باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 13 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (40) ۔ گریس ۔ دفاع


گریس کے لئے دفاع آسان کام نہیں۔ اگرچہ اس کی زیادہ آبادی جزیرہ نما پر رہتی ہے لیکن بہت سے آباد جزائر ہیں۔ کریٹ میں چھ لاکھ کی آبادی ہے۔ رہوڈز اور کورفو میں ایک لاکھ کی۔ اکیس جزائر ہیں جن کی آبادی پانچ ہزار سے پچاس ہزار کے درمیان ہے۔ بتیس جزائر کی ایک سے پانچ ہزار کے درمیان۔ حتی کہ ایسے پینتیس جزائر بھی ہیں جن کی آبادی سو سے کم ہے۔ لیکن ہر ایک کا دفاع کیا جانا ہے۔
ان ہزاروں جزائر کی نگرانی کرنا ہی مہنگا کام ہے اور بڑی بحریہ کا تقاضا کرتا ہے۔ اور سمندر میں گریس ترکیہ کو خطرہ سمجھتا ہے۔ اس وجہ سے اس کے پاس جدید بحریہ ہے، بڑی فوج ہے اور ایڈوانسڈ فضائیہ ہے جسے ترکیہ کے طیاروں کا سامنا رہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زمین پر اس کی ترجیح بڑے شہروں کا دفاع ہے۔ اور ایگزیوس دریا کی بڑی وادی پر قبضہ قائم رکھنا ہے تا کہ زرعی زمین اور باقی یورپ تک کے راستوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ اکیسویں صدی میں ترکیہ کے علاوہ بھی اسے تنازعات کا سامنا ہے۔
گریس کا شمالی صوبہ میسیڈونیا ہے۔ جب یوگوسلاویہ ٹوٹا تو اس سے بننے والا ایک ملک میسیڈونیا تھا۔ گریس کو خوف تھا کہ یہ کہیں اس کے صوبے پر دعوٰی نہ کر دے۔ اس نے نئے ملک کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور اس پر پابندیاں عائد کر دیں۔ یہ مسئلہ 2018 میں حل ہوا جب نئے ملک نے اپنا نام شمالی میسیڈونیا کر لیا۔ لیکن اس تسلیم کئے جانے نے گریس کے اندر قوم پرستوں میں بے چینی پیدا کر دی اور احتجاج ہونے لگے۔
اس کے علاوہ ایک اور جزیرہ جہاں مسئلہ ہے، قبرص کا ہے۔ اور گریس خود کو قبرص کے محافظ کے طور پر دیکھتا ہے۔
عثمانی سلطنت کی تین صدیوں کے بعد برٹش نے 1878 میں اس جزیرے کی انتظامی ذمہ داری سنبھالی تھی۔ اور پھر 1914 میں اسے اپنا حصہ بنا لیا تھا۔ سرد جنگ کے دور میں یہ ریڈار سے نگرانی کی اہم جگہ تھی۔ برطانیہ کا یہاں پر ابھی بھی فوجی اڈہ ہے جس میں ہزاروں فوجی تعینات ہیں۔
اس نے 1960 میں آزادی حاصل کی۔ اور اس کے ساتھ ہی فسادات شروع ہو گئے۔ ایک طرف قبرص کے گریک تھے اور دوسری طرف قبرص کے ترک۔ اقوام متحدہ کی امن فورس آئی۔ اس نے دونوں کے درمیان “سبز لکیر” کھینچ دی۔ اس کے بعد جو ہوا، اسے سرد جنگ کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ سوویت کو بحیرہ روم میں ایک بندرگاہ کی ضرورت تھی۔ اور 1970 کی دہائی کے شروع میں قبرص کے صدر ماکاریوس ماسکو سے روابط بڑھا رہے تھے۔ 1974 میں گریک کی فوجی جنتا نے امریکہ کی شہہ پر صدر کا تخت الٹا دیا اور اس کا مقصد قبرص کو ضم کرنا تھا۔
اس پر ترکی کی فوج آ گئی۔ ہفتوں تک زبردست لڑائی جاری رہی۔ ترکیہ نے 37 فیصد جزیرے پر قبضہ کر لیا۔ کائیرینیا شہر کی بندرگاہ کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ اس کے نتیجے میں گریس کی حکومت گر گئی اور اس نے گریس کو جمہوری دور میں داخل ہونے میں مدد کی۔ 1983 میں  شمالی علاقے نے خود کو “ٹرکش ری پبلک آف ناردرن سائپرس” قرار دے دیا۔ دو ممالک اس کو ترکیہ کا حصہ سمجھتے ہیں۔ یہ خود اور ترکیہ۔ اقوام متحدہ کی نظر میں یہ “ری پبلک آف سائپریس” کا وہ حصہ ہے جس پر ترکیہ قابض ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاملات زیادہ پیچیدہ اس وقت ہو گئے ہیں جب مشرقی بحیرہ روم سے قدرتی گیس کے بڑے ذخائر مل گئے ہیں۔ اور یہ گریس اور ترکیہ کے درمیان تنازعے کا ایک اور سبب بن سکتے ہیں۔ مصر، اسرائیل، قبرص اور گریس میں ذخائر مل چکے ہیں لیکن ترکیہ کے ساحل پر نہیں۔ اور یہ اس تلاش میں ہے۔ لبنان کا گیس کے ایک فیلڈ پر اپنا سمندری تنازعہ اسرائیل سے ہے۔ اور روس اسے پورے معاملے میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ یہ یورپ کو گیس سپلائی کرنے والا بڑا فروخت کنندہ ہے۔
قبرص آزاد ریاست ہے تو اسے اپنے فیلڈ استعمال کرنے کا حق ہے۔ اس وجہ سے ترکی کا منصوبہ اپنے حصے میں بڑا بحری اڈہ بنانے کا ہے۔ اور یہ گریس کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ 2019 کے موسم سرما میں ترکیہ کے گیس کی ڈرلنگ کے جہاز یہاں نمودار ہوئے۔ ساتھ جنگی بحری جہاز تھا۔ ترکیہ کا کہنا ہے کہ شمالی قبرص اس کا حصہ ہے تو یہ اپنے پانیوں میں تھے۔ قبرص نے یورپی یونین سے شکایت کی۔ یورپی یونین نے کہا کہ ترکیہ کا اقدام غیرقانونی نہیں اور اس کے تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مصر، گریس اور قبرص نے مشترکہ اعلان جاری کیا اور ترکیہ کی مذمت کی۔
جون 2020 میں ترکیہ نے اعلان کیا کہ یہ کریٹ اور رہوڈز کے قریب ڈرلنگ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ گریس نے ترک سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا اور کہا کہ ایسا کرنے پر گریس جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھے گا۔ ترکیہ نے اس پر لیبیا سے معاہدہ کر کے EEZ کا دعوی کر دیا۔ اور یہ وجہ ہے کہ ترکیہ لیبیا کی خانہ جنگی میں بھی فعال دلچسپی رکھتا ہے۔ جبکہ روس کی خواہش ہے کہ ترک اور گریک، دونوں کے پراجیکٹ ناکام رہیں۔
اگلی دہائی میں دونوں کے تعلقات میں نازک موڑ آ سکتے ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک میں سے کوئی جنگ کی خواہش نہیں رکھتا لیکن ایسا غیرمعمولی نہیں کہ جنگیں بغیر خواہش کے چھڑ جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عسکری لحاظ سے دونوں ممالک برابر ہیں۔ اگرچہ گریس کے معاشی بحران کے دوران ترکیہ نے بحریہ کو اپ گریڈ کر لیا تھا۔ لیکن آبدوزوں کے معاملے میں گریس کو سبقت حاصل ہے جبکہ ترک آبدوز مارنے والی ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گریس کو ایک اور برتری دوست بنانے میں ہے۔ اس نے 2019 میں قاہرہ میں فورم قائم کر لیا جس مین مصر، فلسطین، اردن، اسرائیل اور اٹلی شامل تھے۔ اس میں نہ صرف گیس نکالنے پر توجہ تھی بلکہ سیکورٹی اور بحری تعاون پر بھی۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ تنازعے کی صورت میں یہ فورم گریس کی حمایت کرے گا لیکن ایسے اقدامات مددگار رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ مصر اور ترکیہ اپنے دوسرے معاملات میں بھی الجھے ہوئے ہیں جن میں سے ایک لیبیا کی خانہ جنگی ہے جس میں دونوں کے مفادات ایک نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گریس معاشی مشکلات میں تو ہے لیکن اس کا جغرافیہ اور تاریخ اسے استطاعت سے زیادہ دفاعی اخراجات کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اور اگر ترکیہ کے مغرب سے تعلقات اتنے کشیدہ ہو جاتے ہیں کہ یہ ناٹو کا حصہ نہ رہے تو گریس فوری طور پر دستیاب ہے۔ روسی دونوں سائیڈ سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ترک کا ساتھ دیتے ہیں اور ساتھ ہی گریک لیڈروں سے مراسم بناتے ہیں۔ روسی صدر جانتے ہیں کہ اگرچہ ایسا جلد ہونے کا امکان نہیں لیکن دونوں میں سے کسی بھی ملک میں روس کا فوجی اڈہ اس کیلئے بیش قیمت اضافہ ہو گا۔ اور مناسب وقت کیلئے دروازے کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گریس بیرونی قوتوں کے لئے ہمیشہ اہم جگہ رہی ہے۔ مہاجرین کا بحران، روسی بحریہ اور گیس پائپ لائن ۔۔۔ یہ تینوں معاملات مستقل کی سٹریٹجی کے لئے اہم ہیں اور گریس ان کے فرنٹ پر ہے۔ اور اس کے ترکیہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی امید نظر نہیں آتی۔ اس وجہ سے یہاں جنگ کا خطرہ رہے گا۔
اندرونی معاملات میں بھی تاریخی تقسیم باقی ہے۔ مختلف علاقوں کا مرکزی حکومت پر اعتبار نہیں۔
سٹریٹجی کے معالے میں گریس کے پاس پرانے مسائل ویسے ہیں ہیں۔
اساطیرِ یونان میں ماونٹ اولمپس پر بارہ دیوتاؤں کا بسیرا تھا۔ زیوس، اپالو، آرٹیس، ہیرا، پوزائیڈن ۔۔۔ قدیم دیوتا آئے اور چلے گئے۔ سلطنتیں آئی اور چلی گئیں۔ اتحاد تبدیل ہوئے۔ ماونٹ اولپمنس وہیں ہے۔ وہ پہاڑ اور پانی جنہوں نے اس قوم کو شکل دی ہے، اپنی جگہ پر ویسے ہی قائم ہیں۔
(جاری ہے)



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں