باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 1 جولائی، 2024

پرچم (37) ۔ جاپان


سفید رنگ کے جھنڈے پر سرخ دائرہ۔ جاپان کا جھنڈا سادہ ہے۔ سرکاری طور پر اسے نسشوکی کہا جاتا ہے جس کے معنی “سورج کے نشان والا” کے ہیں۔ جبکہ لوگ اسے ہنومارو کہتے ہیں۔
اس جیسے جھنڈے جاپانی جزائر میں صدیوں سے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ اور بالآخر ہنومارو جاپان کی قومی ریاست کا نشان بن گیا۔
جاپان سے مشرق کی طرف، سوائے سمندر کے، کچھ بھی نہیں۔ سورج یہاں سے طلوع ہوتا ہے اور اس وجہ سے اسے چڑھتے سورج کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ ہمیں اس کا پہلا ریفرنس سن 607 میں ملتا ہے جب جاپانی بادشاہ نے چینی بادشاہ کو خط لکھا تھا جس کا آغاز ان الفاظ سے کیا گیا تھا “یہ خط سورج کے طلوع ہونے والی زمین کے فرمانروا کی طرف سے سورج کے غروب ہونے والی زمین کے فرمانروا کو لکھا جا رہا ہے”۔
جاپانی روایات کے مطابق سورج کی دیوی اماتیراسو نے جاپان کو 2700 سال پہلے تخلیق کیا۔ شنتو مذہب کے مطابق اماتیراسو سب سے بڑی دیوی ہیں۔ اور جاپانی بادشاہ ان کی اولاد میں سے ہیں۔ موجودہ بادشاہ کا لقب “سورج کا فرزند” ہے اور شنتو کے مطابق ان کا حق حکمرانی اماتیراسو نے طے کر دیا تھا۔
چینیوں کی طرح ہی جاپانی قوم کی اپنی شناخت کے لئے جھنڈا نہیں رہا اور یہ نسبتا نئی تخلیق ہے۔
جب یورپیوں نے انیسویں صدی میں یہاں آنا شروع کیا تو میجی حکومت کو احساس ہوا کہ انہیں اپنی قومی شناخت بنانی ہے اور متحد ہونا ہے۔ شاہی فرمان جاری ہوا کہ جاپانی بحریہ کے لئے چڑھتے سورج کا جھنڈا استعمال کیا جائے گا اور اسے بحریہ پر لگایا جائے گا۔ یہاں سے یہ خیال ابھرا کہ اسے ملک کی شناخت کے لئے بھی استعمال کیا جائے۔ قومی ترانہ (کمی گایو) اس کے بعد آیا۔
جاپان نے اس کے بعد توسیع پسندی اور عسکریت کی راہ لے لی۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ جاپان صنعتی طاقت بن رہا تھا لیکن اس کے اپنے پاس وہ قدرتی وسائل نہ تھے جو کہ اس عمل کو چلا سکتے۔ ان کے مغربی ہمسائیوں میں کے پاس یہ دستیاب تھے۔ اور جاپان کے پاس اتنی طاقتور فوج تھی کہ وہ انہیں بزور بازو حاصل کر لے۔ سامراجی جاپان نے متعدد جنگیں لڑیں اور یہ اس قدیم تاریخ رکھنے والے ملک کی طرف سے ہولناک وقت تھا۔
سب سے پہلے 1894 سے 1895 تک چین کے ساتھ جنگ۔ پھر 1904 سے 1905 میں روس کے ساتھ جنگ۔ اس کے بعد پہلی جنگ عظیم میں حصہ اور دوسری جنگِ عظٰم میں حصہ جو کہ آخر میں مکمل شکست میں ختم ہویا۔ اور ان سالوں میں جاپان نے متعدد ممالک پر قبضہ کیا اور یہ ظالمانہ تھا۔
جاپان کا جھنڈا اس وقت تاریکی کی علامت بن گیا۔ چین، کوریا، سنگاپور، فلپائن، انڈونیشیا، جاپان سمیت کئی جگہوں پر اسے اتارا جاتا رہا۔
اس وقت بھی چین اور کوریا میں پرانے لوگوں کی ایک تعداد ہے جن کے لئے جاپان کا جھنڈا برداشت کرنا مشکل ہے۔
جب امریکیوں نے جاپان کا انتظامی کنٹرول سنبھالا تو قومی اور فوجی جھنڈوں کی نمائش پر پابندی لگا دی۔ جنرل ڈگلس مک آرتھر نے 1947 میں اس بات کی اجازت دی کہ چند سرکاری عمارتوں پر اسے لگایا جا سکتا ہے۔ اس سے اگلے سال قومی دنوں پر عام لوگوں کو اسے لگانے کی اجازت دی گئی اور 1949 میں اس پر سے پابندی اٹھا لی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
جاپان کا عسکری جھنڈا اس کے قومی پرچم کی طرح کا ہی ہے۔ فرق یہ ہے کہ اس کے درمیان میں بنے سورج میں سے سولہ کرنیں نکل رہی ہیں۔ اس جھنڈے کو بھی برقرار رکھا گیا۔
جاپان 1950 کی دہائی تک ایک جمہوری اور پرامن ملک بن چکا تھا۔ اس کی اپنی آبادی اپنی پچھلی دہائیوں میں کی گئی جنگوں پر فخر نہیں کرتی تھی۔ قومی جھنڈا موجود تو تھا لیکن اس کی تعظیم اتنی نہیں تھی جتنی باقی ملکوں میں اپنے پرچم کیلئے کی جاتی ہے۔ اساتذہ کی یونین نے فیصلہ کیا کہ نہ ہی سکولوں میں قومی ترانہ گایا جائے گا اور نہ ہی جھنڈے کے آگے جھکا جائے گا۔
جاپان کے بادشاہ ہیروہیتو کی وفات 1989 میں ہوئی۔ دوسری جنگ عظیم کے وقت ان کا راج رہا تھا۔ اس نے قوم کو موقع دیا کہ ماضی کو دفن کر کے قومی تشخص کی بحث دوبارہ کی جائے۔ 1999 میں جاپانی پارلیمنٹ نے اس قرارداد کو منظور کیا کہ یہ جھنڈا جاپانی قومی ریاست کی نمائندگی کرتا ہے۔ اور یہ قرارداد تلخ بحث کے بعد منظور ہوئی تھی۔
اس کے بعد جاپان میں چیزیں تبدیل ہونا شروع ہوئیں۔ 1999 میں وزارت تعلیم نے ہدایت جاری کی کہ گریجویشن کی تقریب میں اسے لہرایا جائے اور قومی ترانہ گایا جائے۔ اس میں نکتہ یہ پیش کیا گیا کہ اگر جاپانی طلبا اپنے قومی نشانوں کی تعظیم نہیں کریں گے تو وہ باقی دنیا کے لئے ان کے قومی نشانوں کی تقدیس کو سمجھ نہیں سکیں گے۔
لیکن ہر کوئی اس سے متفق نہیں۔ جاپان میں 2008 میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ میں جاپانی شائقین کی طرف سے اپنے قومی پرچم کو لہرانا عام نہیں ہوا۔
جاپان کے وزیراعظم نے 2016 میں نے یونیورسٹیوں کو “تجویز” کیا کہ وہ اپنے کیمپس میں جاپانی پرچم لگایا کریں۔ وقت کے ساتھ جاپانی قوم میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چڑھتے سورج کی سرزمین میں کپڑے پر بنا سورج کا نشان جاپانی قوم کے لئے مناسب علامت ہے۔ اور اس کے جلد غروب ہونے کے آثار نہیں ہیں۔
(جاری ہے)



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں