باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 4 اکتوبر، 2019

دوسری کائناتیں



ہم اپنی کائنات کے بارے میں بہت سے راز دریافت کر چکے ہیں۔ اب ایک سوال اٹھتا ہے۔ کیا اس کے علاوہ کائناتیں بھی موجود ہیں؟ کیا اس کے لئے کوئی ایویڈنس ہے؟ اس سے پہلے کہ ہم دوسری کائناتوں کی بات کریں، سب سے پہلے یہ یاددہانی کہ “ہماری کائنات” کا مطلب کیا ہے؟

ہماری کائنات کا یہ مطلب ہر موجود شے نہیں ہے۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ سپیس کا وہ حصہ جہاں سے روشنی کو اتنا وقت ملا ہے کہ وہ ہماری زمین تک پہنچ سکے اور روشنی کو تو بس پونے چودہ ارب سال کا وقت ہی ملا ہے۔ اس کُرے کے باہر کائنات ختم نہیں ہو جاتی۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسی سائز کے دوسرے علاقے اس سے باہر بھی ہیں، جن سے انفارمیشن ہم تک نہیں پہنچ سکتی۔

کچھ لوگ اس کو فلسفیانہ، بے معنی گفتگو سمجھتے ہیں۔ جس کا مشاہدہ ہی نہیں کیا جا سکتا، اس کے بارے میں بات کرنے کا کیا فائدہ؟ لیکن یہ اس سے زیادہ دلچسپ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پہلے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ پیرالل یونیورس کوئی تھیوری نہیں، کچھ تھیوریز کے نتیجے میں کی جانے والی پیش گوئی ہے۔ اور ان تھیوریز کو دوسرے طریقوں سے ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے ہم ایک اور تھیوری کی مثال لے لیتے ہیں۔ گریویٹی کے بارے میں آئن سٹائن کی تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی کئی ایسی پیش گوئیاں کرتی ہے، جن کو ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔ عطارد کا سورج کے گرد مدار، ستاروں کا روشنی کو خم دینا، وقت کی رفتار کا فرق جو آپ فون کے جی پی ایس  کی کیلولیشن میں بھی استعمال ہوتا ہے، وغیرہ۔ اس کی وجہ سے ہم جنرل ریلیٹیویٹی کی تھیوری کو سائنس میں بڑی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ ہم اس تھیوری سے کی گئی دوسری پیش گوئیوں کو بھی سنجیدگی سے لیں گے، خواہ ہم ان کا مشاہدہ کبھی نہ کر سکیں۔ مثلا، جب آپ بلیک ہول میں گریں گے تو کیا ہو گا؟ آئن سٹائن کی تھیوری اس صورتحال کے بارے میں بتا دیتی ہے۔ ہم کبھی اس کا مشاہدہ کر کے نتائج سائنسی جرنل میں پبلش نہیں کر سکتے۔ یہ ناممکن ہے۔ لیکن اگر کوئی سائنسدان یہ کہے کہ مجھے بلیک ہول یا اس کے ایفیکٹس پسند نہیں، ان سے اختلاف ہے۔ تو ایسا نہیں کیا جا سکتا کہ اسکو سائنس کا حصہ نہیں سمجھا جائے گا۔ اس کیلئے گریویٹی کی ایک اور ایسی تھیوری اور اس کی ریاضی بنانی پڑے گی جو آئن سٹائن کی تھیوری سے مختلف ہو، جس میں بلیک ہول نہ ہوں، لیکن وہ تمام اثرات جن کی آئن سٹائن کی تھیوری پیش گوئی ٹھیک ٹھیک کرتی ہے، اس کو بھی ویسے ہی پریڈکٹ کرے۔ عطارد کے مدار سے لے کر جی پی ایس اور گریوٹیشنل ویوز تک، ہر ایک کی۔ اور یہ بہت ہی مشکل کام ہے۔ پچھلے سو سال میں دنیا کے سمارٹ ترین لوگ کوشش کے باوجود ایسا نہیں کر سکے۔

یہاں پر نکتہ کیا ہے؟ وہ یہ کہ کسی تھیوری کے سائنسی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اس کی تمام پریڈکشنز کے مشاہدے کی ضرورت ہے بلکہ یہ کہ اس سے کی گئی کم از کم کسی ایک پیش گوئی کے مشاہدے کی ضرورت ہے۔ اور اس کے ٹھیک نکلنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اس کی باقی پیشن گوئیوں کو بھی سنجیدگی سے لینا پڑے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کا متوازی کائناتوں سے کیا تعلق ہے؟ ہمارے پاس کاسمولوجی میں انفلیشن تھیوری ہے، جو سائنٹفک تھیوری ہے اور کئی پیش گوئیاں کرتی ہے جن کا مشاہدہ کیا جا چکا ہے اور ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ کاسمک مائیکروویو ریڈی ایشن اور تھری ڈی میپ کی وضاحت کے لئے یہ اسوقت سب سے پاپولر تھیوری ہے اور خوبصورت ریاضی رکھتی ہے۔ یہ متوازی کائناتوں کی پیش گوئی بھی کرتی ہے۔ یہ پیشگوئی کرتی ہے کہ سپیس “ہماری کائنات” سے بڑی ہے اور ممکنہ طور پر لامحدود بھی ہو سکتی ہے۔ یہ پیشگوئی کرتی ہے کہ بہت سے علاقے ہیں جو ہماری رسائی سے باہر ہیں۔ ان کو لیول ون کی ملٹی ورس کہا جا سکتا ہے۔ یہ ہماری کائنات سے مختلف نہیں۔ صرف یہ کہ ان کے پارٹیکل مختلف جگہوں سے شروع ہوئے تھے، کہکشائیں مختلف طرح سے بنی تھیں۔ اگر وہاں پر کوئی فزکس پڑھ رہا ہے تو وہ ویسی ہی فزکس پڑھے گا جیسی کہ ہم پڑھتے ہیں لیکن ہسٹری کی کلاس مختلف ہو گی کیونکہ اس کے لئے ابتدا اور کائناتی ارتقا مختلف رہا تھا۔

متوازی کائناتوں میں جو سوال سب سے دلچسپ ہے، وہ یہ نہیں کہ وہ ہیں یا نہیں، بلکہ یہ کہ یہ کتنی قسم کی ہیں۔ لیول ون ملٹی ورس سب سے کم متنازعہ قسم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس سے آگے پھر لیول ٹو ہے۔ اگر انفلیشن تھیوری کو ایک اور آئیڈیا سے ملا دیا جائے جو سٹرنگ تھیوری یا لوپ کوانٹم یا ان جیسی کوئی اور تھیوری ہو سکتی ہے جو فزکس کو یکجا کر سکے۔ اور ہمیں یہ پتا لگتا ہے کہ اس تھیوری کے ایک سے زیادہ حل ہو سکتے ہیں جو ہمیں سپیس دے سکیں تو اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ نہ صرف ہمیں یہ بہت بڑی سپیس ملے گی بلکہ یہ تمام حالتیں بھی۔ اس کی مثال پانی سے دی جا سکتی ہے۔ پانی تین حالتوں میں رہ سکتا ہے (برف، پانی اور بھاپ)، ویسے ہی ہمیں ان میں سے ہر حالت پر مشتمل بہت بڑی سپیس ملے گی۔ کچھ سٹرنگ تھیورسٹ کا یہ خیال ہے کہ ان کی تعداد 10^500 ہو سکتی ہے۔ یعنی ایک کے بعد پانچ سو صفر لگائیں تو اتنی حالتوں کی کائناتیں ہوں گی۔ یہ لیول ون سے زیادہ دلچسپ ہے۔ کیونکہ ان میں رہنے والے نہ صرف تاریخ کی کلاس میں کچھ اور پڑھیں گے بلکہ فزکس کی کلاس میں بھی ہم سے مختلف فزکس پڑھیں گے۔ یعنی ہو سکتا ہے کہ وہ یہ نہ پڑھیں کہ چھ طرح کے کوارکس ہوتے ہیں (جو ہم پڑھتے ہیں) بلکہ یہ کہ کوارکس دس طرح کے ہوتے ہیں یا دو طرح کے ہوتے ہیں۔ جن کو ہم فزکس کے بنیادی اصول سمجھتے ہیں، یہ سٹرنگ تھیوری کا ایک خاص حل ہیں۔

کیا لیول ٹو کی کائناتیں موجود ہیں؟ ہمیں معلوم نہیں۔ کیسے معلوم کریں؟ انفلیشن کی مزید سٹڈی کر کے اور سٹرنگ تھیوری کو پرکھنے کا طریقہ ڈھونڈ کر۔ اگر اس کی کوئی تُک بنی تو فزکس کے ایک اور بڑے راز کا علم بھی ہو جائے گا۔ جب ہم کائنات کو دیکھتے ہیں تو ہمیں اس میں بڑی خاص ویلیو رکھنے والے کئی نمبر لکھے ملتے ہیں، جن کو فزکس کے کانسٹنٹ کہا جاتا ہے۔ مثلا، تاریک توانائی کی ویلیو۔ یہ عدد بہت، بہت، بہت چھوٹا ہے۔ اگر تصور کریں کہ ہم کسی ڈائل کو گھما کر ان کانسٹنٹ میں سے کسی کو بھی چھیڑ سکتے تو تجویز یہ ہو گی کہ اس ڈائل کو ہاتھ لگانے کی کوشش بھی نہ کریں۔ کسی بھی چیز کو، بالکل ہی معمولی سا بھی چھیڑنے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم تمام زندگی فورا ختم کر دیں گے۔ مثال کے طور پر تاریک توانائی کو تھوڑا سا بھی اوپر کر دیں تو تاریک توانائی کہکشائیں نہیں بننے دے گی۔ ایک اور عدد جس کا تعلق ہگز پارٹیکل سے ہے، اس سے معمولی چھڑخانی کا مطلب یہ نکلے گا کہ کوئی ایٹم نہیں بن سکے گا۔ اس طرح کے کانسٹنٹ فزکس میں گہرا اسرار ہیں۔ کائنات میں اتنے اعداد کیوں ہیں جو اس طرح اور اس قدر باریکی سے سیٹ ہیں؟ یہ کیا ہے؟

لیول ٹو کی ملٹی ورس اس کی وضاحت کرتی ہے، جو کہ یہ ہے کہ جس طرح صحارا کا ایک وسیع و عریض صحرا ہے، جس میں تاریک توانائی کی ویلیو مختلف جگہ پر مختلف ہے۔ اس میں پیدا ہونے والا اپنے آپ کو ایسے نخلستان میں پائے گا جہاں زندگی کے لئے مواقف حالات ہیں۔ اسی طرح ان لیول ٹو کی کائناتوں کے وسیع و عریض صحرا میں ہم اپنے آپ کو اس جگہ پاتے ہیں جہاں پر ایٹم بن سکتے ہیں، کہکشائیں نمو پا سکتی ہیں۔ ستاروں کے گرد سیارے گردش کر سکتے ہیں۔ بنجر کائناتوں کے اس ناقابلِ بیان وسیع و عریض صحراوٗں کے بیچ نخلستان والی کہکشاں کے ایک سیارے میں ہم خود کو پاتے ہیں۔

تاریک توانائی اس آئیڈیا کو پیش کئے جانے کے بعد دریافت ہوئی تھی۔ یہ ابھی خاصا متنازعہ خیال ہے۔ ہمیں اس کے ٹھیک یا غلط ہونے کا علم نہیں۔ لیکن یہ ایک سائنسی سوال ہے جس کے بارے میں بات کی جا سکتی ہے کہ ایسا ہے یا نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ تاریخ میں ہم کائناتی وسعت کا ادراک نہ کرنے کی غلطی بار بار کرتے رہے ہیں۔ ایک وقت تھا جب ہم زمین کو ہر شے کا مرکز سمجھتے تھے۔ پھر ہمیں نظامِ شمسی کا اپنی کہکشاں کا حصہ ہونے کا علم ہوا، دوسری کہکشاوٗں کا پتا لگا۔ اس کی وسعت کا اندازہ بڑھتا رہا ہے۔ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ ہم، انسان، سب کچھ دیکھ سکیں۔ اور جب ہم یہ نہیں دیکھ سکتے تو ان کی اپنی تعریف کے مطابق ملٹی ورس موجود ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متوازی کائناتوں کا ایک اور تیسرا تصور سب سے بڑی نہیں بلکہ سب سے چھوٹی چیزوں کی سٹڈی سے آتا ہے، جو کوانٹم مکینکس ہے۔ وہ اصول جو ایٹم اور چھوٹے ذرات کے بارے میں ہمیں بتاتے ہیں۔ کوانٹم مکینکس کو تمام سائنس کی سب سے کامیاب تھیوری کہا جا سکتا ہے۔ اس نے ہمیں ٹرانسسٹر، کمپیوٹر، ٹیلیفون، لیزر وغیرہ دئے ہیں۔ لیکن ان کی قیمت ہمیں کچھ عجیب آئیڈیاز کی صورت میں ادا کرنی پڑی ہے۔ کوانٹم مکنینکس ہمیں بتاتی ہے کہ یہ پارٹیکل ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ جگہ پر ہو سکتے ہیں۔ اگر پارٹیکل ایک سے زیادہ جگہ پر ہو سکتے ہیں تو میں بھی انہی پارٹیکلز سے بنا ہوں اور میں بھی ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر ہو سکتا ہوں۔ یہ وہ خیال ہے جو ہیو ایورٹ نے پیش کیا تھا اور متوازی کائنات کے ایک اور تصور کی پیش گوئی کی تھی۔ ہر فیصلہ کائنات کو ہر وقت متوازی شاخوں میں تبدیل کر رہا ہے۔ ایک متوازی کائنات میں میرا سگنل توڑنے پر چالان ہوا ہے، دوسری میں نہیں ہوا (ایک اور کائنات میں میری گاڑی چوری ہو گئی ہے)۔ یہ آوارہ خیالی لگتی ہے لیکن اس کو ٹیسٹ اپنی طرف سے اندازے لگا کر نہیں بلکہ کوانٹم مکینکس کو مزید گہرائی میں پڑھ کر کیا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر کوانٹم کمپیوٹر بنانے کی کوشش کر کے۔ کوانٹم کمپیوٹر وہ مشین ہے جو ان متوازی دنیاوٗں کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ اس وقت ان کو بنانے پر بھاری سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اگر ہم اس کو بنانے میں ناکام ہو جائیں اور پتا لگ جائے کہ ان کا بننا ناممکن ہے کیونکہ کوانٹم مکینکس کی مساوات میں کچھ غلطی رہ گئی ہے، تو پھر ہم اس خیال کو بھلا سکتے ہیں۔ لیکن اگر ہم ان کو بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور یہ کمپیوٹر اپنی پیرالل پراسسنگ کی طاقت سے پانچ منٹ میں وہ چیز کیلکولیٹ کر لیتے ہیں جس کے بارے میں ہمیں پتا ہے کہ اس کی کیلکولیشن میں اس کائنات کے عمر سے بھی زیادہ وقت لگے گا (مثلا، کوئی سیکیور کوڈ توڑنا)، تو پھر کئی سائنسدان متوازی کائناتوں کے اس والے تصور کو سنجیدگی سے لینا شروع ہو جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نوٹ: اگر اس میں سے کوئی چیز سمجھ نہیں آئی اور لیول تھری کی ملٹی ورس واقعی وجود رکھتی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ میری طرح آپ کو بھی کسی اور متوازی کائنات میں اس کی ٹھیک سمجھ آ گئی ہو۔


یہ ٹیگ مارک کا انٹرویو ہے، اس کی ویڈیو کو دیکھنے کیلئے
https://youtu.be/bJpIclDmi2M

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں