باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 6 ستمبر، 2018

کیا آپ جانتے ہیں؟


پہلا حصہ
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان جس روز آزاد ہوا تھا، اس روز بڑے عرصے کی خشک سالی کے بعد کھل کر بارش ہوئی تھی؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ ممبئی تک کے علاقے کو پاکستان کا حصہ بنانے کا طریقہ اس وقت کی سیاسی قیادت نے ڈھونڈ لیا تھا؟ اس کو سازش کے تحت ناکام کیا گیا۔ اقبال کی لکھی پیام مشرق کے صفحہ ۳۸ اور ۳۹ پر لکھی نظم اس سازش کا پردہ چاک کرتی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ سوئیٹزرلینڈ نے خطرہ بھانپ لیا تھا کہ پاکستان مستقبل کی سب سے بڑی عالمی طاقت بن جائے گا اور یہ بات سوئٹزرلینڈ کے صدر نے پارلیمنٹ میں بھی کہی۔ آسٹریلیا اور روسی تجزیہ نگار بھی اپنے قومی ٹی وی پر یہ بات کہہ چکے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں بھیجے جانی والی گندم پر وہ دوا سپرے کی جاتی رہی ہے کہ پاکستان کے لوگوں کا آئی کیو نہ بڑھ سکے۔ یہ خبر ابھی لیک ہوئی ہے اور خفیہ رکھی جا رہی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں زیر زمین پانی ایک خاص کیمیکل آنا شروع ہوا ہے۔ سبھی حیران ہیں کہ یہ کہاں سے آ رہا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں ایسا جن جگہوں پر پہلے ہوا ہے، وہ قومیں کچھ ہی عرصے میں بے پناہ ترقی کر گئیں۔ جرمن اور امریکی ماہرین نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے دس بلند ترین مقامات کی اونچائی کے اعداد کو جمع کیا جائے تو وہی عدد بنتا ہے جو پوری دنیا کی خشکی کا رقبہ ہے۔ اس کے جمع کو چار سے ضرب دے دیں تو پوری دنیا کا۔ اس سے پتہ لگتا ہے کہ دنیا میں پاکستان کا غلبہ ہونا طے ہے اور اس میں اونچے پہاڑوں کو پار کرنے جتنی بڑی مشکلات آئیں گی۔
دوسرا حصہ
کیا آپ جانتے ہیں کہ اوپر لکھے تمام جھوٹ اگر فیس بک پر شئیر کئے جائیں تو اس قسم کے جھوٹ پر یقین کرنے والوں کی تعداد کم نہیں ہو گی۔ حب الوطنی کے جذبے کے تحت اسے سچ بھی مان لیں گے اور آگے بھی بڑھا دیں گے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کو جھوٹ سمجھنا نہ صرف آپکو اچھا پاکستانی بننے سے نہیں روکتا بلکہ بطور پاکستانی اسے صاف جھوٹ کہنا سب سے زیادہ آپ کی ذمہ داری ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے سیاسی، سماجی، مذہبی یا معاشرتی نظریے کے حق میں بات پر یقین کرنے کے لئے آپ کا ذہن سچ کو پیمانہ نہیں بناتا؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ اس قسم کی باتوں پر یقین کرنے والا آپ کے دماغ کا وہ حصہ ہے جو پھسلنی ڈھلوان کے ماڈل پر چلتا ہے۔ یعنی اگر ایک بار جھوٹ پر یقین کر لیں تو اگلی بار اس سے بڑے جھوٹ پر یقین کرنا آسان تر ہو جاتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ اپنے خیالات کو چیلنج کرتے رہنا، اپنے ذہن کو بدل سکنا اور سوچ سے فرق خیال کو ذہن میں جگہ دینا انسان سے ہی خاص ہے اور بڑی ہی تلاش کے بعد ہمارے دماغ میں صرف یہی ایک صلاحیت ملی ہے جو ہمیں باقی جانوروں سے ممتاز کرتی ہے لیکن ذہن کے اس حصے کی کیپیسیٹی بھی کم ہے اور ذہن اسے استعمال کرنے سے بھی گھبراتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ انٹرنیٹ پر بڑھتے جھوٹ، بڑھتی شدت پسندی اور عقل کے بحران کے پیچھے دماغ کے کام کرنے کے اس حیوانی حصے کا ہاتھ ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں کوئی شخص، ادارہ، ملک اس قابل ہی نہیں کہ کسی عظیم سازش سے دنیا کنٹرول کر سکے؟ یہ دنیا آپ کے اور میرے جیسے بے وقوف اور کنفیوز لوگوں کا مجموعہ ہے۔
کوئی معلومات دیکھیں، خواہ وہ کسی علاج کے طریقے پر ہو، حالات حاضرہ کی کسی خبر پر، سیاست پر، کسی نئی معلومات کے بارے میں یا کسی عظیم سازش کو بے نقاب کرنے کے بارے میں۔ ذرا رکیں اور اس کے مخالف خیال ضرور پڑھ لیں اور اپنے دماغ کے انسانی حصے کو استعمال کر لیں، خاص طور پر اس وقت اگر یہ نئی معلومات آپ کے ذہن کے پہلے سے بنے تصور کو تقویت پہنچاتی ہو۔
نوٹ: دماغ کے پھسلنی ڈھلوان کے کام کرنے کے طریقے پر پوسٹ بعد میں۔ اس پوسٹ کا پس منظر گروپ میں آنے والی انتہائی عجیب و غریب خیالات والی کچھ پوسٹس ہیں جن سے پتہ لگتا ہے کہ اس ڈھلوان پر ایک بار لڑھکنا شروع کر دیا جائے تو پھر شاید حد کہیں پر بھی نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں