باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 9 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (23) ۔ ایران ۔ قومی تشخص


ملک میں معاشی ترقی محدود رہی تھی لیکن انقلاب کو قومی تشخص کا حصہ بنانے میں کامیابی رہی۔ سیاسی نظام تبدیل ہو چکا تھا۔ مجلس (ایرانی پارلیمنٹ) کے انتخاب میں حصہ لینے کے لئے بارہ رکنی شوریٰ نگہبان کی اجازت درکار ہے۔ اس کونسل کے چھ ارکان سپریم لیڈر (رہبر معظم) کی طرف سے نامزد ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر مجلس کوئی قانون پاس کرے تو اس شوری کی اکثریت سے بھی منظوری چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ایران کی قیادت خود کو دشمنوں میں گھرے تنہا ملک کے طور پر دیکھتی ہے۔ محاصرے کی ذہنیت قومی اتحاد کا کام بھی کرتی ہے۔ اور قیادت کا خیال غلط بھی نہیں۔ اس کے دشمن کم نہیں۔ اس خطے کے ممالک، امریکہ کی حوصلہ افزائی سے، اس کے خلاف اس کے باہر اور اندر کام کرتے رہے ہیں۔ عراق پر امریکہ کا 2003 میں کیا گیا حملہ باقی دنیا کی طرح ایران کے لئے بھی حیرت کا سبب تھا۔ آج یہ آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ دو دہائیوں میں جاری اس جنگ میں جیت ایران کی ہوئی۔
اس جنگ نے ایران کی مغربی سرحد محفوظ کر دی اور اب یہ خطے میں زیادہ بڑا کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکتا تھا۔۔
ایک طرف ایران نے حملہ آور افواج کے خلاف مزاحمتی ملیشیا کی تربیت اور ہتھیاروں میں حصہ ڈال کر امریکی اور برطانوی فوج کی شکست میں کردار ادا کیا اور دوسری طرف عراق میں دشمن حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ ایک اور پہلو یہ تھا کہ تاریخ کے نشیب و فراز کی وجہ سے کئی عرب ممالک میں بڑی شیعہ کمیونیٹی موجود ہیں۔ ایران نے ان کو بھی علاقے میں اثر حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا۔ مثلا، یمن کی جنگ میں حوثی افواج کا ساتھ دیا۔ بحیرہ روم میں رہداری قائم کی۔ سیریا میں دوست حکومت کو اقتدار میں رہنے میں مدد کی۔ لبنان کے جنوب میں وادی البیقاع سے آگے بڑا اثر رکھتا ہے۔ ایران کی صدیوں پرانی سلطنتوں کی طرح یہ میسوپوٹیما اور شام کے علاقے میں اپنی طاقت کا اظہار کرنے کے قابل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایران کو کسی فوجی حملہ آور کا خطرہ نہیں لیکن معاشی پابندیاں اسے تنگ کرتی ہیں۔ معیشت بدھال ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری زیادہ ہے۔ جس کی وجہ سے گاہے بگاہے حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہوتے رہتے ہیں لیکن حکومت ان مظاہروں سے نمٹ لیتی ہے۔
کووڈ کا وقت حکومت کے لئے ایک اور دردِسر رہا۔ وائرس کے خطرے کو پہلے زیادہ اہمیت نہیں دی گئی اور جب یہ پھیل گیا تو اس کے خلاف موثر پالیسی نہیں تھی۔ فوج کے سربراہ نے دعوی کیا کہ سپاہ ایسا آلہ ایجاد کر چکی ہے جس سے کرونا کو سو میٹر کے فاصلے پر پکڑا جا سکتا ہے۔ مذہبی علما نے بھی اس میں زیادہ مدد نہیں کی۔ آیت اللہ ہاشم بطحایی گلپایگانی نے اعلان کیا کہ ان کا کووڈ کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ پھر انہوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے اپنا علاج اسلامی طب کے نسخے سے کر لیا ہے اور وہ اب ٹھیک ہیں۔ لیکن پھر طبیعت بگڑ جانے کے بعد ہسپتال داخل ہو گئے اور دو روز بعد کووڈ کی وجہ سے ان کی وفات ہو گئی۔ ایک اور آیت اللہ نے کہا کہ پیاز کھانا اور بالوں میں زیادہ کنگھی کرنا وائرس سے محفوظ رکھے گا۔ (ہو سکتا ہے کہ ایسا اس وجہ سے کہا ہو کہ ایک کہاوت ہے کہ ہنسی بہترین علاج ہے)۔
سوشل میڈیا پر ایسی کئی سی باتوں کا خوب مذاق بنا۔ کارٹون، میم اور مذاق وائرس سے زیادہ تیزی سے پھیلے۔
یہ حکومت کے لئے خطرناک تھا کیونکہ ایس ہنسی طاقت کو کمزور کر دیتی ہے۔ سوشل میڈیا پر موثر کریک ڈاؤن نے اس خطرے کو ٹال دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاشی طور پر ایران مشکل میں ہے۔ پابندیوں کے اطراف سے گزرنے کے اچھے طریقے جانتا ہے لیکن یہ اسے نقصان پہنچاتی ہیں۔ چین کے ساتھ اچھے معاشی مراسم بنا چکا ہے۔ چین اور روس ان پابندیوں کی زیادہ پرواہ نہیں کرتے۔ اندرونی مظاہرے ایران کے لئے مسئلہ نہیں۔
کرد علاقوں پر مرکزی کنٹرول اب اچھا ہے۔ خوزستان کے عربوں میں بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ یہ معاشی طور پر پسماندگی کا شکار ہیں۔ جبکہ جنوب مشرق میں بلوچستان کا بڑا صوبہ بھی ایسا ہی ہے۔ ایرانی بلوچستان کی آبادی پندرہ لاکھ ہے۔ سنی اکثریت ہے اور علاقے میں غربت ہے۔ یہاں کے لوگ اپنی شناخت ایران سے زیادہ پاکستان کی طرف کی بلوچ آبادی سے کرتے رہے ہیں۔ حکومتی اہلکاروں پر حملے بھی ہوتے رہے ہیں۔ لیکن نہ ہی خوزستان اور نہ ہی بلوچستان میں ایرانی حکومت کے لئے کوئی بڑی پریشانی ہے تاوقتیکہ کوئی بیرونی مداخلت یہاں پر بغاوت منظم کرنے میں مدد کرے جس کا جلد امکان نہیں۔
ملک کی آبادی میں واپس شاہ ایران جیسے نظام کی طرف جانے کی خواہش نہیں۔ کبھی حجاب کے خلاف ہونے والا کوئی مظاہرہ یوٹیوب کی اچھی ویڈیو بنا سکتا ہے لیکن مجموعی طور پر ان کا معاشرے پر اثر نہیں۔
اصلاح کے کئی خواہشمند اندر سے کام کر رہے ہیں۔ یہ ملکی اداروں اور نظام کے اندر سے ہی لچک لانے کی کوشش ہے۔ لیکن اگر ایسا ہوا بھی تو یہ طویل جدوجہد ہو گی۔
(جاری ہے)

 



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں