باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 21 مارچ، 2020

پنیر کی مختصر تاریخ


سلطنتوں اور بادشاہتوں سے پہلے، برتنوں اور لکھائی سے پہلے، دھات کے اوزاروں اور ہتھیاروں سے پہلے ۔۔۔ پنیر تھا۔ 8000 قبلِ مسیح میں ہلالِ زرخیز میں رہنے والے ابتدائی نیولیتھک کسانوں نے پنیرسازی کا آغاز کیا۔ اس کی تاریخ تقریباً انسانی تہذیب جتنی پرانی ہے۔

زراعت شروع ہونے کے بعد گلہ بانی شروع ہوئی۔ بھیڑ اور بکریاں پالی گئیں۔ قدم کسان ان سے دودھ حاصل کرتے تھے۔ لیکن اگر اس کو گرم موسم میں چند گھنٹے رکھا جائ تو تازہ دودھ پھٹ جاتا ہے۔ اس کے لیکٹک ایسڈ کی وجہ سے پروٹین جم جاتے ہیں اور نرم ڈلیاں سے بن جاتی ہیں۔ اس تبدیلی میں سے ان کسانوں نے باقی مائع سے نکال دیا ہو گا (یہ آبِ شیر ہے)۔ یہ زرد ڈلیاں تازہ کھائی جا سکتی ہیں۔ یہ پنیر کا بلڈنگ بلاک ہے۔ اس پر کئی طرح کا پراسس کیا جا سکتا ہے۔ ایجنگ، دبانا، پکانا، ہلانا اور یوں پنیر کی مزیدار اقسام بنتی گئیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پنیر کی دریافت نیولیتھک لوگوں کے لئے بہت فائدہ مند رہی ہو گی۔ دودھ میں ضروری پروٹین، فیٹ اور منرل ہیں۔ لیکن اس میں لیکٹوز بھی زیادہ مقدار میں ہے۔ یہ ایسی شوگر ہے جو کئی معدے مشکل سے ہی پراسس کر سکتے ہیں (قدیم لوگوں میں اس کا تناسب زیادہ تھا)۔ پنیر میں دودھ کے تمام اجزاء شامل ہیں اور لیکتوز بہت کم ہے۔ اس کے علاوہ اسے دیر تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے اور غذا کی کمی کے وقت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ترکی سے ملنے والے نو ہزار سال پرانے برتنوں میں پنیر اور مکھن کی باقیات کے شواہد ملے ہیں۔

کانسی کے دور کے آخر تک پنیر بحری تجارت کی اہم جنس تھا۔ مشرقی بحیرہ روم میں اس کی تجارت ہوا کرتی تھی۔ میسوپوٹیمیا کے گنجان آباد شہروں میں اس کا استعمال غذا کے طور پر بھی تھا اور رسومات میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

لکھائی کے قدیم ترین نسخوں میں پنیر کے کوٹا کا ریکارڈ رکھنے کی تحاریر ہیں۔ اور اس میں کئی اقسام کے پنیر ہیں۔ ترکی کی قریبی تہذیبوں میں پنیر مابہ (rennet) کا ذکر نظر آتا ہے۔ یہ کچھ ممالیہ کے معدوں کا بائی پراڈکٹ ہے جو پنیر جمانے کا عمل کنٹرول کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ بعد میں، پنیر بنانے کا یہ نفیس آلہ دنیا بھر میں پھیلتا گیا۔ اس سے نئی اقسام کے اور سخت پنیر ملنا شروع ہو گئے۔ کچھ کلچرز میں یہ خوراک زیادہ مقبول نہیں ہوئی لیکن کئی نے اسے اپنا کر اس میں اپنے مقامی ذائقے کا اضافہ کیا۔

منگولیا کے خانہ بدوشوں نے یاک کا دودھ استعمال کرتے ہوئے دھوپ میں سکھائی گئی سخت قسم بنائی جو بائیاسلیگ تھی۔ مصریوں نے بکری کے دودھ سے کاٹیج چیز بنایا جس میں نرسل کی چھلنی سے آبِِ شیر کو چھانا جاتا۔ جنوبی ایشیا میں دودھ کو جمانے کے لئے کئی طرح کے غذائی تیزاب کا استعمال کیا جاتا جس میں سرکہ، لیموں یا دہی تھے۔ اس کے بعد ان کو خشک ہونے کے لئے لٹکایا جاتا۔ یہ دیسی پنیر تھا۔ یونان میں سمندری نمک والا فیٹا چیز بنایا گیا۔ اور پھر پیکرینو رومانو۔ سسلی میں پکانے والا پنیر جو بحیرہ روم کے پکوانوں کا حصہ بنا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رومی سلطنت میں خشک پنیر (کازئیاز ایراڈس) اس کی وسیع سرحد کی نگرانی کرنے والی پانچ لاکھ کی فوج کے راشن کا حصہ تھا۔ جب مغربی رومی سلطنت ختم ہوئی تو بھی پنیرسازی جاری رہی۔ یورپ میں بکھری خانقاہوں میں کئی اقسام کے دودھ کے ساتھ پنیر سازی کے کئی طرح کے طریقوں کے تجربات ہوئے۔ سوئٹزرلینڈ میں یہ خاص طور پر کامیاب رہے جس میں گائے کے دودھ سے بہت طرح کا پنیر تیار کیا گیا۔

چودہویں صدے میں سوئٹزرلینڈ کے گروریا کے علاقے کا پنیر اس قدر منافع بخش ہو چکا تھا کہ ہمسائے اس کی تجارت کو کنٹرول میں لینے کے لئے اس پر حملہ آور کر قابض ہو گئے۔

صنعتی انقلاب کے بعد پنیر سازی خانقاہوں سے نکل کر مشینری کے سپرد ہو گئی۔ آج دنیا میں سالانہ بائیس ارب کلوگرام پنیر پیدا ہوتا ہے۔ جس کی تجارت اور استعمال دنیا بھر میں ہوتا ہے۔ اپنی ایجاد کے دس ہزار سال بعد آج بھی بہت جگہ پر مقامی کسان قدم نیولیتھک کسانوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے انسان کی ایک قدیم اور پسندیدہ غذا کو ہاتھوں سے تیار کرتے ہیں۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں