باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 7 جون، 2023

پرسرار گیس (3)


لارڈ ریلے نے ایک چیز دریافت کی تھی جس کی وضاحت نہیں ہو پا رہی تھی۔ یہ نائیٹروجن انامولی تھی۔ الگ طریقوں سے خالص کی گئی نائیٹروجن کی کثافت کی پیمائش میں معمولی سا فرق رہتا تھا اور ان کے پاس اس کی وضاحت نہیں تھی۔ اس مسئلے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے انہیں ایک ساتھی مل گئے تھے جو کہ رامسے تھے۔ اب انہیں فرق کی وجہ ڈھونڈنی تھی۔
انہوں نے کیمسٹ کمیونیٹی کے سامنے مسئلہ رکھا تھا اور آراء مانگی تھیں۔
ایک آئیڈیا جو انہوں نے جلد ہی مسترد کر دیا، یہ تھا کہ انہوں نے نائیٹروجن کی کوئی نایاب شکل بنا لی تھی (جیسے اوزون آکسیجن کے تین ایٹموں سے بنتی ہے، مثال کے طور پر ویسے تین نائیٹروجن کے ایٹم والی گیس)۔ اگر ایسا ہوتا تو کثافت کی وضاحت ہو جاتی تھی لیکن تین ایٹم والی نائیٹروجن کا سٹرکچر مستحکم نہیں تھا۔
باقی آئیڈیاز بھی آگے بڑھانے میں کامیاب نہیں رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کی پیشرفت اس وقت ہوئی جب انہوں نے ہنری کیونڈش کا 1785 میں لکھا ہوا پرانا اور بھولا بسرا پیپر پڑھا۔ کیونڈش نے ایک تجربے میں پارے کے ایک ٹیوب میں ہوا کی پاکٹ بنائی۔ پارے سے کرنٹ گزارا اور اس طریقے سے نائیٹروجن اور آکسیجن کا ری ایکشن کروا کر نارنجی بخارات بنائے جو پارے میں جذب ہو گئے۔ اس طرح سے یہ پاکٹ مختصر سے مختصر ہوتی گئی۔ کیونڈش کا خیال تھا کہ یہ سکڑتی ہوئی بالآخر ختم ہو جائے گی۔ لیکن گھنٹوں، دنوں اور ہفتوں کے تجربات کے بعد بھی ایک فیصد کے قریب گیس نے غائب ہونے سے انکار کر دیا۔
کیونڈش نے ہار مان لی تھی لیکن رامسے اور ریلے نے جب یہ پیپر پڑھا تو انہیں احساس ہوا کہ شاید یہ نئی گیس ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ دور کی کوڑی تھی۔ 1892 میں سائنسدانوں کو ہوا کو سٹڈی کرتے ہوئے ایک صدی سے زیادہ ہو چکی تھی۔ بھلا یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ ایک فیصد ہوا کو ان کی نگاہوں سے اوجھل رہ گئی ہو؟ لیکن دوسری طرف، اضافی گیس کی موجودگی ریلے کے تجربات کی کثافت کی گتھی کو سلجھا دیتی تھی۔ اگر نائیٹروجن سے بھاری نامعلوم گیس ہوا میں موجود تھی تو اس کی وجہ سے کثافت کے فرق کا فوری جواب مل جاتا تھا۔ رامسے اور ریلے نے اتفاق کیا یہ اس نامعلوم گیس کو تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں نے اس بارے میں الگ حکمتِ عملی اپنائی۔ ریلے نے کیونڈش کی طرف برقی شعلے کی مدد لی تا کہ اس پرسرار گیس کے سوال سب کچھ تلف ہو جائے۔ یہ اس قدر یکسانیت والا کام تھا کہ ریلے کی برداشت والا شخص ہی کر سکتا تھا۔
دوسری طرف رامسے نے نائیٹروجن الگ کرنے کے لئے میگنیشیم استعمال کی۔ ایک ٹیوب میں سے گرم دھات پر سے گزار کر نائیٹروجن الگ کرنے میں دس دن لگ جاتے تھے۔ لیکن دونوں طریقوں نے کام کیا اور دونوں نے ننانوے فیصد خالص کر کے نامعلوم گیس کو الگ کر لیا۔
اب ان کے پاس یہ پرسرار گیس موجود تھی اور اس پر تجزیہ کیا جا سکتا تھا۔
(جاری ہے)





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں