باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 9 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (21) ۔ ایران ۔ انقلاب


خمینی ایک مشہور شخصیت تھے جنہیں شاہ کے خلاف تنقید پر جلاوطن کر دیا گیا تھا۔ وہ پہلے عراق اور پھر فرانس میں رہے تھے۔ 1978 میں ملک بھر میں بڑے مظاہرے ہو رہے تھے۔ ایرانی خفیہ پولیس، ساواک، اغوا، تشدد اور قتل کے لئے بدنام ہو چکی تھی۔ سینکڑوں ہلاکتوں کے بعد ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا گیا۔ لیکن مظاہرے بند نہیں ہوئے۔ اس پر کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔ جنوری 1979 میں رضا پہلوی نے ملک چھوڑ دیا۔ وہ آخری بادشاہ تھے۔ امریکیوں نے فوری طور پر اس علاقے میں اپنی حمایت جلد ہی تبدیل کر کے عراق کی طرف کر لی جہاں پر طویل سیاسی عدم استحکام کے بعد تکریت سے تعلق رکھنے والے صدام حسین نے اقتدار سنبھالا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خمینی اپنی جلاوطنی میں متحرک رہے تھے۔ بی بی سی فارسی سروس سے ان کے براڈکاسٹ ایران میں مقبول تھے۔ ان کے خطابات کے کیسٹ سمگل ہو کر آتے تھے اور مسجدوں میں چلائے جاتے تھے۔ شاہ کے ملک چھوڑ دینے کے دو ہفتے بعد آیت اللہ واپس آئے۔ ان کا پرتپاک استقبال ہوا۔ تاج کی جگہ پگڑی نے لے لی۔
سید قطب مصر سے تعلق رکھنے والے مذہبی انٹلکچوئل تھے جنہیں 1966 میں سزائے موت دی گئی تھی۔ اگرچہ وہ سنی تھے لیکن ایران کے شیعہ انقلابیوں میں ان کا بہت اثر تھا۔ قطب کا زیادہ اثر عرب ممالک میں تھا جہاں پر بادشاہت، سوشلزم اور آمریت لوگوں کی زندگی بہتر کرنے میں ناکام رہے تھے۔ قطب کے خیالات ان کے خلاف مزاحمت کے تھے۔ سید قطب کی اہم کتاب معالم فی الطریق کا فارسی میں ترجمہ مقبول تھا۔ ایرانی انقلاب نے اس سے اثر لیا تھا۔
خمینی جس روز واپس آئے، اسی روز اعلان کیا کہ “آج کے بعد میں حکومت نامزد کروں گا”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سے مختلف خیالات کے لوگ بادشاہت کے خلاف اکٹھے ہوئے تھے۔ اس میں اسلام پسند بھی تھے، اشتراکیت پسند بھی، لبرل بھی اور قوم پرست بھی۔ لیکن بطور لیڈر خمینی ایک کرشماتی شخصیت رکھتے تھے۔ اور انہوں نے جلد ہی کنٹرول سنبھال لیا۔ اگر کسی کا خیال تھا کہ ان کا کردار علامتی ہو گا یا ایک مدبر راہنما کا جو کہ روزمرہ کے امورِ سرکار سے فاصلہ رکھے گا تو یہ غلط فہمی جلد ہی دور ہو گئی۔ ایکشن جلد شروع ہو گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دس روز کے بعد فوج نے اعلان کیا کہ وہ غیرجانبدار ہے۔ وزیراعظم روپوش ہو گئے اور پھر فرانس بھاگ گئے جہاں پر انہیں 1991 میں قتل کر دیا گیا۔ بہت سے لوگوں کا صفایا کر دیا گیا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی قائم ہوئے۔ اسکا مقصد 1979 میں قائم ہونے والے نظام کی پہرہ داری تھا۔ اس ملیشیا نے سیاسی مخالفین کو ختم کیا جس میں بڑی تعداد میں وہ لوگ بھی تھے جو شاہ کے خلاف انقلاب کا حصہ تھے۔ (بعد میں اس سپاہ نے تعمیرات سمیت دوسرے بزنس بھی شروع کر دیے)۔
خمینی کا تصور ولایت فقیہہ کا تھا جس کے مطابق مذہبی عالم کے پاس سیاسی اور مذہبی کنٹرول ہونا چاہیے۔ خمینی سپریم لیڈر بن گئے۔ اس پوزیشن کو آئین کا حصہ بنا دیا گیا۔ یہ فوج کے کمانڈر انچیف بھی تھے۔ اور جلد ہی اسے بڑی جنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں