باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 15 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (42) ۔ ترکیہ ۔ سلطنت


عثمانیوں نے 1453 میں قسطنطیہ فتح کیا۔ ابتدائی ریاست قائم ہو چکی تھی اور اب اسے وسعت دینا تھی۔ سب سے پہلے ان راستوں کو محفوظ کرنا تھا جن سے یہ خود یہاں پر پہنچے تھے۔ اناطولیہ کا بڑا علاقہ فتح کر لیا گیا تھا لیکن یہ ابھی زیادہ مفید نہیں تھا۔ خشک اور پہاڑی علاقہ جو زراعت کے لئے اچھا نہیں تھا۔ جنوبی اناطولیہ میں تجارت کے لئے اچھی بندرگاہیں نہیں تھیں۔ ساحل سے اندرونی علاقوں سے بغاوت کا خطرہ تھا۔ اور عثمانی سلطنت کی تمام تاریخ میں اناطولیہ میں مختلف طرح کی بغاوتیں تنگ کرتی رہیں۔ جدید ترکیہ نے بھی یہ مسئلہ اپنے ترکے میں لیا جو کہ کردوں کا ہے۔
اناطولیہ کے لئے دفاع ترجیح تھی۔ جب تمام علاقہ قابو میں کر لیا گیا تو کسی بڑے حملے کا خطرہ کم ہو گیا۔ شمال مغرب میں بلقان کے پہاڑ تھے۔ جو کہ اس سمت سے آنے والوں کے لئے رکاوٹ تھے۔ اور یہ قسطنطنیہ کو مضبوط کر سکتے تھے۔ اس کی دیواروں کی دوبارہ تعمیر ہوئی۔ شہری علاقے بسائے گئے۔ ہزاروں مسلمان، کرسچن اور یہودی آئے۔ یہاں پر اپنی جڑیں مضبوط کر کے سلطنت نئے افق دیکھ سکتی تھی۔
چودہویں صدی میں ہی عثمانیوں نے یورپ کا کچھ علاقہ لے لیا تھا۔ لیکن 1480 میں اہم پیشرفت ہوئی جب بحیرہ اسود کی بندرگاہیں قبضے میں لی لیں۔ یہ موجودہ یوکرائن میں ہیں۔ بحری مہارت بڑھنے کی وجہ سے یہ بڑھتی ہوئی روسی طاقت کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ اور اب یہ مغرب کی طرف توجہ دے سکتے تھے جہاں انہیں انہی جغرافیائی مواقع وار مسائل کا سامنا تھا جو آج کی ریاستوں کو ہیں۔  
اگر آپ استنبول سے مغرب کو جائیں تو مارٹسا دریا کی وادی میں پہنچتے ہیں۔ اور یہاں سے بلقان کے دائیں سے گزریں تو یورپ کے دوسرے بڑے دریا ڈینیوب تک پہنچ جائیں گے۔ دریا کا یہ حصہ بیسارابین گیپ اور آئرن گیٹ کے درمیان میں ہے۔
بیسارابین گیپ نشیبی علاقہ ہے جو کارپیتھین کے پہاڑ اور بحیرہ اسود کے درمیان میں ہے۔ اگر اس گیپ پر آپ کا کنٹرول ہو تو مشرق سے مغرب تک کے راستے کو جنوب کی طرف سے کنٹرول کر سکتے ہیں۔
آئرن گیٹ وہ جگہ ہے جہاں پر کارپیتھین پہاڑ رومانیہ سے گزرتے ہوئے بلغاریہ میں بلقان سے ملتے ہیں۔ ڈینیوب یہاں تنگ وادی میں بہتا ہے۔ یہاں 1960 میں ڈیم بنا تھا۔ اب یہاں کا پانی پرسکون ہے لیکن یہ وہ جگہ (choke point) ہے کہ اگر اس کو کنٹرول کر لیا جائے تو یہاں مضبوط دفاع قائم کیا جا سکتا ہے۔ اور یہاں سے آگے پڑھنے کے لئے اگلی سٹیج بنائی جا سکتی ہے۔ عثمانیوں نے آگے بڑھنے کا انتخاب کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عثمانیوں کو اعتماد تھا کہ آئرن گیٹ کے جنوب میں ان کے ریاست محفوظ ہو چکی ہے۔ اس سے آگے پانونین کا میدان تھا۔ دریائے ڈینیوب اس میں سے گزرتا ہے۔ اس بڑے اور زرخیز علاقے کو اگر حاصل کرنا تھا تو پھر ویانا پر قبضہ کرنا ضروری تھا۔ عثمانی اسے کبھی قابو نہ کر سکے اور یہ اس سلطنت کے لئے ایک اہم ناکامی رہی۔
اس کی تین بار کوشش کی گئی۔ اور جب تیسری بار یہ کوشش ہوئی تو عثمانیوں کے زیرِ نگیں بڑا علاقہ آ چکا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سولہویں صدی کے آغاز پر عثمانیوں کے قبضے میں بلقان کا زیادہ تر علاقہ تھا۔ شمال میں موجودہ ہنگری، جنوب اور مشرق میں موجودہ سیریا، عراق، سعودی عرب، مصر اور الجیریا سلطنت کا حصہ تھے۔ یہ کثیر قومی اور کثیر کلچر رکھنے والی ریاست تھی۔ مرکزی کنٹرول جابرانہ تھا۔ اور یہ وجہ ہے کہ عرب ممالک میں آج بھی عثمانی دور کے خلاف یہ یاد پائی جاتی ہے۔ جب صدر اردگان نے پرانے دور کی بات کی اور پھر سیریا اور لیبیا میں کارروائی کی تو سعودی عرب نے اس پر رد عمل دکھایا۔ ترکیہ سے درآمدات پر پابندیاں لگا دی گئیں اور جب اس دوران ریاض کی سڑک (شارع سلیمان القانونی) کا نام تبدیل کیا گیا جو عثمانی خلیفہ کے نام پر تھا تو اسے سعودی عرب میں سراہا گیا کہ ماضی کے کالونیل آقاؤں سے منسوب نشان ہٹا دینے کی ضرورت تھی۔
عثمانی سلطنت شاندار دور تھا اور یہ تاریخ کی عظیم ترین سلطنتوں میں سے تھی۔ لیکن یہ اپنے عروج تک پہنچ چکے تھے۔ جب 1683 میں ہیبسبرگ سلطنت کے ہاتھوں ویانا میں شکست ہوئی تو یہ وہ نقطہ کہا جا سکتا ہے جس کے بعد زوال کا سست رفتار سفر شروع ہوا اور 1923 میں سلطنت کے خاتمے پر ختم ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عثمانی ویانا حاصل نہیں کر سکے تھے اور اس کے بغیر ان کے لئے آئرن گیٹ سے آگے کنٹرول برقرار رکھنا دشوار تھا۔ سلطنت کی وسعت اس کے استحکام میں آڑے آنے لگی۔ شمالی افریقہ، جنوبی یورپ اور وسطی ایشیا تک کنٹرول برقرار رکھنا زیادہ دشوار اس وقت ہوا جب مغربی یورپ میں صنعتی دور آیا اور قومی ریاستیں ابھرنے لگیں۔ عثمانی ان سے ٹیکنالوجی اور ملٹری میں پیچھے رہ گئے۔ اور ان میں سے کچھ طاقتیں ۔۔ خاص طور پر فرانس اور برطانیہ ۔۔۔ انہیں مشرق وسطی سے نکالنے لگے۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں