باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 12 دسمبر، 2019

فن لینڈ ۔ قبرستان کہانی



فن لینڈ ایک طرف سے روس اور ایک طرف سے سویڈن کے درمیان گھرا ہوا محض ساٹھ لاکھ کی آبادی والا ملک ہے۔ جنگِ عظیم اول سے پچھلی صدی میں یہ روس کا حصہ تھا۔ غریب علاقہ جس کو یورپ میں بہت کم توجہ ملتی تھی اور یورپ سے باہر تو اس کو کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔ جب جنگِ عظیم دوئم شروع ہوئی تو فن لینڈ آزاد تھا لیکن غریب تھا۔ اس کی معیشت صرف زراعت اور جنگلات پر تھی۔ آج فن لینڈ ٹیکنالوجی اور صنعت کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور فی کس آمدنی کے حوالے سے جرمنی اور سویڈن کے مقابلے میں دنیا کے امیرترین ممالک میں سے ہے۔ مطمئن آبادی والے ممالک کی فہرست میں دنیا میں اول نمبر پر ہے۔

اگر آپ پہلی بار فن لینڈ جا رہے ہیں اور اس ملک کو، اس کے لوگوں کو اور اس کی تاریخ کو سمجھنا چاہیں تو شروع کرنے کی ایک اچھی جگہ ہیٹانیمی کا قبرستان ہو گا۔ یہ اس کے دارالحکومت ہلسینکی کا سب سے بڑا قبرستان ہے۔ اس کا ایک بڑا حصہ اس وطن کے دفاع کے لئے جان قربان کرنے والے فوجیوں کے لئے مختص ہے۔ یہ جگہ فن لینڈ کے صدور اور سیاسی لیڈروں کی کے قبروں کے قریب کچھ اونچائی پر ہے اور اس کے مرکز میں پر فن لینڈ کے فیلڈ مارشل مینرہم کی یادگار پھولوں سے ڈھکی نظر آئے گی۔ جب آپ ہتمانیمی کے قبرستان پہنچیں گے تو ایک چیز پہلے ہی نوٹ کر چکے ہوں گے۔ ہر یورپی ملک میں آپ کو اگر زبان نہیں بھی آتی تو بھی انگریزی جاننے کی وجہ سے کچھ اندازہ کر سکتے ہیں کہ کیا لکھا ہے۔ فن لینڈ میں نہیں۔ یورپ میں سو کے قریب بولی جانے والی زبانوں میں سے تقریباً تمام انڈویورپی زبانوں کے خاندان سے ہیں۔ فنش ان میں سے نہیں۔

اگلی چیز جو آپ فوراً نوٹ کریں گے، وہ اس قبرستان کے ڈیزائن کی سادگی اور خوبصورتی۔ فن لینڈ اپنے آرکیٹکٹ اور ڈیکوریٹرز کی وجہ سے عالمی طور پر شہرت رکھتا ہے اور ان کی مہارت سادہ لیکن خوبصورت ڈیزائن کرنے کی ہے۔

جو چیز آپ کے لئے تعجب کا باعث ہو گی، وہ ان فوجیوں کی قبروں کی تعداد ہو گی جو ہزاروں میں ہے۔ اور یہ وہ ہیں جن کی شناخت ہو گئی تھی۔ یہاں پر ایک اور یادگار ان فوجیوں کی ہے جس میں ان فوجیوں کے نام لکھے ہیں جو کبھی واپس نہیں آئے۔ اس میں ہزار کے قریب نام ہوں گے۔ ایک اور یادگار ان کی ہے جو دشمن کی قید میں مارے گئے۔ یہاں پر صرف اس شہر سے تعلق رکھنے والوں کا قبرستان ہے۔ ایسے ہی قبرستان ہر شہر میں ہیں۔ اب آپ کو اندازہ ہونے لگتا ہے کہ فن لینڈ کے بہت سے لوگ جنگ میں مارے گئے تھے۔

جب آپ کتبوں کی تحریر کا جائزہ لیتے ہیں تو ایک اور چیز آپ کو چونکا دیتی ہے۔ اس کی لکھائی تو آپ کو سمجھ نہیں آتی کیونکہ یہ فنش زبان میں ہے لیکن اس میں لکھی پیدائش اور موت کی تاریخ کے ہندسے آپ پڑھ سکتے ہیں۔ آپ نوٹ کریں گے کہ تمام اموات 1939 اور 1944 کے درمیان ہوئی ہیں۔ زیادہ تر کی تاریخ پیدائش یہ بتاتی ہے کہ یہ بیس سے تیس سال کی عمر کے درمیان نوجوان تھے لیکن اس میں پچاس سال سے بڑے اور کمسن ٹین ایجر بھی ملیں گے۔ سب سے بڑی تعداد میں اموات فروری اور مارچ 1940 میں، اس کے بعد اگست 1941 میں اور پھر جون اور اگست 1944 کی ہوں گی۔ سب سے زیادہ اموات جس جگہ پر ہوئیں، اس کا نام وی پوری ہو گا۔ آپ کا فنش دوست آپ کو بتائے گا کہ کئی دوسرے علاقے جہاں پر اموات کی جگہ لکھی ہے، یہ بھی وی پوری کے قریب ہیں۔ اگر آپ جغرافیے سے واقف ہیں تو یہ شہر فن لینڈ میں نہیں (اور وی پوری بھی نہیں کہلاتا)۔

یہ کبھی فن لینڈ کا دوسرا بڑا شہر ہوا کرتا تھا۔ اکتوبر 1939 کو سوویت یونین نے فن لینڈ، اسٹونیا، لیٹویا اور لیتھیونیا سے کچھ فرمائشیں کی تھیں اور ان کا کچھ علاقہ مانگا تھا۔ فن لینڈ وہ واحد ملک تھا جس نے انکار کر دیا تھا۔ اور اپنے سے پچاس گنا بڑے ملک کے خلاف اتنی زبردست مزاحمت دکھائی تھی کہ اپنی آزادی برقرار رکھنے والی واحد بالٹک ریاست تھی۔ جیسا کہ اس قبرستان کے کتبے بتاتے ہیں، سوویت فوج وی پوری کے قریب فروری اور مارچ 1940 کے قریب پہنچی تھی۔ فن لینڈ نے اس کو اگست 1941 میں واپس حاصل کر لیا تھا اور 1944 میں سوویت یونین نے واپس اس جگہ پر آ کر یہاں کی تمام آبادی کو بے دخل کر دیا تھا۔

اس جنگ میں فن لینڈ کے پانچ فیصد مردوں نے اپنی جان دی تھی (موازنے کے لئے، پاکستان کی پانچ فیصد آبادی کا مطلب ایک کروڑ افراد ہے)۔ اس قبرستان میں جب جانا ہو تو ایک اور چیز نظر آئے گی۔ جنگ ختم ہوئے ستر سال سے زیادہ ہو گئے لیکن اتوار کو کئی قبروں پر تازہ پھول کئی خاندان یہاں ملیں گے۔ یہاں پر دفن لوگ ان سے کم سے کم دو نسل پہلے کے ہوں گے لیکن شاید ہی فن لینڈ کا کوئی گھرانہ ہو جس میں سے کوئی اس جنگ کا نشانہ نہیں بنا۔ یہ قبرستان فن لینڈ کے ہر خاندان سے کچھ تعلق رکھتا ہے۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فن لینڈ، سکنڈے نیوین ملک ہے۔ اس کی سرحد کا سب سے زیادہ حصہ سوویت یونین کے ساتھ ملتا ہے۔ صدیوں تک روس اور سویڈن کے درمیان ہونے والی جنگوں کا میدان رہا۔  جب اس کی جنگ سوویت یونین کے ساتھ ہوئی تھی تو اس کی مدد کو کوئی بھی نہیں آیا تھا۔ نہ اس کے پاس ٹینک تھے اور نہ طیارے۔ جنگ بندی کی شرائط میں اسے اپنے طاقتور ہمسائے کو کرالیا کا صوبہ، کچھ جزائر اور دوسرا علاقہ دینا پڑے تھے (یہ اس وقت روس کا حصہ ہیں)۔ تجارتی پالیسی سوویت خواہش کے مطابق بنانا پڑی تھی۔ جنگ بندی کے بعد بھاری ہرجانہ مسلسل کئی سال تک ادا کرنا پڑا تھا جس کو ادا کرنے کے لئے اس کی حکومت کے پاس وسائل بھی نہیں تھے۔ لوگوں نے اپنی شادی کی انگوٹھیاں تک اس فنڈ میں دے دی تھیں۔ جنگِ عظیم دوئم کے خاتمے کے بعد یورپ ممالک کی تعمیرِ نو کے لئے جو مارشل پلان بنا تھا، اس میں فن لینڈ کو جو حصہ ملا تھا، وہ صفر تھا۔

روس سے آزادی حاصل کرنے والی جنگِ آزادی کے کچھ ہی عرصہ بعد یہاں پر ہونے والی خانہ جنگی مرنے والوں تعداد کے آبادی کی تناسب سے روانڈا کے بعد بیسویں صدی کی دوسری سب سے بڑی خانہ جنگی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فن لینڈ طرح طرح کے حیران کن تضادات سے بھرپور ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کمیونسٹ سوویت یونین بھی اور موجودہ روس بھی اس خطے میں اپنا سب سے قابلِ اعتبار دوست فن لینڈ کو کہتا ہے۔ ہیلسنکی شہر کو دیکھیں تو ان کے اس انتہائی مشکل ماضی کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ یہ زیادہ پرانی بات نہیں جب کسی کو یہ یقین نہیں تھا کہ یورپ کا یہ سرد اور غریب علاقہ اپنی آزادی برقرار رکھ پائے گا۔

فن لینڈ کی آبادی لاہور کی آبادی سے نصف ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ نوکیا یا اینگری برڈز کے حوالے سے اس کو جانتے ہوں۔ آبادی کے لحاظ سے انجینیرز کے تناسب کے حوالے سے فن لینڈ دنیا میں اول نمبر پر ہے۔ بحری جہاز سازی، برقی آلات، آپٹیکل انسٹرومنٹ، صنعتی مشینری، کیمیکلز یہاں کا بڑا کاروبار ہیں۔ پبلک ایجوکیشن سسٹم میں اس کا ثانی نہیں۔ مطمئن آبادی والے ممالک کی فہرست میں دنیا میں اول نمبر پر ہے۔

فن لینڈ ویسا کیوں ہے جیسا نظر آتا ہے؟ اس کی کہانی کا بڑا اہم باب یہ قبرستان ہے۔ اس سے زیادہ اہم کہ ایک بڑی مشکل جغرافیائی اور تاریخی صورتحال سے یہ ملک اگلی چند دہائیوں میں کیا کچھ کر چکا ہے۔



   




 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں