باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 6 ستمبر، 2018

اوسط کے مسائل - شماریات کے تضاد


آپ نے ایک گراؤنڈ کے دو چکر لگانے ہیں۔ پہلا چکر دو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے لگایا ہے۔ کسی نے آپ کو پیشکش کی ہے کہ دوسرا چکر کسی بھی طریقے سے اس رفتار سے لگا لیں کہ دونوں چکروں کی اوسط رفتار چار کلومیٹر فی گھنٹہ ہو جائے تو ایک نئی ہنڈا سِوک آپکی۔ اب دوسرا چکر لگاتے ہوئے کتنی رفتار چاہیے کہ آپ یہ انعام جیت سکیں؟
شماریات کو سامنے رکھ کر ہم خود، ادارے اور حکومتیں اہم فیصلے کرتی ہیں لیکن ان کو ٹھیک طرح سے نہ سمجھنا کئی غلط فیصلوں کا باعث بنتا ہے۔ آپ کو اپنے والدہ کی بیماری کے آپریشن کے لئے دو میں سے ایک ہسپتال کا انتخاب کرنا ہے۔ آپ نے اعداد و شمار دیکھے تو پہلے ہسپتال میں پچھلے ایک ہزار میں سے نو سو صحت یاب ہوئے تھے جبکہ دوسرے میں ایک ہزار میں سے آٹھ سو۔ کونسا ہسپتال چنیں گے؟
اگر آپ کا انتخاب پہلا ہسپتال ہے تو ذرا ٹھہرئیے، اس میں ایک اور چیز کا اضافہ کر لیتے ہیں۔ ایسے لوگ جو پہلے ہسپتال میں پہنچے تھے، ان میں سے سو ایسے تھے جو بہت تشویشناک حالت میں تھے اور ان میں سے تیس صحتیاب ہوئے جبکہ دوسرے میں چار سو ایسے تھے جن میں سے دو سو دس صحتیاب ہوئے، یعنی ایسے مریضوں کی صحتیابی کا تناسب پہلے میں تیس فیصد جبکہ دوسرے میں باون فیصد تھا۔ اگر آپ کی والدہ کی حالت تشویش ناک ہے تو پھر دوسرا ہسپتال بہتر ہے۔
لیکن اگر آپ کی والدہ کی صحت نارمل ہے تو پھر؟ اگر حساب لگائیں تو اب بھی دوسرا بہتر ہے جہاں صحتیابی کا تناسب اٹھانوے فیصد ہے۔
لیکن اگر دونوں صورتوں میں دوسرا ہسپتال بہتر ہے تو پھر مجموعی طور پر پہلے ہسپتال کے نتائج بہتر کیوں لگ رہے ہیں؟ اسے سمپسنز پیراڈاکس کہتے ہیں۔ یہ ڈیٹا کو غلط گروپ کرنے سے سامنے آتا ہے۔ ڈیٹا جمع کرنے سے ایک ویری ایبل کے چھپنے سے مجموعی نتیجہ گمراہ کن ہوتا ہے۔ شماریات میں اسے چھپا فیکٹر کہا جاتا ہے۔
یہ کوئی صرف ریاضی کی خالی مشق نہیں۔ اس کی وجہ سے اصل دنیا میں کئی بار مسئلہ نظر آتا ہے اور کئی بار بڑی اہم جگہوں پر۔ برطانیہ میں سگریٹ نوشی کی ایک سٹڈی میں نتیجہ نکالا گیا کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کے اگلے بیس برس زندہ رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ یہاں پر چھپا فیکٹر یہ تھا کہ سگریٹ نہ پینے والوں کے سیمپل کی اوسط عمر زیادہ تھی اور اس کے زیادہ ہونے کی وجہ سگریٹ نوشی نہ کرنا تھا۔
اسی طرح ایک اور نتیجہ فلوریڈا میں یہ نکالا گیا کہ سزائے موت دینے کا تناسب سیاہ فام اور سفید فام مجرموں میں یکساں ہے۔ یہاں پر چھپا فیکٹر مقتول کی شناخت تھی۔ سفید فام مقتولوں کے کیس میں سزائے موت دینے کا تناسب زیادہ تھا اور قتل زیادہ اپنی نسل کے لوگوں کو کیا جاتا تھا۔
اس لئے شماریات میں اوسط نمبر دیکھ کر فیصلہ کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ گروپنگ کیسے کی گئ اور کوئی چھپا فیکٹر تو موجود نہیں۔
ساتھ کی تصویر اس شماریات کے ماہر کی جسے دریا پار کرتے ہوئے یہ بتایا گیا تھا کہ دریا کی اوسط گہرائی تین فٹ ہے اور اس نے اس اوسط پر کچھ زیادہ غور نہیں کیا۔
پوسٹ میں پہلے کئے گئے سوال کا جواب یہ ہے کہ کسی بھی رفتار سے سفر کر لیں، آپ یہ شرط نہیں جیت سکتے خواہ دوسرا چکر کتنی ہی تیز رفتار سے کیوں نہ لگائیں۔ جس نے آپ سے یہ شرط لگائی، اس کی ہنڈا سِوک محفوظ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں