باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 7 جولائی، 2023

ذہانت (1)


ذہین مشینوں آج کی گرما گرم خبر ہیں۔ ہم ایسی چیز کو کیسے کنٹرول کریں گے جس کو ہم سمجھتے نہیں؟ کیا ان کی صلاحیت اپنے بنانے والوں سے بڑھ جائے گی؟ سپر ذہین مشینیں ہم پر قابض ہو جائیں گی؟ کیا یہ ہم سے مقابلہ آرائی تو نہیں کر لیں گی؟ کیا یہ باشعور ہو جائیں گی؟
یہ اچھے دلچسپ سوال ہیں اور ان پر بنی فلموں اور کتابوں کی کمی نہیں جن میں ذہین مشینیں انسان سے کنٹرول لے لیتی ہیں۔ اگر آپ ایسے موضوعات سے دلچسپی رکھتے ہیں تو بہت معذرت کہ یہ سیریز آپ کے لئے نہیں۔
مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی بہت ترقی کر رہی ہے اور امید ہے کہ اسی طرح کرتی رہے گی لیکن ان کی “ذہانت” بہت تنگ پیرائے میں ہے۔ مصنوعی “انقلاب” کمپیوٹنگ کی شماریات کا ہے۔ جی، مجھے معلوم ہے کہ ایسا کہنا اس موضوع کو زیادہ پرکشش نہیں رہنے دیتا (اگر آپ شماریات کے دیوانے نہیں) لیکن یہ اس کی درست وضاحت ہے۔
مصنوعی ذہانت کے باشعور ہو کر انسانوں سے مسابقت کی فکر کرنا فی الحال ایسا ہے جیسے اس بات کی فکر کی جائے کہ مریخ پر آبادی زیادہ تو نہیں ہو گئی؟ یعنی ہو سکتا ہے کہ مستقبل بعید میں کبھی یہ فکر کرنا بنتا ہو لیکن آج ہم اس کے قریب قریب بھی نہیں۔
اور ایسا کرنا مصنوعی ذہانت کے بارے میں فوری کے مسائل سے توجہ ہٹا دیتا ہے۔ اور یہ مسائل بڑے ہیں اور اہم ہیں کیونکہ ہم اپنے فیصلے مشینوں کے سپرد کر رہے ہیں۔ حکومت کے فیصلے، مرض کی تشخیص، سوشل میڈیا کی اخلاقیات کو طے کرنے سے لے کر ہم موڑ پر اہم فیصلے الگورتھم کے سپرد ہو رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصنوعی ذہانت کے مستقبل کے بارے میں مثبت اور پرامید ہونے کی کئی اچھی وجوہات ہیں۔ الگورتھم خود میں اچھے یا برے نہیں۔ بات ان کے استعمال کی ہے۔ جی پی ایس کی ایجاد نیوکلئیر ہتھیاروں کو لانچ کرنے کے لئے کی گئی تھی اور آج ٹیکسی یا پیزا منگوانے کے کام آتا ہے۔ پھولوں کے خوبصورت ہار سے بھی کسی کا گلا گھونٹا جا سکتا ہے۔ الگورتھم بھی انسان اور مشین کا تعلق ہے۔ اس کے مفید یا مضر ہونے کا تعلق اس کو بنانے اور استعمال کرنے والوں پر ہے۔
اس لئے مصنوعی ذہانت کا موضوع انسانی ذہانت سے الگ نہیں۔ ہم کون ہیں، کہاں جا رہے ہیں، ہمارے لئے کیا اہم ہے، اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم کیا کرنا چاہتے ہیں۔ الگورتھم ہماری صلاحیت کو دوچند کرتے ہیں۔ ہماری غلطیوں کو ٹھیک کرتے ہیں۔ ہمارے مسائل حل کرتے ہیں اور راستے میں ہمارے لئے نئے مسائل کھڑے کر سکتے ہیں۔
کیا یہ معاشرے کے لئے مفید ہیں؟ کیا ہمیں اپنی رائے کے مقابلے میں ان کو فوقیت دینی چاہیے؟ کب اور کس چیز کا کنٹرول مشین کے حوالے کر دینا محفوظ ہے اور کب نہیں؟ کب ہمیں تشکیک کی ٹوپی پہن کر ان کی تفتیش کرنی چاہیے؟
کیا معاشرے کے لئے اچھا ہے اور کیا ضرر رساں؟ ہم کس قسم کی دنیا میں رہنا چاہتے ہیں؟
بلاشبہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی ہماری دنیا کو بہتر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ لیکن اس کے استعمال سے متعلق فیصلے ہم نے لینے ہیں۔
کیونکہ مستقبل بس آ نہیں جاتا۔ ہم اسے تخلیق کرتے ہیں۔

(جاری ہے)



یہ سیریز اس کتاب سے ہے۔

Hello World: Hannah Fry

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں