باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 24 دسمبر، 2018

ایک سو تیس سالہ کیرئیر کا خاتمہ ۔ کبھی یہ بھی کلوگرام تھا۔


اس تصویر میں یہ سب کیوں کھڑے ہو کر تالیاں بجا رہے ہیں؟
یہ سب ایک کلوگرام کے پرانے باٹ کی ریٹائرمنٹ پر خوش ہو رہے ہیں

یہ ہیں کوں؟
یہ سب سائنسدان ہیں اور یہ ایسے ہی ہوتے ہیں۔

لیکن اتنی خوشی کے پیچھے ماجرا کیا ہے؟
اس کے لئے پھر یہ پوسٹ پوری پڑھنی پڑے گی۔

اپنے ذہن میں اس ٹیچر کا تصور لے کر آئیں جو ہر بات کی باریکی سے غلطی نکالتا ہو۔ کسی سوال کے آخر میں ایک ڈیسیپل کے بھی آگے ایک عدد غلط ہو گیا۔ کسی نے عام گفتگو میں بھی غلطی سے وزن اور کمیت کو مکس کر دیا۔ لیبارٹری میں چینی اور پانی کو ملانے سے پہلے بھی تمام حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر ناراضگی۔ ایسا ٹیچر بیورو آف سٹینڈرڈز کے لئے مناسب ہو گا۔
دنیا کے بہت سے ممالک میں پیمائش کے لئے بیورو موجود ہیں۔ ایک سیکنڈ کتنا لمبا ہے یا پھر گائے کی کلیجی میں پارے کی کتنی مقدار صحت کے لئے محفوظ ہے۔ یہ ان کا کام ہے۔ سائنس پیمائش کے بغیر ممکن نہیں مگر پیمائش خود ایک سائنس ہے۔ آئن سٹائن کے بعد کی کاسمولوجی ہو یا آسٹروبائیولوجی، ان کا انحصار ہی اس پر ہے کہ ہم کتنی باریک پیمائش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تاریخی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے فرانس میں پیرس کے باہر بنا بیورو عالمی پیمائشوں کا مرکز ہے (اس کی وجہ فرنچ احیائے نو میں پیمائشوں کے جنون میں ہے)۔ یہ دنیا بھر کے بیوروز کو ہم آہنگ رکھتا ہے۔ اس بیورو کا ایک کام ایک کلوگرام کی حفاظت رہی ہے۔ دو انچ کے سائز کا باٹ، جو نوے فیصد پلاٹینم سے بنا ہے۔ اس کی کمیت 1.00000000 کلوگرام ہے۔ (اس سے آگے کے ڈیسیمل میں صفر آپ خود لگا لیں)۔
چونکہ یہ ایک فزیکل آبجیکٹ ہے، اس لئے پائیدار نہیں۔ اس بیورو کا کام یہ ہے کہ اس کو کسی قسم کی گزند نہ پہنچے۔ کبھی مٹی کا ذرہ اس پر نہ گر جائے، کبھی اس سے کچھ ایٹم الگ نہ ہو جائیں۔ اگر ایسا ہو گیا اور یہ وزن 1.0000000001 یا پھر 0.9999999 کلوگرام ہو گیا تو پھر کیا ہو گا؟ اس بیورو کے لئے یہ بہت پریشانی کی بات رہی ہے۔ اس لئے کسی بھی متفکر ماں کی طرح اس کی رکھوالی کی جاتی ہے۔ اس کے گرد درجہ حرارت اور پریشر میں کسی قسم کے تبدیلی نہ آئے تا کہ خوردبینی سطح پر بھی کوئی پھیلاوٗ یا سکڑاوٗ نہ آئے جس سے کچھ ایٹم ناراض ہو کر گر جائیں۔ یہ ایک جار کے اندر ایک اور جار کے اندر ایک اور جار میں ہے تا کہ نمی اس تک نہ پہنچ پائے اور پانی کے بخارات اس کی سطح پر کوئی نینوفلم نہ بنا دیں۔ یہ کثیف پلاٹینم اور اریڈیم سے بنا ہے کہ اس کا سطحی رقبہ کم سے کم رہے۔ کم رقبے کی وجہ سے گندی ہوا سے اس کا زیادہ ملاپ نہ ہو۔ پلاٹینم اچھا برقی موصل ہے۔ اس کی وجہ سے سٹیٹک الیکٹریسیٹی اس پر نہیں بنتی ورنہ وہ کچھ آوارہ ایٹم ساتھ لے جاتی۔
پلاٹینم کے سختی اس چیز کی حفاظت کرتی ہے کہ اس پر کہیں ناخن کا نشان نہ لگ جائے (ان چند مواقع پر جب اس کو کھولا جاتا ہے)۔ دنیا کے دوسرے ممالک کے پاس اپنا ایک کلوگرام ہے جس کو پیرس لایا جاتا ہے اور اس کا موازنہ کروایا جاتا ہے۔ امریکی کلوگرام K20 ہے (جس کا مطلب کہ یہ اس سے بنائی گئی بیسویں کاپی تھی)۔ اس سے آخری موازنہ 2000 میں ہوا۔ زینا جبار جو امریکی بیورو کی سربراہ ہیں، ان کے مطابق اس کے بعد ایسا اس لئے نہیں ہو سکا کہ اس سے اگلے سال کے بعد فضائی سفر پر ہونے والے زیادہ سختنی کی وجہ سے اس کو لے جانا انتہائی مشکل ہو گیا۔ یہ کئی مہینے کا پراسس ہے۔ سفر میں اس کو ساتھ رکھنا ہوتا ہے۔ سیکورٹی میں کسی کو بتانا کہ میرے پاس دھات کا ٹکڑا ہے جس کو نہ دکھایا جا سکتا ہے اور نہ کھولا جا سکتا ہے اور ائیرپورٹ کی گندی فضا میں اس کو ایکسپوز نہیں کیا جا سکتا ورنہ یہ پورا عمل ہی بیکار ہو جائے گا۔
عالمی کلوگراموں کے ملاقات بھی اصلی کلوگرام سے نہیں کروائی جاتی، اس کے نقل سے کروائی جاتی ہے۔ پیرس میں بھی اس کلوگرام کی چھ کاپیاں رکھیں ہیں، جن کا آپس میں کچھ سال بعد موازنہ کیا جاتا ہے۔ اس عمل میں اس کو بہت احتیاط سے نکالا جاتا ہے۔ دستانے پہن کر اور چمٹے استعمال کر کے اور یہ دھیان رکھ کر کہ اس کو کم سے کم دیر کے لئے چھوا جائے ورنہ انسانی جسم کا درجہ حرات سب کچھ خراب کر دے گا۔
اس سب حفاظت کے باوجود 1990 میں یہ پتہ لگا کہ کلوگرام اپنا وزن کم کر رہا تھا۔ سالانہ آدھا مائیکروگرام۔ یہ وہ وقت تھا جب اس کی ریٹائرمنٹ کا پلان بنا۔ سو سال میں یہ تبدیلی مکھی کے پر کے وزن جتنی تھی۔ سائنس کے سب سے بڑی اچیومنٹ یہ رہی ہے کہ اس نے انسان سے ہٹ کر اور اس کی حد سے آگے نکل کر اس کائنات کو سجھنا شروع کیا۔ (یہ mediocrity principle ہے)۔ کلوگرام مرکزی سات بنیادی یونٹس میں سے تھا جن سے ہم دنیا کو معلوم کرتے ہیں۔ کائنات کو سمجھنے کیلئے انسان کی بنائی چیز پر انحصار قابلِ قبول نہ تھا، خاص طور پر اس وقت جب وہ خود مستقل نہ ہو۔
یہ سکڑتا کلوگرام ان سائنسدانوں کے لئے شرمندگی کا باعث تھا۔ کئی سال کی کوششوں کے بعد 19 نومبر کو بالآخر اس کی نئی تعریف منظور ہو گئی۔ کلوگرام کی تعریف اب پلینک کانسٹنٹ کے حساب سے ہو گی۔ اب ائیرپورٹ سے نہیں گزرنا پڑے گا۔ کلوگرام کی تعریف ای میل پر بھی بتائی جا سکے گی۔ پیرس میں پڑا یہ باٹ اپنے ایک سو تیس سالہ عہد کے بعد 20 مئی 2019 کو ریٹائر ہو جائے گا۔
ساتھ لگی دوسری تصویر اس کلوگرام کی جس کا نام “لے گرانڈ کے” ہے۔ 


بنیادی یونٹس کی تعریف پر پہلے کی گئی پوسٹ https://waharaposts.blogspot.com/2018/09/blog-post_904.html
کلوگرام کی قراردار کے بارے میں https://www.bbc.com/news/science-environment-46143399
اس کلوگرام کے باٹ کے بارے میں https://www.atlasobscura.com/places/le-grand-k

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں