ہم سب نے سکول کی بائیولوجی میں پڑھا ہے کہ جانوروں کو دو میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ وہ جو گرم خون والے ہیں اور وہ جو سرد خون والے ہیں۔ گرم خون والے جانور وہ ہیں جو کہ اپنے جسم کے درجہ حرارت کو ریگولیٹ کر سکتے ہیں۔ اور یہ ایک خاص سطح پر برقرار رہتا ہے۔ اس کی مثال انسان ہیں۔ جب ہمیں سردی لگتی ہے تو ہم کانپتے ہیں جو درجہ حرارت بڑھانے کیلئے ہے۔ اور جب زیادہ گرم ہو جاتے ہیں تو پسینہ آتا ہے جو کہ درجہ حرارت گرانے کیلئے ہے۔ اس کے مقابلے میں سرد خون والے جانداروں کا انحصار بیرونی درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔ اور اس کی وجہ سے ان کا اندازِ زندگی بھی الگ ہوتا ہے۔
مثلاً، اگر سرد موسم میں مکھی نظر آئے تو وہ اڑ نہیں رہی ہو گی، رینگ رہی ہو گی۔ اس کی امید اس پر ہو گی کہ کوئی شکاری اسے دیکھ نہ لے، ورنہ یہ بچ نہیں سکے گی۔ سارے کیڑوں کے ساتھ ایسا ہی ہے۔ لیکن کیا سب کے ساتھ ہی؟ بائیولوجی جانداروں کو نفیس خانوں میں تقسیم نہیں کرتی۔
شہد کی ایک مکھی ہو تو یہ سرد خون والا کیڑا ہے لیکن جب یہ کالونی ہو؟ اب معاملہ دلچسپ ہو جاتا ہے۔ یہ درجہ حرارت کو ریگولیٹ کرتی ہیں اور گرم خون والے جانداروں سے مماثلت رکھتی ہے۔ اور ان کیلئے پھولوں کا رس چوس کر شہد بنانے کی یہ بڑی وجہ ہے۔
شہد کی مکھیوں کے لئے شہد سردیوں کیلئے ایندھن ہے۔ کیونکہ انہیں گرم رہنا پسند ہے۔ ان کے لئے مناسب درجہ حرارت 32 سے 35 ڈگری کے درمیان کا ہے جو کہ ممالیہ کے درجہ حرارت سے تھوڑا سا کم ہے۔
گرمیوں میں انہیں اتنا مسئلہ نہیں ہوتا۔ گرمی زیادہ ہو جائے تو پچاس ہزار مکھیوں کے پروں کی محنت سے چھتے کا درجہ حرارت مناسب رہتا رہے۔ مکھیاں قریبی ذریعے سے پانی لے کر آتی ہیں جس کی تنخیر سے چھتا ٹھنڈا رہتا ہے۔ پروں کی حرکت سے یہ چکر کاٹتی ہیں۔ اس سے چلنے والی ہوا پنکھے کا کام کرتی ہے۔
سردیوں میں اسے گرم کرنا ہے۔ اگر پر تیز ہلائے جائیں تو ان کی رگڑ سے حرارت پیدا ہوتی ہے۔ لیکن اس کے لئے توانائی درکار ہے۔ اور یہ توانائی انہیں شہد سے ملتی ہے۔ ایک کالونی نے اگر دو کلوگرام شہد بنایا ہے تو اس کا وہی مقصد ہے جو کہ ریچھ کیلئے چربی کا۔ یعنی کہ سردیوں میں یہ ان کے لئے توانائی کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ جب ریچھ سردیوں کی نیند ختم کر کے نکلتے ہیں تو وہ خزاں کے مقابلے میں بہت سا وزن کھو چکے ہوتے ہیں۔ اسی طرح سردیوں میں شہد کی مکھیوں کی کالونی سکڑ چکی ہوتی ہے۔ اگر سردی زیادہ ہو تو مکھیاں ایک دوسرے کے قریب آ کر گیند کی طرح ہو جاتی ہیں۔ اس میں سب سے گرم اور محفوظ درمیان کا علاقہ ہے۔ اور ان کی ملکہ یہیں پر ہو گی۔ لیکن وہ مکھیاں جو باہر کی طرف ہیں؟ جب بیرونی درجہ حرارت دس ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہو جائے تو چند گھنٹوں میں یہ مر سکتی ہیں۔ اندر والی مکھیاں باہر والیوں سے جگہ تبدیل کرتی رہتی ہیں تا کہ انہیں اس گچھے کے اندر دوبارہ گرم ہونے کا موقع مل سکے۔
شہد کی مکھیاں ہمیں یہ دکھاتی ہیں کہ تمام کیڑے لازمی نہیں کہ “سرد خون” والے ہوں۔ اسی طرح ہی لازمی نہیں کہ تمام ممالیہ “گرم خون” والے ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گرم خون ممالیہ اور پرندوں کی صفت سمجھی جاتی ہے۔ لیکن خارپشت (hedgehog) اس ایسا استثنا ہے۔ کانٹوں والا یہ جانور اپنی سردیاں گہری نیند میں گزارتا ہے۔ اس کے کانٹے (گلہری کی فر کے برعکس) حرارت کو اچھی طرح سے نہیں روکتے۔ اس لئے جب درجہ حرارت گرتا ہے تو اسے بہت سی توانائی استعمال کرنا پڑتی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اس کی پسندیدہ خوراک ۔۔۔ بیٹل اور گھونگے ۔۔۔ نایاب ہو گئے ہیں تو بہترین حل یہ ہے کہ وقفہ لے لیا جائے۔ اور یہ پتوں یا جھاڑیوں کے ڈھیر کے نیچے خود کو دفن کر کے گیند کی طرح بن کر آرام کی نیند سو جاتے ہیں جو کہ مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ دوسرے ممالیہ کے برعکس، یہ اپنا درجہ حرارت 36 ڈگری سے گرا کر 5 ڈگری تک لے جاتے ہیں۔ دل کی دھڑکن 200 فی منٹ سے گر کر 9 تک رہ جاتی ہے۔ اور سانس 50 فی منٹ سے کم ہو کر 4 فی منٹ پر آ جاتا ہے۔ اس طرح ان کی توانائی کی ضروریات بہت کم ہو جاتی ہیں اور یہ موسم سرما گزار سکتے ہیں تا کہ اگلی بہار کو جاگ اٹھیں۔
جب سردی زیادہ ہو تو خارپشت کو مسئلہ نہیں۔ لیکن جب درجہ حرارت ۸ ڈگری سے اوپر ہو جائے تو یہ آہستہ آہستہ بیدار ہوتا ہے۔ اس کی گہری نیند ہلکی ہو جاتی ہے۔ اس کی توانائی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ لیکن ابھی یہ اتنا بیدار نہیں ہوا ہوتا کہ چل پھر سکے۔ جب درجہ حرارت ۱۵ ڈگری پر پہنچتا ہے تو پھر یہ اٹھ کر چلتا پھرتا ہے۔ لیکن اگر درجہ حرارت طویل عرصے تک اس سے کم رہے تو پھر خارپشت کو مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اور یہ فاقہ زدگی سے مر سکتا ہے۔
گہری نیند والے خارپشت خواب میں کیا دیکھتے ہوں گے؟ کچھ بھی نہیں۔ اس وقت ان کا میٹابولزم اس قدر سست ہوتا ہے کہ خواب آنا مشکل ہے۔ کیونکہ خواب کی حالت میں دماغ میں توانائی کا خرچ زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن اگر ۸ ڈگری سے اوپر ہو جائے تو پھر ایسا ممکن ہے۔ تاہم، اس کے لئے ڈراؤنا خواب یہ ہو گا کہ درجہ حرارت ایسا رہے کہ یہ لمبی دیر تک مکمل بیدار نہ ہو۔
گلہری کے لئے صورتحال مختلف ہے۔ یہ سردیوں میں زیادہ سوتی ہیں لیکن ان کا درجہ حرارت گرتا نہیں۔ اس دوران دن کی دھڑکن کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے توانائی کی ضرورت تو کم ہوتی ہے لیکن درجہ حرارت برقرار رکھنے کا مطلب یہ کہ انہیں خوراک کی روزانہ ضرورت پڑتی ہے۔ اور اگر انہوں نے گرمیوں میں میوے اکٹھے کر کے چھپائے ہیں اور ان تک رسائی ہے تو ٹھیک ورنہ یہ ان کے لئے جان لیوا ہو سکتا ہے۔
(جاری ہے)
Post Top Ad
جمعرات، 27 مارچ، 2025
حیوانات کی دنیا (16) ۔ شہد کی مکھیاں اور خارپشت
Tags
Inner Life of Animals#
Share This
About Wahara Umbakar
علم کی تحریریں۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ کاوش آپ سب کو پسند آئے گی اگر آپ نے میری اس کاوش سے کچھ سیکھا ہو یا آپ کے لئے یہ معلومات نئی ہوں تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے گا۔ شکریہ
۔
وہارا امباکر
لیبلز:
Inner Life of Animals
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں