باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 18 ستمبر، 2022

چاند کی دھول


کئی بار چھوٹی چیزیں سب سے بڑا مسئلہ بن جاتی ہیں۔ اپالو کے 1969 سے 1972 کے بیچ میں چاند پر جو مشن گئے، اس میں ایسا مسئلہ چاند کی مٹی تھی۔ بہت باریک لیکن بہت کھرردی۔ چاند کی سطح پر پائے جانے والی یہ گرد انسان اور مشین کے لئے مہمان نواز نہیں۔   
۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑوں سال سے چاند پر شہابیوں اور مائیکروشہابیوں کی ہونے والی بمباری کا دھول کی یہ پتلی سی تہہ ہے۔ یہ چاند کی سطح سے بیس کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے ٹکراتے ہیں۔ اور اس ٹکراؤ کی حدت سے چٹان اور مٹی ٹوٹتے اور پگھلتے ہیں۔ اس میں سیلیکا اور لوہے جیسی دھاتیں بھی ہیں۔ سیلیکا کا پگھل کر فوری جم کر سطح پر گرنا شیشے کے ننھے سے ذرے بنا دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ٹکراؤ ان کو باریک سے باریک کرتے جاتی ہیں اور دوسری طرف چاند پر زمین جیسے موسمیاتی اثرات نہیں۔ زمین پر ان کی وجہ سے مٹی کے کھردرے کونے باقی نہیں رہتے۔ لیکن چاند پر ان کے کونے نہ صرف سخت ہیں بلکہ بہت نوکیلے اور بے قاعدہ بھی۔ اور یہ کسی چیز سے رگڑ کھا کر اسے نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاند پر انسان بھیجنے سے قبل ناسا کو اس مسئلے کا اندازہ تھا۔ انسانی مشن سے پہلے بھیجے جانے والے سروئیر لینڈرز سے پتا لگ چکا تھا کہ یہ مسئلہ توقع سے زیادہ ہے۔
اگر آپ نے چاند پر بنی ویڈیوز دیکھی ہوں تو ایک بات نوٹ کی ہو گی کہ خلابازوں کے سوٹ گرد آلود ہیں۔ آلات، اوزار، ہیلمٹ، سپیس سوٹ ۔۔۔  گرد ان سے چپکی ہوتی ہے۔
سورج سے برقی چارج والے ذرات کی وجہ سے ان پر چارج پایا جاتا ہے اور یہ وجہ ہے کہ یہ کسی بھی شے سے چپکے ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
اپالو ۱۷ کے ممبران ہیریسن شمٹ اور جین کرنان نے بتایا تھا کہ چاند پر چہل قدمی میں یہ ان کے سپیس سوٹ کے جوائنٹ میں گھس گئی تھی اور اس وجہ سے بازو کی حرکات دشوار ہو گئیں تھیں۔
ایک اور مسئلہ یہ تھا کہ یہ آنکھوں کے سامنے آنے والے وائزرز پر جب آتی ہے اور اسے ہٹایا جاتا ہے تو یہ آسان نہیں۔ یہ ویسے ہی جیسے شیشے پر ریگ مال مارا جا رہا ہے۔ کیمرہ اور دوسری آپٹٰکل آلات کو خاص چھوٹے برش کی مدد سے صاف کرنا پڑتا ہے جس سے نقصان کم سے کم ہو۔ اس نے دستانوں اور سپیس سوٹ کے درمیان کی seal کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔
یہ کس قدر زور سے خراش ڈالتی ہے؟ شمٹ کے چاند کے بوٹ تین تہہوں کے تین جس میں کیولار جیسا میٹریل تھا جن سے یہ اندر آئی تھی۔
اپالو مشن 382 کلوگرام کے پتھر واپس لائے ہیں۔ ان کو مہربند ڈبوں میں رکھا گیا تھا جس میں ہوا کا پریشر نہ ہو تا کہ چاند کا ماحول برقرار رہے۔ لیکن جب یہ زمین تک پہنچے تو ہر ڈبے میں ہوا لیک ہوئی تھی کیونکہ اس گرد نے ڈبوں کی seal کو متاثر کیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب عملہ واپس لینڈر تک پہنچا اور کیبن کو پریشرایز کیا تو کچھ گرد ہوا میں چلی گئی۔ اس کی بو جلے ہوئی بارود جیسی تھی۔ کرنان کہتے ہیں کہ اپنے ناخنوں کے نیچے سے اسے صاف کرنے میں تین ماہ لگے۔
اگر اس میں زیادہ تر سیلیکا ہے اور یہ زہریلی نہیں۔ لیکن اس کے بہت چھوٹے ذرات اس قسم کا نقصان پہنچاتے ہیں جیسا کہ کان کنوں کو پہنچتا ہے۔
سیلیکوسس وہ بیماری ہے جس میں گرد کے بہت چھوٹے ذرات پھیپھڑے میں گہرائی تک پہنچ جاتے ہیں اور کھانسی سے باہر نہں آتے۔ امیون سسٹم میں خون کے سفید خلیات ان ذرات کے گرد گھیراؤ کر لیتے ہیں اور ان کی وجہ سے پھیپھڑوں میں پیپ پڑ جاتی ہے اور اس کا شکار ہونے والے کے پھیپھرے متاثر ہو سکتے ہیں۔ خلابازوں کیلئے اس کا خطرہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور مسئلہ اپالو ۱۲ میں سامنے آیا۔ جب اس نے لینڈ کیا تو یہ دو سال پہلے بھیجے گئے surveyor 3 lander سے چھ سو فٹ
 دور تھا۔ خلابازوں نے نوٹ کیا کہ اس کا کچھ سٹرکچر کاسمک شعاعوں کی وجہ سے سیاہ پڑ گیا تھا لیکن کچھ حصوں پر اپالو ۱۲ سے خارج ہونے والی گیسوں کی وجہ سے اڑنے والی گرد نے خراشیں ڈال دی تھیں۔
چاند پر فضا کی مزاحمت نہیں ہے اور اس وجہ سے انجن کے بلاسٹ سے اڑنے والے ذرات بہت زیادہ رفتار سے بہت دور تک گئے تھے۔ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ گرد چار سو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کر رہی تھی۔ یہ اتنی رفتار ہے جتنی پستول سے نکلنے والی گولی کی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں اگر چاند پر سٹرکچر بنائے جاتے ہیں تو پھر لینڈ کرنے والے خلائی جہازوں کو اس بارے میں خاص پلاننگ کرنا ہو گی۔  
آئندہ کے مشن پر ناسا اور دنیا کے سائنسدان ایسی ٹیکنالوجیز پر کام کر رہیں کہ جن کے ساتھ یہ گرد نہ چپکے اور برقی چارج سے اسے جھاڑا جا سکے۔
چونکہ اس میں لوہے کے ننھے ذرات کی مقدار زیادہ ہے تو مقناطیسی فیلڈ کی مدد سے اسے ہوا کے فلٹریشن سسٹم سے نکالا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ کے گھر میں گرد اور دھول تنگ کرنے والی شے ہے تو شکر کیجئے کہ یہ چاند کی گرد نہیں ہے۔۔۔




اسے پڑھنے کیلئے

https://curious-droid.com/187/apollo-the-lunar-dust-and-nasas-dirty-problem/




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں