
اس میں خاص بات یہ تھی کہ مرنے والوں کی تعداد میں نوجوان لوگوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ 2005 میں الاسکا میں برف میں دفن ایک لاش سے اس وائرس کو نکالا گیا اور اس کو سیکونس کیا گیا جس کی وجہ سے اس سے ہونے والی ہلاکت خیزی کی وجہ کا علم ہوا۔ اس کا بنایا ہوا ایک پروٹین جسم کی دفاعی نظام میں طوفان (سائیکوٹین سٹورم) برپا کر دیتا تھا اور اس اوور ری ایکشن کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہو جاتا تھا۔ نوجوان لوگ جن کے دفاعی نظام زیادہ بہتر تھے، اس وجہ سے اس کا زیادہ نشانہ بنے۔
اگر یہ وائرس آج ہو تو اس کا علاج کیا جا سکتا تھا اور وہ فلو کی ویکسین اور اینٹی بائیوٹکس کے ذریعے ہوتا۔ 1918 میں ہمیں یہ بنانا نہیں آتی تھی۔ اس کے بعد آنے والی سب سے بڑی وبا ایچ آئی وی کی تھی جو اب تک تین کروڑ جانیں لے چکی ہے۔
کیا ہم ہر بیماری کا علاج ڈھونڈ سکتے ہیں؟ نہیں۔ جراثیم اپنا ارتقائی سفر تیزی سے کرتے ہیں اور میڈیکل سائنس ان تیزی سے ان کا پیچھا نہیں کر سکتی۔ ہمارے پاس ہر بیماری کا علاج نہیں اور نہ ہو گا۔ میڈیکل ریسرچ میں ان بیماریوں اور ان کے بدلتے محاذوں پر جنگ لڑی جاتی ہے۔ فلو کے وائرس اس میں ہمارے لئے ہمیشہ مسئلہ رہے ہیں۔
آج جنگِ عظیم سے متعلق ہر کوئی جانتا ہے لیکن اس وائرس کی ہلاکت خیزی سے اتنے لوگ واقف نہیں۔ لیکن اس وبا سے ہم نے کیا سبق سیکھا تھا؟
مریض کو الگ کرنا۔
بیمار اور مرنے والوں کو ٹھیک طرح سے ہینڈل کرنا تا کہ وائرس آگے منتقل نہ ہو۔
ہاتھ دھونے کی اہمیت
ویکیسین کی اہمیت
مریض کو الگ کرنا۔
بیمار اور مرنے والوں کو ٹھیک طرح سے ہینڈل کرنا تا کہ وائرس آگے منتقل نہ ہو۔
ہاتھ دھونے کی اہمیت
ویکیسین کی اہمیت
ساتھ لگی تصویر پچھلی صدی میں ہونے والی بڑی وباؤں سے ہونے والی اموات کی۔
اس پر گارڈین میں رپورٹ
https://www.theguardian.com/commentisfree/2018/may/25/spanish-flu-pandemic-1918-forgetting-100-million-deaths
وکی پیڈیا پر
https://en.wikipedia.org/wiki/Spanish_flu
برِصغیر میں اس سے ہونے والی ہلاکتوں پر
https://link.springer.com/article/10.1007%2Fs13524-012-0116-x
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں