باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 9 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (24) ۔ ایران ۔ تاج، پگڑی اور بوٹ


ایران میں ایک فقرہ جو گردش کرتا ہے، وہ یہ کہ طاقت تاج سے پگڑی تک گئی تھی اور اب یہ پگڑی سے بوٹ کی طرف جا رہی ہے۔ یعنی فوج کی طرف۔ پارلیمان میں سابقہ فوجی بہت سے ہیں۔ بڑی کمپنیوں کے بورڈ پر ان کی بھرمار ہے کیونکہ کمپنیوں کو معلوم ہے کہ یہ بزنس کی اچھی حکمت عملی ہے۔
فوج خود ایک بڑی کمپنی ہے۔ خاتم النبیا کے نام سے اس کا بہت بڑا کاروباری ادارہ ہے جس کی 812 ذیلی کمپنیاں ہیں۔ اس کا مشن “ایران کی تعمیرِ نو” ہے۔ تہران کی میٹرو سے لے کر گیس اور تیل کی پائپ لائن اور پانی کے کنکشن جیسی چیزوں کے علاوہ تیل اور گیس نکالنے کے ٹھیکے بھی اس کے پاس ہیں۔  
فوج کا اپنا میڈیا بھی ہے جس کے درجنوں اخبارات، ٹی وی اور ریڈیو سٹیشن، فلمساز ادارے اور سوشل میڈیا آوٹ لیٹ ہیں۔ جن کا مقصد ایران کے انقلابی نظریے کی ترویج اور اسے عوام میں راسخ کرنا ہے۔ ایران کے تعلیم یافتہ ٹیکنالوجی سے واقف نوجوان اس کی سائیبر جنگ میں پیش پیش ہیں اور اپنے کام میں اچھے ہیں۔  
فوج حکومت سنبھالنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ لیکن یہ ریاست اور سیاست سے پیوستہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بات جسے ایران سے باہر کے لوگ بھول جاتے ہیں، وہ یہ کہ ایران انقلابی تھیوکریسی رہے گا۔ یہ جدید ایران کے قومی تشخص کی بنیاد ہے۔ اور اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ مثال کے طور پر، فرانس کا قومی نعرہ “آزادی، برابری، برادری” کا ہے۔ اگر کوئی فرانسیسی صدر کہے کہ وہ اس سے پوری طرح اتفاق نہیں کرتا تو وہ صدر نہیں رہے گا۔ یا اگر کوئی پاکستانی سیاستدان انگریزوں کی طرف سے تقسیم ہند کی افادیت پر شک کا اظہار کرے تو اس کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ اسی طرح کسی کے لئے بھی اپنی بنیادی اساس کو ترک کر دینا ممکن نہیں۔
امریکہ کی پالیسی حکومت کی تبدیلی کی کوشش کی رہی تھی جو کہ تبدیل ہو کر حکومت کے رویے کی تبدیلی کی کوشش ہو گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایران اپنے قدرتی قلعے میں بڑی حد تک محفوظ ہے۔ اگرچہ عرب ممالک سے اس کی گرمجوش دوستی تو نہیں ہو گی لیکن اگر ان کی تلخی کم ہو سکتی ہے۔ پراکسی جنگیں بند ہو سکتی ہیں اور اثر حاصل کرنے کا مقابلہ ڈھیلا پڑ سکتا ہے تو یہ نہ صرف ایران بلکہ پورے مشرق وسطی کے لئے بہتر مستقل کی خبر ہو گا۔ لیکن اگر، دوسری طرف، یہ مہلک ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو پھر صورتحال بالکل الٹ ہو جائے گی۔
اپنے موجودہ نظام کے ساتھ ایران مشکل صورتحال میں ہے۔ یہ لبرلائز نہیں ہو سکتا۔  لیکن اگر یہ اپنی آبادی کو معاشی ترقی نہ دے سکا تو خدشہ ہے کہ نوجوان آبادی میں بے چینی بڑھتی جائے گی۔
لیکن ایران کے پاس اہم کارڈ ہیں۔ قدرتی وسائل سے لدا پھندا ہے۔ آبنائے ہرمز نے تنگ ہی رہنا ہے۔ اور علاقے پر اس کے اثر میں کمی نہیں آنے والی۔ اور جن لوگوں کے ہاتھ میں اقتدار ہے، ان میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو کہ اپنی نظر میں واقعی زمین پر خدا کی مرضی نافذ کر رہے ہیں۔ انقلابی اپنے انقلاب سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہوں گے۔
(جاری ہے)



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں