نکال باہر کیا ہے۔ کچھ لوگ جو مسلمانوں سے بغض رکھتے تھے اور ان کو جاہل ثابت کرنا چاہتے تھے، انہوں نے اس کو اسلام اور مسلمانوں کے سائنس سے ٹکراؤ اور مذہب کے نام پر علم کا رد کرنے سے تعبیر کیا اور اس حوالے سے ہیڈ لائنز بنائیں۔ ستم یہ کہ جن کا مذاق اڑایا جا رہا تھا، ان میں سے ایک تعداد نے بجائے یہ دیکھنے کے، کہ تبدیلی ہوئی کیا ہے، نہ صرف اپنا مذاق اڑانے والوں کی ہاں میں ہاں ملائی بلکہ اس خبر کو مزید پھیلا کر اس کو مزید مشتہر کیا اور اپنی ہی جگ ہنسائی میں اپنا حصہ ڈالا۔
تو آئیے دیکھیں کہ تبدیلی اصل میں ہوئی کیا ہے۔ بارہویں جماعت کی کتاب میں ایک چیپٹر جو زندگی کی ابتدا پر تھا، اس کے بجائے ۲۰۱۹ میں زندگی اور ماحولیات کا باب آ جائے گا۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں کوئی تبدیلی نہیں۔ انڈرگریجویٹ کی بائیولوجی بالکل ویسے ہی ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بائیولوجی میں جو پڑھایا جاتا ہے، یہاں پر بھی وہی نصاب ہے۔ اس کا کوئی متبادل کورس میں نہیں۔
اگر کبھی کوئی بتائے کہ ترکی میں بائیولوجی میں سائنس نہیں پڑھائی جاتی تو یہ بالکل غلط ہو گا۔ ترکی میں بھی بائیولوجی کے کورس میں بائیولوجی ہے۔ اگر کوئی اس کا مختلف ورژن پڑھنے کے لئے ترکی کا رخ کرے گا تو مایوسی ہو گی۔
کوئی بھی ترکی کا انڈرگریجویٹ کورس خود دیکھ سکتا ہے۔ پاپولر میڈیا پر تو بہت سی خبریں مل جائیں گی۔ لیکن حقیقت دیکھنا ہو تو کوش یونیورسٹی، بوغازیشی یونیورسٹی، عبداللہ گل یونیورسٹی، مڈل ایسٹرن یونیورسٹی یا کسی بھی کالج کے کورس آپ خود ہی دیکھ سکتے ہیں۔ اگر کوئی میڈیا رپورٹس کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کی اکثریت والے ممالک میں سائنس سے رویے کا مذاق اڑانا چاہے، تو ان کو آپ یہ خود دکھا کر کم سے کم پالیسی کی حد تک رویے کے بارے میں جواب دے سکتے ہیں۔ ہلکی پھلکی گپ شپ اپنی جگہ لیکن جب سنجیدہ پالیسی کی بات آتی ہے تو اس حوالے سے مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والے ممالک عمومی طور پر سائنس کے خلاف نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں