باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 4 اکتوبر، 2019

ایک شخص ۔۔ جو گُم ہو گیا



کلائیو وئیرنگ نے ستر کی دہائی میں کلاسیکی موسیقی میں اور کنڈکٹر کے طور پر اپنا نام بنایا تھا۔ ان کے کنسرٹ شوق سے سنے جاتے۔ شہزادہ چارلس کی ڈیانا سے شادی کے موقع پر بھی بی بی سی نے ان کی خدمات حاصل کیں۔ ان کی شادی 1983 میں ہوئی۔ 1985 میں ان کو لمبے بخار، فلو اور سردرد نے آن لیا۔ سست پڑتے گئے، ایک روز گھر سے باہر نکل گئے، راستہ بھول گئے، ٹیکسی لی لیکن ایڈریس نہیں بتا سکے۔ ٹیکسی والا ان کو پولیس سٹیشن پر چھوڑ آیا جہاں سے ان کی بیوی نے ان کو ڈھونڈ نکالا۔ چھ روز بعد ہسپتال گئے۔ ڈاکٹروں نے ہرپیز وائرس تشخیص کیا۔ ان کو دورے پڑنے لگے۔ ہوش اور بے ہوشی کے درمیان چکر کاٹتے رہے۔

وئیرنگ اس سے بچ گئے اور آج بھی زندہ ہیں لیکن ان کے دماغ کے لمبک سسٹم کو بھاری نقصان پہنچا۔ ان کی ایپی سوڈک میموری (ذاتی یادداشت) چلی گئی۔ کچھ سیمنٹک میموری پر بھی فرق پڑا۔ اپنی شارٹ ٹرم میموری گنوا بیٹھے۔ کسی سے بات کرتے وقت جب سر دوسری طرف کر کے واپس کرتے تو لگتا کہ اس کی قمیض کا رنگ بدل گیا ہے۔ شروع میں ان کی یاد صرف ان کی حسیات کے اس لمحے کے ادراک تک ہی تھی۔

نتیجہ یہ نکلا کہ وئیرنگ ماضی اور حال کے درمیان تسلسل کے احساس سے عاری ہو گئے۔ انہیں ہر وقت لگتا تھا کہ بس وہ ابھی ہوش میں آئے ہیں۔ ہر چند منٹ بعد کہتے کہ “میں ہوش میں آ گیا ہوں”۔ حالانکہ وہ مسلسل ہوش میں ہوتے تھے۔ انہیں صرف یہ لگتا تھا کہ پچھلے چند سیکنڈ ان کے ہوش میں گزرا پہلا وقت ہے۔ ہر روز درجنوں بار وہ ہوش میں آیا کرتے۔ انہوں نے ڈائری بنائی جس کی انٹری کچھ اس طرح کی تھی۔

صبح آٹھ بج کر اکتیس منٹ: اب میں مکمل طور پر جاگ گیا ہوں۔ (یہ لائن کاٹ دی گئی ہوتی)

صبح نو بج کر چھ منٹ: اب میں واقعی جاگ گیا ہوں۔ (یہ لائن کاٹ دی گئی ہوتی)

صبح نو بچ کر چونتیس منٹ: اب میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں اب جاگا ہوں۔

ہر چند منٹ بعد یہ احساس ان کو یہ احساس اس شدت سے ہوتا کہ وہ ڈائری میں انٹری کرتے۔ پچھلی انٹری ان کو غلط لگتی تو اس کو کاٹ دیتے۔ اگر ڈائری نہ ملتی تو فرنیچر پر یا دیوار پر لکھ دیتے۔ ان کے پاس درجنوں ڈائریاں جمع ہو گئیں۔ اگر کوئی انہیں یاد دلانے کی کوشش کرتا کہ یہ پہلی والی لکھائی بھی ان کی ہے اور انہوں نے خود ہی تو لکھا تھا جو اب کاٹ رہے ہیں، تو غصے میں آ جاتے۔ اگر ان کی پرانی ویڈیوز جس میں وہ پیانو بجا رہے ہوتے، ان کو دکھائی جاتیں تو انکار کر دیتے کہ اس وقت وہ ہوش میں تھے۔ اگر پوچھا جاتا کہ اس کو بجاتے وقت وہ کیا سوچ رہے تھے تو کہتے، “مجھے کیا پتا، میں تو ابھی جاگا ہوں”۔

وئیرنگ کے شعوری سرکٹ کچھ دیر کو تو کام کرتے تھے، اس لئے ان کو اپنے ہونے کا احساس ہوتا تھا، لیکن ہمیں اپنے ہونے کے احساس کے لئے یاد کا تسلسل بھی چاہیے۔

کلائیو وئیرنگ بیماری سے بچ گئے تھے لیکن کلائیو وئیرنگ گُم ہو گئے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وئیرنگ میوزک پڑھ کر پیانو بجا سکتے ہیں۔ یہ ان کی پروسیجرل میموری کا حصہ ہے بطور ایک موسیقار کے ان کی شناخت کی جڑیں اس قدر گہری ہیں کہ یہ ان کو اپنا کھویا ہوا خود یاد کروا دیتی ہے۔ دماغ میں کہیں وہ سرکٹ جو ابھی زندہ ہے۔ موسیقی کا آخری نوٹ بجا کر وہ پھر دنیا سے نکل جاتے ہیں، سب کچھ بھول جاتے ہیں لیکن اس پیانو پر بجائے جانے والے رونڈو کے سروں کے درمیان ۔۔۔ وہ مکمل کلائیو وئیرنگ ہیں۔

موسیقی کے علاوہ وئیرنگ کی جذباتی یادیں بھی زندہ ہیں۔ ان کی شادی کے دو سال بعد ہی ان کے ساتھ یہ حادثہ ہو گیا لیکن تیس سال سے زیادہ گزرنے کے باوجود ان کے اپنی بیوی ڈیبورا سے والہانہ محبت میں ذرا کمی نہیں آئی۔ ہر بار جب وہ ان کو نرسنگ ہوم میں ملنے آتی تو وہ خوشی سے اچھل پڑتے۔ اگر ادھر ادھر ہو جائیں تو ڈھے جاتے ہیں۔ جب چلی جائیں تو فون پر پیغامات چھوڑا کرتے تھے۔ “ڈارلنگ، میں کلائیو بول رہا ہوں۔ میں نے اچھی خبر سنانی تھی۔ میں جاگ گیا ہوں۔” ڈیبورا نے ان دہائیوں میں ان کا ساتھ نہیں چھوڑا لیکن کہتی ہیں کہ ہر بار اس ری یونین کو منانا مشکل ہو جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کلائیو وئیرنگ کبھی ٹھیک نہیں ہوئے لیکن بہتر ہو گئے۔ پہلے دس سال تک سب سے زیادہ مشکلات کا شکار رہے، پھر علامات کم ہو گئیں۔ ان کی یادداشت اس حد تک بہتر ہو گئی کہ وہ اپنی بیوی ڈیبورا سے بار بار وہی بات دہرانے کے بجائے ایک اچھا مکالمہ کر سکتے ہیں۔ اپنی ڈائری میں الفاظ نہیں لکھتے۔ فلمیں بھی دیکھ لیتے ہیں۔ باہر بھی جا سکتے ہیں۔ اس کی وجہ دماغ کی پلاسٹک تبدیلیاں ہیں جس کی وجہ سے کچھ فنکشن بحال ہوئے ہیں۔ یہ دماغ کی ایک بڑی طاقت ہے۔ ڈیبورا کے مطابق زیادہ فرق 2000 کے بعد آیا ہے۔ اس کو ڈیبورا نے اپنی لکھی دل توڑ دینے والی کتاب “آج، ہمیشہ کے لئے” میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔

ساتھ لگی تصویر کلائیو اور ڈیبورا وئیرنگ کی

ڈیبورا وئیرینگ کی کتاب

Forever Today: A True Story of Lost Memory and Never-Ending Love by Deborah Wearing

کلائیو وئیرنگ کے بارے میں

https://en.wikipedia.org/wiki/Clive_Wearing

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں