باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 3 مئی، 2024

ہوا (23) ۔ اڑان


غبارے پر پرواز یورپ کا نیا شوق بنا گیا۔ یہ خطرناک سمجھا جاتا تھا لیکن مقابلہ ہونے لگے۔ کون زیادہ اونچا گیا، کس نے زیادہ فاصلہ طے کیا، کون زیادہ تیز گیا۔ کامیاب لوگ ہیرو بن جاتے تھے۔
معاوضہ لے کر پائلٹ یہ کام کروانے لگے۔ ہوا میں پکنک جس میں شہر کے اوپر اڑتے ہوئے کھانے کھائے جاتے۔ سردی کے لئے کمبل اور کوٹ لے جائے جاتے۔
لیکن یہ محفوظ نہیں تھا۔ ژالہ باری کا ہو جانا خطرہ تھا، بجلی گرنا ایک اور۔ کئی لوگ آکسیجن کی کمی کا شکار ہو جاتے جس وجہ سے بصارت دھندلا جاتی اور ٹانگیں لرزنے لگتیں، انگلیاں سیاہ پڑ جاتیں۔ حادثوں میں اموات بھی ہوئیں۔ سب سے پہلے مرنے والے شخص روزیر تھے۔ یہ وہی تھے جو پرواز کرنے والے پہلے شخص بھی تھے۔ یہ انگلش چینل پار کرنا چاہ رہے تھے لیکن ان کے غبارے کو آگ لگ تئی۔ ان کی منگیتر نے اپنے سامنے دیکھا کہ یہ آدھا میل بلندی سے گرے اور نیچے چٹانوں نے ان کا جسم کچل دیا۔ اس بھیانک منظر کے صدمے کی وجہ سے آٹھ روز بعد وہ خود انتقال کر گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہم جوؤں اور تفریح کرنے والوں کے علاوہ سائنسدانوں نے بھی آسمان کا رخ کیا۔ یہاں کے درجہ حرارت، مقناطیسی فیلڈ، پانی کے جمنے سمیت دوسری چیزوں کی سٹڈی کرنے لگے۔ کبھی تتلیوں کے غول اچانک نمودار ہوتے اور غباروں پر بیٹھ جاتے تھے۔ یہ نئے اور شاندار مشاہدات تھے۔ آسمان کی صوتی خاصیتیں بھی چونکا دینے والی تھیں۔ زمین سے آنے والی آوازیں بہت واضح ہوتی تھیں۔ مرغوں کی بانگ، فیکٹریوں کی گھن گرج، سندان پر برستے ہتھوڑے۔۔۔ اور آسمان بھی بلندی سے فرق لگتا تھا۔ چونکہ کم ہوا تھی جو روشنی کا رخ بدلے تو ستارے جگمگاتے کم تھے اور سخت برف جیسے لگتے تھے۔ اور آسمان کا نرم نیلا رنگ گہرے نیلے رنگ میں بدل جاتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غباروں کی ان پروازوں نے گیس کی خاصیتوں میں دلچسپی پیدا کی۔ اور یہ محض اتفاق نہیں کہ وہ لوگ جنہوں نے گیس کی خاصیتوں کی طریقے سے سٹڈی کی، وہی تھے جو غباروں میں سیر کر کے آئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک سوال یہ تھا کہ آخر کیسے غبارہ فضا میں بلند ہوتا ہے۔ اور یہ وہ اصول ہے جو ارشمیدس کے وقت کا ہے۔ ارشمیدس نے پانی کے اچھال کی قوت کی دریافت کی تھی اور بتایا تھا کہ اچھال کی قوت اتنی بڑی ہو گی جتنی پانی میں ڈالی جانے والی شے کا حجم ہے۔
اس کا غبارے سے کیا تعلق؟ بظاہر کم ہی ہے لیکن اٹھارہوں صدی کے سائنسدانوں نے معلوم کر لیا کہ ہوا بھی ایک سیال ہے جو اسی طریقے سے اچھال کی قوت لگاتی ہے۔ ہم اسے محسوس اس لئے نہیں کرتے کہ یہ قوت بلم کم ہے۔ لیکن یہ موجود ہے۔ آپ کا وزن ہوا کے مقابلے میں خلا میں معمولی سا زیادہ ہو گا۔ لیکن غبارے بڑے ہیں کہ کم کثافت رکھتے ہیں۔ ان پر یہ اثرانداز ہوتی ہے۔ غبارے اور ٹوکری کا وزن اسے نیچے کھینچتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں بھری ہوا کا بھی وزن ہے۔ ہائیڈروجن بہت ہلکی گیس ہے، اس لئے اس کے غبارے زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔
ہائیڈروجن شروع میں مقبول رہی لیکن یہ بہت مہنگی تھی، آگ پکڑ سکتی تھی اور کنٹرول مشکل تھا۔ زیادہ تر غبارے گرم ہوا کا استعمال کرتے تھے اور اس اڑان کو سمجھنے کے لئے ارشمیدس کے علاوہ گیس کے قوانین کی ضرورت بھی تھی۔
بوائل نے 1662 میں بتایا تھا کہ درجہ حرارت کا بڑھنا گیس میں پریشر کو بڑھا دیتا ہے۔ اور یہ اضافی گیس غبارے سے خارج ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ اس میں پائی جانے والی ہوا کم ہو جاتی ہے اور وزن کم ہو جاتا ہے۔ کم وزن کا مطلب یہ کہ ارشمیدس کا اچھال گریویٹی پر حاوی ہو جاتا ہے اور غبارے کو نیلے آسمان کی طرف بھیج دیتا ہے۔
چارلس، جنہوں نے رابرٹس کے ساتھ ملکر ہائیڈروجن والا غبارہ بنایا تھا، انہوں نے پہلی بار درجہ حرارت اور حجم کے تعلق کا قانون دریافت کیا جو کہ اس بات کی بھی وضاحت میں مدد کرتا تھا کہ غبارے اڑتے کیسے ہیں۔

(جاری ہے)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں