باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 16 دسمبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (79) ۔ سپین ۔ آج کا ملک

مراکو اور جبرالٹر کے درمیان کا علاقہ انسانوں اور منشیات کو سمگل کرنے والوں کا راستہ ہے۔ افریقہ سے فاصلہ یہاں پر سب سے کم ہے لیکن اس راستے سے افریقہ سے تارکین وطن کی آمد کم ہے۔ زیادہ تر یہ کوشش لیبیا سے اٹلی آنے کی کی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لیبیا ایک ناکام ریاست ہے جبکہ مراکو میں کام کرنے والی انتظامیہ ہے۔ ساحل کی صورت حال ایسی ہے کہ اگر مراکو غیرمستحکم ہو جائے تو اس کا اثر سپین پر بھی پڑے گا۔ اور اس وجہ سے سپین کی افواج افریقہ میں مالی اور دیگر ممالک میں موجود ہیں۔
سپین کی بحریہ کی دوسری بیس کنیری جزائر میں ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پر سپین کی فوج اور فضائیہ کی تنصیبات بھی ہیں۔ یہ خلیج گنی میں سپین کے معاشی مفادات کی حفاظت کیلئے ہیں کیونکہ یہاں پر تجارتی راستے بھی ہیں اور زیر سمندر مواصلاتی نظام بھی۔
اپنے تجارتی راستوں، بحری جہازوں اور مچھلیاں پکڑنے والوں کی حفاظت کیلئے سپین کے پاس 130 بحری جہاز ہیں۔ بیس ہزار بحری فوجی ہیں اور ساڑھے گیارہ ہزار میرین فورس ہے۔ اس کے علاوہ فوج اور فضائیہ ہے۔ اور ان کا امریکہ اور ناٹو سے اتحاد ہے۔ امریکہ کے سپین میں دو فوجی اڈے ہیں۔ ایک جبرالٹر کے قریب اور ایک سیویل میں۔ سپین آپریشن اٹلانٹا کا حصہ بھی ہے جو یورپی یونین کا صومالیہ کے قریب بحری قزاقوں کے خلاف کا آپریشن ہے۔ اس مشن کا ہیڈکوارٹر پہلے برطانیہ میں تھا لیکن   برطانیہ کی یونین سے علیحدگی کے بعد اب سپین میں ہے۔
اپنے خامیوں اور مسائل کے باوجود جدید سپین کو کامیابی کی کہانی کہا جا سکتا ہے۔ 2008 میں ہونے والی عالمی اقتصادی بحران نے اسے جو دھچکا پہنچایا تھا، یہ اس سے واپس بحال ہو چکا ہے اور اب یورپ کی بڑی معیشتوں میں سے ہے۔ یہاں کا انفراسٹرکچر بہترین ہے۔ جاندار اور جدید شہر ہیں۔ متوقع عمر کے لحاظ سے دنیا میں بہترین ممالک میں سے ہے۔
اسے، اپنے ساتھیوں کی طرح، ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کا سامنا ہے۔ آبادی اور معیشت کے مسائل ہیں اور سیاست میں شدت پسندی کے اضافے کا مسئلہ ہے۔ لیکن ان سب سے نمٹ سکتا ہے۔ یہاں پر دستیاب کوئلہ استعمال کیا جا چکا ہے۔ تیل اور گیس اس کے پاس کبھی نہیں رہے۔ لیکن پن بجلی اس کی توانائی کی ضروریات کا بیس فیصد پورا کر دیتی ہے۔ دھوپ کی فراوانی ہے۔ اور یہ شمسی اور ہوا سے حاصل کردہ توانائی میں یورپ میں سرفہرست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
سپین کے آمر جنرل فرانکو نے کہا تھا کہ “سپین یورپی نہیں ہے اور یہ کبھی یورپی نہیں تھا”۔ ان کی یہ اب بالکل بات غلط لگتی ہے۔
سپین کو بیرونی پریشر رہیں گے لیکن زیادہ چیلنج اندرونی ہیں۔ اور ان کا تعلق جغرافیہ سے ہے۔ سپین ماضی میں ایک سپرپاور تھا۔ سولہویں صدی میں اکٹھی ہونے والی یہ بادشاہت اب ایک جدید اور ترقی یافتہ ریاست ہے۔ لیکن پانچ صدیوں سے اسے آپس کے علاقوں کے درمیان جاری تناؤ کا توازن رکھنا ہے۔ یہ قومی ریاست مختلف قومیتوں سے بنی ہے۔
دنیا میں ایسا ہونا منفرد نہیں۔ کئی ممالک کے بڑے مسائل کی وجہ قومیتی شناخت بمقابلہ ملکی شناخت کے توازن کا بگڑ جانا ہے۔ سپین ابھی تک اس توازن کو کامیابی سے برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اپنی تلخ اور مشکل تاریخ کی بھول بھلیوں سے نکل کر آج کا سپین اس وقت دنیا میں درمیانے درجے کی طاقت ہے۔
(جاری ہے)







کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں